0
Tuesday 30 Sep 2014 12:35
عالمی دہشتگرد تنظیم داعش کی کراچی میں موجودگی حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے

کراچی سمیت سندھ بھر میں آرٹیکل 245 نافذ کرکے بے رحمانہ فوجی آپریشن کیا جائے، جعفریہ الائنس اے پی سی

کراچی، سندھ سمیت ملک بھر میں کہیں بھی فرقہ واریت نہیں ہے
کراچی سمیت سندھ بھر میں آرٹیکل 245 نافذ کرکے بے رحمانہ فوجی آپریشن کیا جائے، جعفریہ الائنس اے پی سی
رپورٹ: ایس زیڈ ایچ جعفری

جعفریہ الائنس پاکستان کے زیر اہتمام کراچی اور سندھ میں ہونے والی دہشت گردانہ کارروائیوں اور بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد بعنوان Save Pakistan from Militancy آرٹس کونسل آف پاکستان میں کیا گیا، جس کی صدارت جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ علامہ عباس کمیلی نے کی، جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر تاج حیدر، متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنما حیدر عباس رضوی، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی، جمعیت علماء پاکستان کے سربراہ شاہ اویس نورانی، پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فردوس شمیم نقوی، اسلم راجپوت،پاکستان مسلم لیگ نواز سندھ کے جنرل سیکریٹری نہال ہاشمی ایڈووکیٹ، نواز لیگ علماء و مشائخ کونسل سندھ کے صدر اظہر ہمدانی، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کراچی ڈویژن کے سیکرٹری جنرل سید غیور عابدی، جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر محمد حسین محنتی، مظفر ہاشمی، پاکستان عوامی مسلم لیگ کے مرکزی رہنما محفوظ یار خان ایڈووکیٹ، عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری یونس بونیری، سابق صوبائی وزیر ضیاء عباس، آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنما طاہر حسین، سندھ ترقی پسند پارٹی کے رہنما گلزار سومرو، پاکستان عوامی تحریک کے رہنما عصمت اللہ، مسیحی رہنما شیپرڈ انور جاوید، جے یو پی سندھ کے جنرل سیکرٹری علامہ عقیل انجم قادری، ذاکرین امامیہ فیڈریشن کے سربراہ علامہ نثار قلندری، معروف اہل تشیع ذاکر علامہ فرقان حیدر عابدی، سابق چیف سی پی ایل سی جمیل یوسف، جنرل سیکرٹری جعفریہ الائنس سلمان مجتبٰی، رہنما آئی ایس او کراچی قاسم نقوی، سول سوسائٹی رہنما ڈاکٹر خدیجہ محمود، علامہ باقر زیدی سمیت سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے کارکنان نے شرکت کی۔

آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ سابق سینیٹر علامہ عباس کمیلی نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں دہشتگردوں کو جہاں مذہبی سرپرستی حاصل ہے وہاں انہیں سیاسی و لسانی سرپرستی بھی حاصل ہے، لہٰذا اگر حکومت دہشتگرد عناصر کے خاتمہ کیلئے ملک اور اسلام دشمن دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث دہشتگردوں کی سیاسی و مذہبی وابستگیاں ظاہر کرے، دہشتگردوں کے سیاسی و مذہبی سرپرستوں کو عوام کے سامنے بے نقاب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی انتہاپسندی و دہشت گردی میں ملوث دہشت گردوں کو سزا دینے کیلئے فی الفور خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں اور ان دہشتگردوں کے خلاف تیز ترین ٹرائل کرتے ہوئے دہشت گرد عناصر کو فی الفور سزائیں دی جائیں۔ علامہ عباس کمیلی کا مزید کہنا تھا کہ پنجابی طالبان کے بعد ریاستی حساس اداروں کی جانب سے سندھ میں سندھی طالبان کے وجود کے انکشاف نے ثابت کر دیا ہے کہ شاہ عبدالطیف بھٹائیؒ کی سرزمین کو دہشت گردوں سے سنگین خطرات لاحق ہیں۔ لہٰذا سندھ حکومت تمام تر مصلحتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سندھی طالبان سمیت تمام ملک دشمن اور سندھ دھرتی کے دشمنوں کے خلاف فی الفور کارروائی عمل میں لائے۔ سربراہ جعفریہ الائنس نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں موجود غیر قانونی مدارس اور کالعدم دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیاں کھلے عام جاری ہیں، جس کا اعتراف خود وزیراعلٰی سندھ قائم علی شاہ بھی کرچکے ہیں، لہٰذا انتہا پسندی و دہشتگردی کے فروغ میں ملوث تمام غیر قانونی مدارس کی روک تھام کے لئے فی الفور سندھ اسمبلی میں قانون سازی کی جائے، اس کے ساتھ ساتھ اندرون سندھ میں موجود غیر قانونی مدارس میں موجود مقیم غیر ملکی افراد کے خلاف بھی قانون سازی کرتے ہوئے کارروائی عمل میں لائی جائے۔ علامہ عباس کمیلی نے مزید کہا کہ حکومت بین المذاہب اور بین المسالک ہم آہنگی کے لئے حکومتی سطح پر ایک علماء بورڈ تشکیل دے، جو عملی طور پر بین المسالک ہم آہنگی قائم کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں موجود داعش کی موجودگی حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، تاہم حکومت اس معاملے میں سرد مہری سے کام نہ لے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ امین شہیدی نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں پانچ لاکھ سے زائد طالبان دہشتگردوں کی موجودگی شہر کراچی اور سندھ کے عوام کے لئے سنگین خطرہ بن چکی ہے، لہذٰا شہر کراچی اور سندھ کے عوام کو امن و امان فراہم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ حکومتن آرٹیکل 245 نافذ کرکے کراچی سمیت سندھ بھر میں کالعدم دہشت گرد گروہوں اور ملک دشمن عناصر کے خلاف آپریشن ضرب عضب طرز پر بے رحمانہ فوجی آپریشن کرے، جو کہ آخری دہشتگرد کے خاتمہ تک جاری رہے۔ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما تاج حیدر نے کہا کہ حکومت عوام کے تحفظ کے لئے ہر قسم کا تعاون کرنے کے لئے تیار ہے اور آج کی اس آل پارٹیز کانفرنس سفارشات کے تحت حکومت دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے ہر ممکنہ اقدام اٹھانے سے گریز نہیں کرے گی۔ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما حیدر عباس رضوی کا کہنا تھا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں اور اسی طرح ملک بھر میں کہیں بھی فرقہ وارانہ کشیدگی نہیں پائی جاتی بلکہ چند عناصر کی ایماء پر ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لئے پاکستان کی معاشی شہ رگ کراچی میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دی جا رہی ہیں، انہوں نے کراچی سمیت ملک بھر سے اسلحہ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کو اسلحہ سے پاک کیا جانا چاہئیے جبکہ ان مقامات کےخلاف بھی کارروائی کی جائے جہاں سے اسلحہ کراچی تک پہنچایا جاتا ہے، انہوں نے سیاسی و مذہبی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ ملک بھر سے De weaponiozation کا مطالبہ کیا جائے۔ مسلم لیگ نواز کے رہنما نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ حکومت دہشت گردی کے معاملے پر سنجیدہ ہے اور دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، لیکن سیاسی جماعتوں سے بھی گزارش کرتے ہیں کہ وہ پوائنٹ اسکورنگ نہ کریں۔

تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فردوس شمیم نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کے جرائم میں گرفتار کئے گئے 8000 سے زائد افراد کو سزائیں سنائی جا چکی ہیں، لیکن تا حال ان کی سزاﺅں پر عملدرآمد نہیں ہوا، جو عدلیہ کی کمزوری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے شہر کراچی میں ہونے والی دہشت گردانہ کارروائیوں اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور دہشت گردوں کی فوری گرفتاری اور سزاﺅں کا مطالبہ کیا۔ اے پی سی کے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے سربراہ علامہ اویس نورانی نے کہا کہ اگر حکومت دہشتگردی اور فرقہ واریت پھیلانے کی سازش کے خاتمہ میں سنجیدہ ہے تو فی الفور فرقہ وارانہ اور متشددانہ لٹریچر پر پابندی عائد کرتے ہوئے ذمہ داروں کو قانون کے شکنجہ میں لایا جائے، اسکی روک تھام کے لئے قانون سازی کی جائے، تاکہ مذہبی منافرت پھیلانے والے عناصر کی حوصلہ شکنی ہو اور مذہبی منافرت پھیلانے والوں کی سرزنش کی جائے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ سنہ 71 میں لسانی بنیادوں پر ملک کو تقسیم کیا گیا اور آج اسی طرح پاکستان کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہے، جس کا فی الفور تدارک کیا جانا ملکی سلامتی کیلئے اشد ضروری ہے۔

دیگر مقررین نے کہا کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ملک کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور کچھ ناعاقبت اندیش غیر ملکی آقاﺅں کی ایماء پر ملک کو نقصان پہنچانے کے در پہ ہیں، لہذٰا ان ملک دشمن دہشت گردوں کا خاتمہ یقینی بنایا جائے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ شہر کراچی میں جاری پولیس اور رینجرز کا مشترکہ آپریشن پوری طرح سے کامیاب نہیں ہوسکا کیونکہ ایک سال کے عرصے میں 137 ڈاکٹروں سمیت ملک کے سرمایہ داروں، انجیئنروں، علماء، وکلاء، بیوروکریٹس، تاجروں اور ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے تین ہزار سے زائد معصوم افراد کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھا دیا گیا، لیکن ان معصوم شریوں کے قتل میں ملوث دہشت گردوں کو نہ تو گرفتار کیا جاسکا اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی سزا دی جاسکی۔ لہذٰا ان دہشتگردوں کے خلاف فوجی آپریشن نا گزیر ہوچکا ہے۔ علامہ نثار قلندری، علامہ فرقان حیدر عابدی، علامہ باقر زیدی، سلمان مجتبٰی، قاسم نقوی، غیور عابدی اور دیگر کا کہنا تھا کہ ملت جعفریہ کے عمائدین اور نوجوانوں کو مسلسل ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ملت جعفریہ کی نسل کشی کی جا رہی ہے، لہٰذا ملت جعفریہ سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کو لائسنس یافتہ اسلحہ ساتھ لے کر چلنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ ٹارگٹ کلنگ میں شہید ہونے والے شہریوں کو صرف نام نہاد معاوضہ ادا کرنے کے بجائے عملی اقدامات کی طرف توجہ دے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعلٰی سندھ قائم علی شاہ صاحب فی الفور سندھ کے لئے ایک جوان اور متحرک وزیر داخلہ کا اعلان کریں، تاکہ شہر میں امن و امان اور شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے اور شہر کراچی میں فرض شناس افسران پر مشتمل ٹیمیں بنائی جائیں، تاکہ دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ کرنے میں مفید ثابت ہوسکیں۔

آل پارٹیز کانفرنس کی قراردادیں: 
٭ کراچی سمیت سندھ بھر میں پانچ لاکھ سے زائد طالبان دہشتگردوں کی موجودگی شہر کراچی اور سندھ کے عوام کے لئے سنگین خطرہ بن چکی ہے، لہذٰا شہر کراچی اور سندھ کے عوام کو امن و امان فراہم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ حکومت کراچی اور سندھ میں کالعدم دہشت گرد گروہوں اور ملک دشمن عناصر کے خلاف ضرب عضب کی طرز کا فوجی آپریشن شروع کرے اور آخری دہشتگرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رکھا جائے۔
٭ اسلام آباد کو دہشت گردوں سے محفوظ رکھنے کے لئے آرٹیکل 245 کا نفاذ کیا جاسکتا ہے تو پاکستان کی معاشی شہ رگ کو بچانے اور دو کروڑ سے زائد انسانوں کی جان و مال کے تحفظ کے لئے کراچی میں بھی آرٹیکل 245 کا نفاذ کیا جائے اور فوجی آپریشن کیا جائے۔
٭ شہر کراچی اور سندھ میں فرقہ وارانہ اور متشددانہ لٹریچر کی ترسیل پر پابندی عائد کرتے ہوئے اس کی روک تھام کے لئے قانون سازی کی جائے۔
٭ سندھی طالبان کے وجود سے سندھ کو سنگین خطرات لاحق ہیں، سندھ حکومت انکے خلاف فی الفور کارروائی عمل میں لائے۔
٭ کراچی اور اندرون سندھ میں موجود غیر قانونی مدارس اور کالعدم دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جائے اور مستقبل میں غیر قانونی مدارس کی روک تھام کے لئے صوبائی اسمبلی میں قانون سازی کی جائے۔
٭ ملک اور اسلام دشمن دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث دہشتگردوں کی سیاسی و مذہبی وابستگیاں ظاہر کی جائیں اور مذہبی انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کو سزا دینے کے لئے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں اور دہشت گردی میں ملوث عناصر کو فی الفور سزائیں دی جائیں۔
٭ کراچی اور اندرون میں موجود غیر قانونی مدارس میں موجود مقیم غیر ملکی افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے اور مستقبل میں غیر قانونی طور پر مقیم ہونے والے افراد کے خلاف قانون سازی کی جائے۔
٭ ہم واضح طور پر یقین رکھتے ہیں کہ کراچی سندھ سمیت ملک بھر میں کہیں بھی فرقہ واریت نہیں ہے، چند دہشتگرد عناصر اپنے غیر ملکی آقاﺅں کی ایماء پر ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لئے عالمی سازشوں کو عملی جامہ پہنانے کی کوششوں میں مصروف عمل ہیں، اس حوالے سے حکومت سمیت تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں حکمت عملی وضع کریں۔
٭ پاکستان کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کا فی الفور تدارک کیا جانا ملکی سلامتی کے لئے اشد ضروری ہے۔
٭ پولیس اور رینجرز کا مشترکہ کراچی آپریشن پوری طرح سے کامیاب نہیں ہوسکا، سینکڑوں ڈاکٹرز، تاجر حضرات، انجینئرز، علماء، وکلاء، بیوروکریٹس، سرمایہ دار اور ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئے، لیکن نہ تو انکے قاتل گرفتار ہوئے اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی سزا دی جاسکی۔ لہذٰا ان دہشتگردوں کے خلاف فوجی آپریشن ناگزیر ہوچکا ہے۔
٭ دہشت گردوں کے شبہ میں گرفتار کئے جانے والے بے گناہ افراد کو چوبیس گھنٹے کے اندر تفتیش مکمل کرکے رہا کیا جائے۔
٭ سوچی سمجھی سازش اور منصوبہ بندی کے تحت ملت جعفریہ کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ لہٰذا ملت جعفریہ سے تعلق رکھنے والے عمائدین و شخصیات کو لائسنس یافتہ اسلحہ ساتھ لے کر چلنے کی اجازت دی جائے۔
٭ حکومت سندھ ٹارگٹ کلنگ میں شہید ہونے والے شہریوں کو صرف نام نہاد معاوضہ ادا کرنے کے بجائے عملی اقدامات کی طرف توجہ دے۔
٭ سندھ کیلئے فی الفور ایک جوان اور متحرک وزیر داخلہ کا اعلان کیا جائے، تاکہ شہر میں امن و امان اور شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔
٭ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ شہر کراچی میں فرض شناس افسران پر مشتمل ٹیمیں بنائی جائیں، تاکہ دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ کرنے میں مفید ثابت ہوسکیں۔
٭ حکومت بین المذاہب اور بین المسالک ہم آہنگی کے لئے حکومتی سطح پر ایک علماء بورڈ تشکیل دے، جو عملی طور پر بین المسالک ہم آہنگی قائم کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرسکے۔ شہر اور پورے صوبے میں موجود مدارس کی سرگرمیوں کی نگرانی کی جائے۔
٭ کراچی میں داعش کی موجودگی سندھ حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، حکومت اس حوالے سے مزید سرد مہری سے پرہیز کرتے ہوئے عملی اقدامات اٹھائے۔
خبر کا کوڈ : 412437
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش