0
Monday 29 Sep 2014 22:29

مذہبی انتہاپسندی کو اگر نہ روکا گیا تو اسکے اثرات پنجاب پر بھی پڑینگے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

مذہبی انتہاپسندی کو اگر نہ روکا گیا تو اسکے اثرات پنجاب پر بھی پڑینگے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ مخلوط حکومت میں مشکلات ضرور ہوتی ہے۔ جنہیں ہم سنجیدگی سے حل کرنے میں مصروف ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ہم اس مسئلے کو حل کرینگے۔ جہاں پر بھی مخلوط حکومت ہوتی ہے، وہاں پر تحفظات، گلے شکوے ضرور ہوتے ہیں۔ تربت میں حالات خراب ہیں، ہم بہتری کی طرف جارہے ہیں۔ جس طرح اخبارات میں یہ شائع ہوتا ہے کہ کسی علاقے میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں کی گئیں ہے، ایسا نہیں ہے۔ حقیقت کو مدنظر رکھ کر اخبارات کو چاہیئے کہ وہ فیصلہ کریں۔ اگر کسی علاقے میں فورسز کیساتھ جھڑپیں ہوتی ہیں تو وہ کچھ چھاپا جائے جو حقیقت پر مبنی ہے۔ تربت میں گذشتہ دنوں فورسز کیساتھ جو جھڑپ ہوئی تھی، اس میں میری اطلاع کے مطابق دو افراد کی ہلاکتیں ہوئی تھی۔ مگر اخبارات میں مختلف ہلاکتیں شائع کی گئی تھی۔ اگر صحیح چھاپا جائے تو بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی انتہاپسندی کو اگر نہ روکا گیا تو اس کے اثرات پنجاب میں پڑیں گے کیونکہ آبادی کے لحاظ سے وہ سب سے بڑا صوبہ ہے۔ آئین پر مکمل عملدرآمد کم ہوتا ہے۔ ہم نے 12 ہزار تنخواہ مقرر کی تھی کئی جگہوں پر اس پر عملدرآمد ہو رہا ہے اور کہی پر نہیں ہو رہا۔ میں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ میری حکومت نے کرپشن مکمل طور پر ختم کردی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم کرپشن ختم کریں۔ نیب اپنا کام کررہی ہے۔ اگر وہ تین وزراء کے خلاف تحقیقات کررہی ہے تو وہ اپنا کام کریں۔ ہم انٹی کرپشن کے ذریعے 300 سے زیادہ کیسوں کی تحقیقات کررہے ہیں یہ کیس انہی لوگوں کے بارے میں ہے جو اس وقت سب سے زیادہ شور مچا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا کام ہے شور مچانا وہ اپنا کام کررہے ہیں۔ ہم اپنا کام کررہے ہیں۔ جو لوگ 10 سال تک برسرا قتدار رہے وہ اس وقت زیادہ شور مچا رہے ہیں۔ تاہم ہماری کوشش ہے کہ ہم جلد از جلد کرپشن کو ختم کریں۔ وفاقی حکومت اور عسکری قیادت نے مجھے مذاکرات کیلئے کہا تھا۔ بہت سی ایسی باتیں جن کا اس وقت ذکر نہیں کیا جاسکتا۔ میری خواہش ہے کہ اگر کوئی رزلٹ نکلتا ہے تو پھر اس کے بارے میں بتایا جائے۔ ویسے بتانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ مسلم لیگ نون کی ناراضگی جلد دور کر دین گے۔ بلوچستان میں اس وقت مخلوط حکومت ہے۔ جس میں پشتونخواملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ شامل ہے اور میری کوشش ہے کہ ہم سب ملکر چلیں۔ اگر کسی جماعت کو کوئی تحفظات ہیں تو اسے ملکر حل کریں کیونکہ جہاں مخلوط حکومت ہوگی وہاں پر گلہ شکوہ ضرور ہوگا۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم گلے شکوے کو دور کریں۔ بلوچستان میں مذہبی انتہا پسندی 30 سالوں سے جاری ہے۔ بم دھماکے بھی ہورہے تھے مگر اب پہلے سے صورتحال بہتر ہے۔
خبر کا کوڈ : 412357
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش