0
Tuesday 14 Oct 2014 09:27

مسلمانوں کے مسائل اور محرم میں باہمی اتحاد اور اتفاق قائم رکھنے کے سلسلے میں شیعہ علماء کا لکھنؤ میں اجلاس

مسلمانوں کے مسائل اور محرم میں باہمی اتحاد اور اتفاق قائم رکھنے کے سلسلے میں شیعہ علماء کا لکھنؤ میں اجلاس
اسلام ٹائمز۔ مسلمانوں کے مسائل اور محرم میں باہمی اتحاد اور اتفاق قائم رکھنے کیلئے آج امام باڑہ جنت مآب سید تقی لکھنؤ میں شیعہ علماء کا ایک اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں شریک علماء نے محرم کے ذریعے معاشرے میں اتحاد اور اسلام کی صحیح تعلیمات سے عوام کو واقف کرانے کی اپیل کی۔ علماء نے کہا کہ سماج کے سبھی مذاہب بالخصوص مسلمانوں کی صفوں می اتحاد قائم کرنے کیلئے محرم سب سے اچھا پلیٹ فارم ہے۔ شیعہ علماء کے اجلاس میں بہار چاند کمیٹی کے صدر مولانا سید اسد رضا نے علماء سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ کوشش کریں کہ قوم سے اختلاف ختم ہو۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم اور حسن اخلاق سے بہتر معاشرے کی تشکیل ہو سکتی ہے۔ علماء نے مسلمانوں سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے علماء سے عوام میں بیداری پیدا کرنے کی اپیل کی۔ کرناٹک سے آئے مولانا دلاور عباس نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ دن بعد محرم شروع ہو رہا ہے۔ انہوں نے علماء سے کہا کہ وہ منبر سے عوام کو تعلیم اور اتحاد کی دعوت دیں۔ مولانا سیف عباس کی اس کوشش کی تعریف کرتے ہوئے مولانا دلاور عباس نے مولانا کو مبارکباد پیش کی۔ ممبئی سے آئے مولانا سید حیدر مہدی نے کہا کہ شیعوں پر آج پوری دنیا میں ظلم ہو رہا ہے۔ شیعہ فرقہ مظلوم انسانیت امام حسینؑ کے پیروکار ہیں اور ظلم کے خلاف خاموش نہیں رہتے۔ مولانا نے کہا کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی مظلوم پر ظلم ہو اسکے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں۔

مدھیہ پردیش بھوپال سے آئے مولانا اظہر عباس نے اجلاس میں کہا کہ عزاداری کا اصل مقصد دوسری قوموں تک پہنچانے کی ذمہ داری علماء کی ہے۔ اسکا صحیح ذریعہ محرم کی مجالس ہیں جن میں ہم عزاداری اور رسول اسلامؐ کے جانشین کے بارے میں لوگوں کو صحیح طور سے بتا سکتے ہیں۔ گجرات سے آئے مولانا مشیر حسین نے باہمی اتحاد اور بھائی چارے کے فروغ پر زور دیا۔ انہوں نے علماء کے اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کسی قسم کا تضاد نہیں رہا۔ جسکا ثبوت اجلاس میں ملک کے گوشے گوشے سے آئے سیکڑوں کی تعداد میں موجود علماء کی موجودگی سے ظاہر ہے۔ مولانا سیف عباس کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں میں اتحاد بڑھانے کیلئے ملک کے دیگر اضلاع میں بھی اس قسم کے اجلاس منعقد ہونا چاہیے۔ الہ آباد سے آئے مولانا سید رضی حیدر نے اپنے صدارتی خطاب میں قوم کے حالات اور دل کا درد بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم کن کن مشکلات سے جوجھ رہے ہیں اور کس طرح قوم کو بچانے کی کوشش میں رہتے ہیں یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ آزادی ہندچ کے 65 برس بعد جیسے قوم کے حالات ہونے چاہیے تھے ویسے نہیں ہیں لیکن ہم اللہ کی رحمت اور اسکے کرم سے مایوس نہیں ہیں۔ مولانا سیف عباس کی کوششوں سے جو پورے ملک سے علماء یہاں جمع ہوئے ہیں اسکے دور رس نتائج سامنے آئیں گے اور قوم کو اسکا فائدہ ہوگا۔ ہماری قوم میں کوئی ایسی تنظیم نہیں ہے کہ جس میں تمام علماء تسبیح کے دانوں کی طرح جڑے ہوئے ہوں۔ سیف عباس نے یہ کارنامہ انجام دیا۔ آپ حضرات اس سے وابستہ یں تو اسکے اچھے نتائج سامنے آنا چاہیے۔ ہم اس پلیٹ فارم سے حکومت سے بھی اپیل کرنا چاہتے ہیں کہ وہ ہماری قوم کے مسائل کی طرف متوجہ ہو اور ہمارے مدارس اور عزاداری کے ساتھ دوسرے مسائل کا حل کریں۔

کانفرس کے کنوینر مولانا سیف عباس نے کہا کہ ولایت اور عزاداری پر مسلسل حملے ہوتے رہتے ہیں ہم سب کو انکا بچاؤ کرتے ہوئے اپنا فرض ادا کرنا چاہیے۔ ساتھ ہی امام سے منسوب اوقاف میں جس طرح خرد برد ہو رہی ہے اسکے تحفظ کو یقینی بنانا ہماری شرعی ذمہ داری ہے اسکے لئے منظم طور پر کوشش ضروری ہے۔ تحریر اور تقاریر کے ذریعے قوم کی اصلاح اور انہیں سازشوں سے آگاہ کرنا نیز شر پسند عناصر سے با خبر کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہماری صفوں میں اتحاد رہا تو ہم تمام کوششوں کو ناکام کر سکتے ہیں۔ مولانا سید سیف عباس نے آیۃ اللہ سید صادق حسینی شیرازی کی جانب سے علماء اور ہندوستانی عوام کو عید غدیر کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آپ حضرات ولایت اور عزاداری کو اس طرح منائیں تاکہ دوسرے لوگ بھی اس سے وابستہ ہوں۔ ہم اپنی تہذیب اور روایات کو نئی نسلوں تک صحیح طور سے پہنچائیں۔ اجلاس کی نظامت مولانا عازم حسین زیدی نے کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح ایرانی علماء نے سیاسی بصیرت اور استقلال کے ساتھ عزاداری اور ولایت کے ذریعے سے قوم کو بیدار کیا اسی طرح ہمارے ہندوستانی علماء بھی قوم کی تعمیر میں عزاداری سے استفادہ کریں۔ قومی کی بیداری ہی ان سازشوں کے دور میں ہمیں بچا سکتی ہے۔ اجلاس میں مولانا صفدر جونپوری، مولانا سید صفی حیدر، مولانا جواد حیدر جودی، مولانا ظہیر عباس، مولانا سید صادق رضوی، مولانا کلب حسنین خاں، مولانا حیدر گوئلی، مولانا وصی محمد، مولانا نفیس رضا، مولانا محمد محسن، مولانا دلبر حسین سمیت دیگر علماء نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
خبر کا کوڈ : 414325
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش