0
Sunday 12 Oct 2014 23:14

بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 11 سینیٹرز اگلے سال ریٹائرڈ ہو جائینگے

بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 11 سینیٹرز اگلے سال ریٹائرڈ ہو جائینگے
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان سے 11 مارچ 2015ء کو 11 سینیٹرز اپنی چھ سالہ مدت پوری کرنے کے بعد ریٹائرڈ ہو جائینگے۔ ان کی جگہ نئے 11 سینیٹروں کا انتخاب عمل میں لایا جائیگا۔ بلوچستان صوبائی اسمبلی کے ارکان نئے سینیٹروں کا انتخاب کرینگے۔ جبکہ 2018ء میں 3 سال مدت پوری کرنے کے بعد بقیہ سینیٹرز بھی ریٹائرڈ ہو جائینگے۔ بلوچستان سے 11 مارچ 2015ء کو مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے پارٹی عہدیدار اور ممبران اپنے عہدوں سے ریٹائرڈ ہونگے۔ ان میں نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر و سینیٹر میر حاصل خان بزنجو، ڈپٹی اسپیکر سینیٹ جن کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے، میر صابر بلوچ، پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سینیٹر روف لالا، پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر حاجی میر یوسف بادینی، سینیٹر اکبر مگسی، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سینئر نائب صدر و سینیٹر سردار یعقوب خان ناصر، بی این پی عوامی کے سینیٹر میر محمد علی رند جو جنرل نشستوں پر چھ سال کیلئے منتخب ہوئے تھے۔ اگلے سال 2015ء کو اپنی مدت پوری کرنے کے بعد ریٹائرڈ ہو جائینگے جبکہ ٹینکو کریٹ کی نشست پر چھ سالہ مدت پوری کرنے کے بعد انجینئر محمد ہمایوں مندوخیل، وفاقی وزیر مملکت پوسٹل سروسز اور جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل و سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری، پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی خاتون سینیٹرز ثریا امر الدین اور بی این پی عوامی کی سینٹر محترمہ کلثوم پروین شامل ہے۔

بلوچستان سے جو 11 سینیٹرز اگلے سال ریٹائر ہونگے۔ ان میں سے زیادہ تر سینیٹروں میں ابھی سے ہی مزید چھ سال کیلئے سینیٹرز بننے کیلئے کوششیں شروع کردی ہے۔ 11 مئی کے عام انتخابات میں مسلم لیگ نون صوبائی اسمبلی میں سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری تھی۔ اس کے بعد پشتونخواملی عوامی پارٹی نیشنل پارٹی جمعیت علماء اسلام اور دیگر جماعتیں اسمبلی میں پہنچی تھی۔ جس کے بعد صوبے میں مخلوط حکومت قائم ہوگئی۔ جبکہ جمعیت علماء اسلام ف اور اے این پی بی این پی مینگل گروپ اپوزیشن کا رول ادا کررہے ہیں۔ 2015ء مارچ میں ہونیوالے سینیٹ کے انتخابات کیلئے اس دفعہ نئے چہرے بھی میدان میں اتر رہے ہیں اور لابنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جبکہ جو سینیٹر ریٹائرڈ ہو رہے ہیں، انہوں نے بھی دوبارہ سے سینیٹرز بننے کیلئے اپنی پارٹیوں سے رجوع کیا ہے اور اپنی خدمت کا ذکر کیا ہے جبکہ بعض موجودہ صوبائی وزراء ارکان اسمبلی سابقہ ارکان اسمبلی سابقہ اسپیکر نے بھی رابطوں کا سلسلہ جاری کیا ہوا ہے۔ ان میں سے بہت سی قبائلی شخصیات بھی شامل ہیں۔ جو سینیٹ کے 2015ء کے الیکشن میں حصہ لینے کیلئے تیاری کر رہے ہیں۔ ایک شخصیت نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا ہے کہ اگر مجھے ایک ووٹ ایک کروڑ میں بھی خریدنا پڑا تو میں ضرور خریدوں گا۔ بشرط میرے ساتھ جو بھی ارکان اسمبلی وعدہ کریگا وہ اس پر پورا اترے۔
خبر کا کوڈ : 414341
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش