0
Wednesday 1 Oct 2014 01:20

افغان امریکا دوطرفہ سکیورٹی معاہدے پر دستخط

افغان امریکا دوطرفہ سکیورٹی معاہدے پر دستخط
اسلام ٹائمز۔ افغانستان اور امریکا کے درمیان سکیورٹی معاہدے پر دستخط کر دیئے گئے ہیں جس کے تحت رواں سال امریکی افواج کے انخلا کے بعد بھی امریکی اور اتحادی افواج کے دستے افغانستان میں موجود رہیں گے۔  اس سے قبل سابق صدر حامد کرزئی شہریوں کی ہلاکت کو بنیاد بناتے ہوئے امریکا کے ساتھ سکیورٹی معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کرتے رہے۔  کرزئی کا موقف تھا کہ یہ جنگ ان کے مفاد میں نہیں اور اسی وجہ سے اپنے اختتامی دنوں میں افغان صدر کے امریکی حکام سے تعلقات خاصے کشیدہ رہے۔  کرزئی کے انکار پر امریکا نے دھمکی دی تھی کہ اگر افغانستان نے سکیورٹی معاہدے پر دستخط نہ کیے تو امریکا رواں سال کے اختتام پر اپنی تمام تر افواج افغان سرزمین سے واپس بلا لے گا تاہم رواں سال افغانستان صدارتی انتخاب میں حصہ لینے والے تمام ہی امیدوار سکیورٹی معاہدے پر دستخط کے حامی تھے۔
 
افغانستان کے متنازع الیکشن پر ایک عرصے سے جاری محاذ آرائی کے بعد گذشتہ ہفتے اشرف غنی اور ان کے حریف عبداللہ عبداللہ معاہدے پر راضی ہو گئے تھے جہاں وزارت عظمٰی کے منصب کے حامل چیف ایگزیکٹو کا عہدہ عبداللہ کو دیا گیا۔  غنی نے پیر کو صدارتی دفتر سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں سکیورٹی معاہدے پر دستخط کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی لیکن انہوں نے مغربی اتحادیوں کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے پر زور دیا تھا۔  اس موقع پر انہوں نے طالبان اور ان کے اتحادی شدت پسندوں کو امن مذاکرات کا حصہ بننے کی دعوت دی تھی۔  غنی نے کہا تھا کہ سکیورٹی ہمارے لوگوں کا دیرینہ مطالبہ ہے اور ہم اس جنگ سے تھک چکے ہیں۔  سکیورٹی معاہدے پر دستخط کی تقریب کابل میں صدارتی محل میں منعقد ہوئی جہاں اس موقع پر افغان صدر اشرف غنی بھی موجود تھے۔
 
افغان قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر اور امریکی سفیر جیمز کننگھم نے معاہدے پر دستخط کیے۔  تقریب سے قبل اشرف غنی کے قریبی ساتھی داؤد سلطان زئی نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے پر دستخط سے یہ پیغام گیا ہے کہ صدر غنی نے اپنے وعدے پورے کیے، انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ اس پر ان کے دفتر سنبھالنے کے فوراً بعد دستخط کیے جائیں گے۔  انہوں نے کہا کہ اس سے صدر کے افغان سکیورٹی فورسز سے لگاؤ اور امریکا سے مستقبل میں تعلقات پر اعتماد کا اندازہ ہوتا ہے۔  امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان جین پساکی نے کہا کہ اس معاہدے سے امریکا، افغانستان اور عالمی برادری کو اپنی شراکت ماضی کی طرح مضبوط کرنے کی مدد ملے گی۔ 

رواں سال کے اختتام پر امریکی اور اتحادی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد تقریباً 12 ہزار غیر ملکی فوجی افغان سرزمین پر قیام کریں گے جن میں 9 ہزار 800 امریکی جبکہ بقیہ نیٹو افواج کے اہلکار ہوں گے۔  غنی کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق معاہدہ آج دوپہر صدارتی محل میں ہو گا۔  دوسری جانب طالبان نے اس معاہدے کو مسترد کرتے ہوئے اسے امریکا اور مغربی ممالک کی افغانستان پر قبضے اور طاقت کے بل عالمی سطح پر اپنی ساکھ کی بحالی کی چال قرار دیا ہے۔  طالبان نے میڈیا کو بھیجی گئی ای میل میں کہا کہ سکیورٹی معاہدے کے نام پر امریکا خود کو ایک اور خطرناک جنگ کے لیے تیار کر رہا ہے۔  بیان میں کہا گیا کہ امریکا اپنی چالاکی سے عوام کو دھوکا دینا چاہتا ہے، وہ سمجھتا ہے کہ افغان عوام انکی سازشوں اور عزائم سے لاعلم ہیں۔
خبر کا کوڈ : 412589
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش