0
Saturday 11 Oct 2014 23:41

پشاور اور کوہاٹ بم دھماکوں کو حادثہ قرار دینے کی کوششیں

پشاور اور کوہاٹ بم دھماکوں کو حادثہ قرار دینے کی کوششیں
رپورٹ: ایس اے زیدی

پشاور اور کوہاٹ میں گذشتہ ہفتہ ایک ہی نوعیت کے دو بم دھماکے ایک دن کے وقفہ کے دوران ہوئے، ان بم دھماکوں میں 13 افراد شہید جبکہ 15 سے زائد زخمی ہوئے، دونوں دھماکوں بعض چیزیں مشابہت رکھتی ہیں، ایک تو دونوں دھماکوں میں مسافر گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا، دوسرا یہ کہ دونوں دھماکوں میں اہل تشیع ٹارگٹ تھے، (گوکہ کوہاٹ دھماکہ میں ایک عالم دین مولانا ساجد فرید کی ایک معصوم بچی شہید جبکہ کئی اہلسنت زخمی بھی ہوئے)، علاوہ ازیں یہ دونوں دھماکے لگ بھگ ایک ہی روٹ پر ہوئے۔ پہلا دھماکہ 2 اکتوبر کوہاٹ روڈ پشاور میں ہوا، اس دھماکہ میں پارا چنار کے مسافروں کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، جس میں 7 افراد شہید جبکہ 4 زخمی ہوئے، دھماکے کے بعد گاڑی میں آگ لگ گئی اور گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی، اس ہائی ایس گاڑی میں موجود متعدد لوگ جھلس گئے۔

اس دھماکے کا مقدمہ انسداد دہشتگردی کے تحت درج کرکے تحقیقات تو شروع کردی گئیں، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقات کا رخ حادثہ کی طرف موڑا جار رہا ہے، اور اسے گیس سلنڈر کا دھماکہ قرار دینے کی کوشش کی جارہی ہے، دھماکہ کے عینی شاہد کے مطابق شرپسند مسافر کے روپ میں گاڑی میں سوار ہوا، جس کی عمر 25 سے 27 سال کے درمیان تھی، اس مسافر نے اضافی سیٹیں بک کرائیں اور ڈرائیور کو بازید خیل اسٹاپ پر رکنے کو کہا، جس کے بعد مسافر خواتین مسافر کو لانے کا بہانہ بنا کر جونہی گاڑی سے اتر کر روانہ ہوا، کچھ دیر بعد دھماکہ ہوگیا، عینی شاہد کے مطابق مذکورہ گاڑی میں سوار بعض سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی موجود تھے، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکہ مکمل طور پر دہشتگردی اور ٹارگٹڈ تھا۔

اس دھماکہ کے ایک روز بعد یعنی 4 اکتوبر کو کوہاٹ کے علاقہ پشاور موڑ پر مسافر وین کو دھماکہ سے اڑا دیا گیا، اس دھماکہ میں ایک بچی سمیت 6 افراد جاں بحق جبکہ 12 زخمی ہوئے، جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں اہل تشیع اور اہلسنت دونوں شامل تھے، جبکہ اہل تشیع عالم دین سید شہنشاہ شیرازی اور اہل سنت عالم دین ساجد فرید بھی زخمی ہوئے، دہشتگردی کی اس کارروائی میں مولانا ساجد فرید کی معصوم بچی بھی شہید ہوئی۔ دھماکہ کے نتیجے میں قریب کھڑی دو مزید گاڑیاں بھی تباہ ہوئیں، ابتدائی طور پر ڈی ایس پی نے میڈیا کو بتاتے ہوئے کہا کہ واقعہ دہشتگردی کا نتیجہ ہے اور اس کارروائی میں 5 کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا، جسے ریمورٹ کنٹرول سے اڑایا گیا، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ان دونوں دھماکوں کو گلگت میں پیش آنے والے واقعہ کی طرح حادثہ قرار دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 413053
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش