0
Wednesday 1 Oct 2014 23:01

موجودہ کرپٹ و نااہل حکومت چند ہفتوں کی مہمان ہے، سید احسان شاہ

موجودہ کرپٹ و نااہل حکومت چند ہفتوں کی مہمان ہے، سید احسان شاہ
اسلام ٹائمز۔ بی این پی عوامی کے مرکزی سینئر نائب صدر سابق صوبائی وزیر سید احسان شاہ نے کہا ہے کہ موجودہ کرپٹ و نااہل حکومت چند ہفتوں کی مہمان ہے۔ عمران خان کو کوئٹہ اور مکران کے دورے کی دعوت دی ہے۔ وزیرستان اور پنجاب کے آئی ڈی پیز و سیلاب متاثرین کیلئے خزانہ کا منہ کھولنے والوں کو اپنے علاقہ میں دربدر آئی ڈی پیز کا کچھ خیال نہیں اور حکمران اور ان کی پارٹی ان آئی ڈی پیز کو مزاحمت کاروں کا حمایتی قرار دے کر ان پر عرصہ حیات تنگ کرنا چاہتے ہیں مگر بی این پی عوامی موثر احتجاج کرکے ان کی آبادکاری یقینی بنانے کی جدوجہد کرے گی۔ قومی سیاست میں گذشتہ 2 ماہ کے دوران بڑی مثبت تبدیلی آرہی ہے۔ ایک طرف اسٹیٹس کے حامی ہیں، جبکہ دوسری طرف اسٹیٹس کی مخالف قوتیں ہیں۔ بی این پی عوامی نے تبدیلی کی خواہاں قوتوں کے ساتھ اتحاد کیا ہے اور بی این پی عوامی بلوچستان میں عوام کی نمائندہ سیاسی قوت کے طور پر مقبول ہوتی جا رہی ہے۔ بی این پی عوامی بلوچستان کے وسائل پر قبضہ اور نام نہاد معاہدوں کے ذریعے انہیں گروی رکھنے کی ہرسازش کا پردہ چاک کرکے انہیں ناکام بنائے گی۔ ریکوڈک جیسے عظیم منصوبے کو سابق نواب رئیسانی کی حکومت نے تھتیان نامی کمپنی کو دینے کے معاہدہ سے انکار کیا اور معاہدہ میں ترمیم و تبدیلی کا مطالبہ کیا تھا مگر اب وہی کمپنی حسین نواز شریف کے ساتھ مل کر بلوچستان کی کمزور حکومت کے ذریعے معاہدہ کی کوشش کررہی ہے مگر یہ کوشش بھی ناکام ہوگی۔ گوادر پورٹ پر بھی اسی طرح معاہدہ کی کوشش کی جارہی ہے۔ بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مارکے معاہدوں کو عوام کے سامنے لایا جائے۔ ہم تمام بین الاقوامی کمپنیوں کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ وہ موجودہ کمزور حکومت کے ساتھ معاہدوں سے گریز کریں کیونکہ ان معاہدوں پر عملدرآمد کی کوئی گارنٹی نہیں دی جا سکتی۔ سید احسان شاہ نے کہا کہ ہم نے تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کو کوئٹہ اور مکران کے دورے کی دعوت دی ہے۔ جو انہوں نے قبول کی ہے۔ ان کے دورے کی مناسبت سے بڑا جلسہ عام منعقد کیا جائے گا جبکہ پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری ٹیلی فونک خطاب کریں گے۔

اسلام آباد میں جاری دھرنوں کا ہدف قومی اور باقی تین صوبوں میں دھاندلی کو بےنقاب کرنا تھا اور دھاندلی کی تحقیقات سے بلوچستان کو مبرا کیا جا رہا تھا مگر بی این پی عوامی نے بلوچستان حکومت کو بھی اسی کٹہرے میں لاکھڑا کردیا اور اب یہ بات ملکی و بین الاقوامی سطح پر پھیل گئی ہے کہ نوازشریف اور شہباز شریف تو اپنی سیٹیں جیت چکے ہیں ان کی پارٹی کو دھاندلی سے اکثریت دلایا گیا ہے مگر بلوچستان کے وزیراعلٰی کی اپنی سیٹ بھی ہاری ہوئی ہے اور وہ ایم پی اے نہ ہونے کے باوجود وزیراعلیٰ بن بیٹھے ہیں بلوچستان حکومت پنجاب حکومت کا تسلسل ہے۔ بلوچستان کے وزیراعلٰی بیرونی دوروں میں وزیراعلٰی پنجاب کی سربراہی میں جانے والے وفود میں ایک رکن کی حیثیت سے جاتے ہیں۔ دھرنوں کے باعث وزیراعظم اور ان کے بھائی پر قتل کے تین مقدمات درج ہو چکے ہیں۔ وزیراعظم اور حواریوں کا گھیرا تنگ ہوتا جا رہا ہے نہ صرف ملکی معیشت کمزور ہو گیا ہے بلکہ حکومتی رٹ روز بروز کمزور ہوتی جا رہی ہے اور آئندہ 3 چار ہفتوں میں حکومتی رٹ برقرار رہنا ممکن نظر نہیں آرہا۔ اس لئے ان کی رخصتی کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔ ضلع کیچ کی ایک بہت بڑی آبادی اپنے جدی پشتی علاقوں کو چھوڑ کر دیگر علاقوں میں پناہ گزینوں جیسی زندگی گزار رہے ہیں۔ لوگ دربدر ہیں کوئی انہیں پوچھتا تک نہیں۔ لوگوں کے پاس سرچھپانے کیلئے جگہ اورکھانے کو کچھ نہیں مگر حکمران اپنی کرسی بچانے کی خاطر بلوچستان کے وسائل دیگر صوبوں کے متاثرین پر لٹا رہے ہیں اور یہاں کے آئی ڈی پیزکیلئے کچھ نہیں کیا جا رہا ہے۔ اپنا گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی کرنے والوں کو مزاحمت کاروں کا سپورٹر قرار دیا جا رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 412750
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش