QR CodeQR Code

اسلام آباد میں دھرنوں سے صورتحال خراب ہوتی جا رہی ہے، عبدالمتین اخونزادہ

1 Oct 2014 23:01

اسلام ٹائمز: کوئٹہ پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو میں امیر جماعت اسلامی بلوچستان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی جب بھی برسر اقتدار آتی ہے، اس وقت بھی ملک کے حالات خراب سے خراب تر ہوتے جاتے ہیں۔ وہ کبھی بھی سنجیدہ رول ادا نہیں کرتی۔


اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالمتین اخوندزادہ نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ 2013ء کے انتخابات کے بعد عوام کو یہ امید تھی کہ پاکستان کے حالات بہتر ہونگے اور اس کی اقتصادی صورتحال بہتر ہوگی، مگر اسلام آباد میں دھرنوں نے صورتحال تبدیل کردی ہے۔ مہنگائی میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے، بدامنی عام ہوگئی ہے، عوام کو کوئی ریلیف نہیں مل رہا۔ ہماری جماعت نے جرگے کے ذریعے دھرنے اور ان سے بات چیت کی کوشش کی مگر اب دھرنے والوں کے مقاصد آہستہ آہستہ کچھ اور ہیں۔ انتخابی اصلاحات بہت پیچھے رہ گئے ہیں، وہ کچھ اور کرنا چاہتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان، اسفندیار، چوہدری شجاعت، شیخ رشید نے جرگے کو متنازعہ بنایا ہے۔ شیخ رشید اور چوہدری شجاعت وہ بات کرتے ہیں جو ان کو جی ایچ کیو سے ہدایت ملتی ہے۔ اس وقت اسلام آباد میں 40 سے 50 دن دھرنے جو دیئے گئے ہیں، آخر اس کے پیچھے کچھ نہ کچھ ضرور ہے۔ اس وقت ملک جس مشکلات سے دوچار ہے، جماعت اسلامی نے 21-22 اور 23 کو لاہور میں قومی کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا اور اس سلسلے میں بلوچستان سے ہم اپنی اس کانفرنس کو کامیاب کرنے کیلئے گوادر سے اس کا آغاز کررہے ہیں۔ معلوم نہیں کہ عید الاضحی کے موقع پر قربانی کس کی ہوتی ہے۔ بلوچستان کی صورتحال سب کے سامنے ہیں اور عوام بھی اس سے بخوبی واقف ہیں کہ بلوچستان کے حالات کیا ہیں۔ پیپلز پارٹی جب بھی برسر اقتدار آتی ہے، اس وقت بھی ملک کے حالات خراب سے خراب تر ہوتے جاتے ہیں۔ وہ کبھی بھی سنجیدہ رول ادا نہیں کرتی۔ 18 کروڑ عوام اس وقت شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ عوام کو مطمئن کرنے کیلئے حکومت کو اپنی پالیسی میں تبدیلی کرنا ہوگی۔ اسلام آباد میں جو دھرنے دیئے گئے ہیں اس کو 40 سے 45 دن گزر چکے ہیں، مگر ابھی تک کوئی بھی دھرنے سے اٹھنے کو تیار نہیں۔ ہماری جماعت کے مرکزی قائد سراج الحق نے ایک جرگے کے ذریعے حکومت اور دھرنے والوں کے درمیان اہم رول ادا کیا مگر حکومت کو چاہیئے کہ اب وہ کچھ نہ کچھ دھرنے والوں کو دے تاکہ وہ بھی عزت و احترام اپنے گھروں کو چلے جائیں۔

پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان، اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی، شیخ رشید اور چوہدری شجاعت نے وہ رول ادا نہیں کیا۔ جو انہیں دھرنوں اور حکومت کے درمیان کرنا چاہیئے تھا۔ جماعت اسلامی نے حتی الامکان اس بات کی کوشش کی کہ دھرنوں کا مسئلہ افہام و تفہیم سے حل ہو جائیں اور اب بھی ہماری کوشش ہے کہ مسئلہ حل ہو جائیں۔ تمام سیاسی جماعتوں کو سوچنا چاہیئے کہ امریکہ نے افغان حکومت کیساتھ جو نیا معاہدہ کیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت وہ امریکہ میں بدستور رہے گا جب وہ وہاں پر رہے گا تو اس سے اردگرد کے حالات پر کیا اثر ہوگا۔ ہمیں اس پر تشویش ہے کہ جو معاہدہ کیا گیا ہے۔ اس سے افغان عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ تمام فائدہ امریکہ لے جائے گا۔ صوبائی اسمبلی میں امن و امان کے حوالے سے جو قرارداد پیش کی گئی اور اسے منظور کیا گیا اور خان آف قلات کو واپس لانے کے بارے میں جو قرارداد پیش کی تھی، اس کے بارے میں بھی ہم سب کو سوچنا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حالات اس وقت خطرناک ہیں اور ہم سب کو ملکر اس پر عملدرآمد کرنا چاہیئے انہوں نے کہاکہ اس وقت بھی کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ اغواء برائے تاوان کے واقعات ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی کے استعفے فوری طور پر منظور کئے گئے تو اس کے اثرات اچھے نہیں ہونگے فوری طور پر کوئی فیصلہ نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ شیخ رشید اور ان کے دیگر ساتھی سارا دن کنٹینر پر موجود رہتے ہیں رات کو کہیں چلے جاتے ہیں اور صبح آکر پھر ایک نئی کہانی اور نیا پیغام دیتے ہیں دراصل شیخ رشید وہ بات کرتے ہیں جو جی ایچ کیو والے ان کے ذریعے کروانا چاہتے ہیں دھرنے والوں نے بات انتخابی اصلاحات سے شروع کی تھی مگر اب انتخابی اصلاح پیچھے رہ گئی ہے جو بھی حکومت آتی ہے وہ انتخابی اصلاح کا دعویٰ کرتی ہے۔ مگر بعد میں وہ اپنے مقصد سے ہٹ جاتی ہے۔


خبر کا کوڈ: 412751

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/412751/اسلام-آباد-میں-دھرنوں-سے-صورتحال-خراب-ہوتی-جا-رہی-ہے-عبدالمتین-اخونزادہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org