0
Wednesday 24 Sep 2014 14:24

عراق میں گرنیوالے ڈرون طیاروں کے اسرائیلی ہونے کا شبہ

عراق میں گرنیوالے ڈرون طیاروں کے اسرائیلی ہونے کا شبہ
رپورٹ: ایس این حسینی

عراق میں امریکا اور اس کے اتحادی دہشتگرد گروہ دولت اسلامی المعروف "داعش" کے دہشتگردوں کو شکست سے دوچار کرنے کے لیے کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، ایسے میں وقفے وقفے سے تین پراسرار اور نامعلوم ڈرونز طیارے گر کرتباہ ہوئے ہیں، جن کے بارے میں یہ تصدیق نہیں ہو سکی کہ انہیں کس نے عراقی فضاء میں داخل کیا تھا۔ البتہ عراقی ذرائع ابلاغ نے اپنی رپورٹس میں امکان ظاہر کیا ہے کہ یہ ڈرونز مبینہ طور پر اسرائیل کی جانب سے عراق کی جاسوسی کے لیے بھیجے گئے تھے۔ یہ معاملہ اس وقت مزید پراسرار ہوگیا کہ جب گرنے والے تینوں ڈرونز کا ملبہ عراقی فورسز کے ہاتھ لگنے سے قبل بغداد میں موجود امریکی سفارتی عملے نے انہیں اپنے قبضے میں لے لیا اور کسی عراقی عہدیدار کو انہیں دیکھنے تک نہیں دیا گیا۔ عرب ٹی وی نے ماہرین کے حوالے سے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بغداد ہوائی اڈے کے قریب گر کر تباہ ہونے والا ایک ڈرون طیارہ "ہرمس" نامی اسرائیلی ساختہ جاسوس طیارہ ہے۔

اس کے گرتے ہی امریکی سفارت خانے نے اپنی سکیورٹی ٹیم کے ذریعے اس کا سارا ملبہ سفارت خانے پہنچا دیا تھا، اس سے چند گھنٹے قبل سلیمانیہ میں "کلار" اور واسط میں "الصویرہ" کالونی میں ایسے ہی دو پراسرار ڈرون طیارے گر کر تباہ ہوئے اور ان کے گرتے ہی عراقی سکیورٹی فورسز کے ان تک پہنچنے سے قبل ہی امریکی سفارت خانے کا عملہ پہنچ گیا اور وہ ان دونوں طیاروں کا ملبہ بھی لے گیا تھا۔ اس ساری صورت حال سے یوں لگ رہا ہے کہ ڈرون طیاروں کی نقل و حرکت کا علم صرف امریکی سفارت خانے کو تھا اور عراقی محکمہ دفاع اور سکیورٹی ادارے خواب خرگوش کے مزے لے رہے تھے۔ عراقی ذرائع ابلاغ میں ان پراسرار ڈرون طیاروں کے بارے میں تندو تیز بحث جاری ہے، اخبارات لکھتے ہیں کہ یہ طیارے اسرائیل کے ہو سکتے ہیں لیکن امریکی سفارت خانے کی جانب سے اس کی تصدیق کے لیے کسی کو انہیں دیکھنے تک نہیں دیا گیا ہے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ گر کر تباہ ہونے والے ڈرون طیاروں کے ملبے تک کسی عراقی عہدیدار یا سکیورٹی ادارے کو رسائی نہ دینے سے اس امکان کو تقویت ملتی ہے کہ یہ ڈرون اسرائیل ہی کے ہو سکتے ہیں، جو موجودہ حالات میں عراق کی فضائی جاسوسی کر رہا ہے، البتہ عراقی حکومت پر ان ڈرونز کے بارے میں سکوت کی کیفیت طاری ہے اور ایسے لگ رہا ہے کہ کسی کو ان کے بارے میں کچھ پتا ہی نہیں۔ عراقی وزارت دفاع کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان سامنے آیا ہے اور نہ ہی کسی سکیورٹی ادارے نے کوئی وضاحت کی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گرد و پیش کے ممالک عراق کی موجودہ صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے جاسوسی کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں، ان میں اسرائیل سرفہرست ہوسکتا ہے، کیونکہ ماضی میں بھی اسرائیل عراق کی جاسوسی کرتا رہا ہے اور اس کے شواہد بھی موجود ہیں۔

عراق کے سینیر صحافی اور اخبار "الدستور" کے چیف ایڈیٹر باسم الشیخ نے مشکوک ڈرون طیاروں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ "میرے خیال میں امریکا اور اسرائیل عراق میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں اور ڈرون طیارے ان تین ملکوں میں سے کسی ایک کے ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ابلاغی حلقے یہ خبریں دے رہے ہیں کہ بغداد ہوائی اڈے کے قریب گر کر تباہ ہونے والا ڈرون اسرائیل ساختہ تھا۔ اگر ایسا ہے تو عراق کے محکمہ دفاع کی کارکردگی پر بھی یہ ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ کیونکہ حکومت سے یہ پوچھا جاسکتا ہے کہ جب عالمی برادری داعش کو شکست دینے کے لیے متحد ہو رہی ہے، ایسے میں کوئی دشمن ملک عراق کی جاسوسی کیسے کرسکتا ہے۔ اگر یہ جاسوسی واقعی اسرائیل کی جانب سے کی گئی تو عراقی محکمہ دفاع کہاں غائب تھا اور امریکا ان طیاروں کا ملبہ کسی کو بتائے بغیر کیسے اپنے سفارت خانے تک لے گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 411301
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش