0
Tuesday 14 Oct 2014 11:40

فضل اللہ کی حمایت، داعش کی بیعت

فضل اللہ کی حمایت، داعش کی بیعت
رپورٹ: ٹی ایچ بلوچ

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے رسمی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے ملا فضل اللہ سے بغاوت کرتے ہوئے عراق اور شام میں موجود خود ساختہ خلافت کا اعلان کرنے والے ابو بکر البغدادی کی بیعت کا اعلان کیا ہے۔ نامعلوم مقام سے جاری کئے گئے آڈیو پیغام میں کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان نے ابو بکر بغدادی کو مخاطب کرتے ہوئے تنظیمی کی بجائے ذاتی حیثیت میں پانچ کمانڈروں کیساتھ بغدادی کی خلافت قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت اور ملا فضل اللہ کے افغانستان فرار کے بعد ٹی ٹی پی مختلف گروپوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔ اس صورتحال میں شاہد اللہ شاہد اور ان سے منسلک کمانڈر مضبوط ترین گروپ تصور کئے جاتے ہیں۔ اسی طرح شاہد اللہ شاہد کالعدم تحریک طالبان کے دو ہلاک ہونیوالے امراء، بیت اللہ محسود اور حکیم اللہ محسود کے استاد بھی ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان کے ساتھ تحریک طالبان پاکستان درج ذیل پانچ مزید امراء بھی شامل ہیں:
(1)  سعید خان، جو کہ تحریک طالبان پاکستان اورکزئی ایجنسی کے امیر ہیں۔
(2) دولت، جو کہ تحریک طالبان پاکستان کرم ایجنسی کے امیر ہیں۔
(3) فاتح گل زمان، جو کہ تحریک طالبان پاکستان خیبر ایجنسی کے امیر ہیں۔
(4) مفتی حسن، جو کہ تحریک طالبان پاکستان پشاور کے امیر ہیں۔
(5) خالد منصور جو کہ تحریک طالبان پاکستان ھنگو کے امیر ہیں۔

شاہد اللہ شاہد کے بیان کا متن:
کالعدم تحریک طالبان کے رسمی ترجمان نے اپنے آڈیو پیغام میں داعش کے امیر ابو بکر البغدادی کو کہا ہے کہ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا کہ جب تمھیں خلیفہ مل جائے تو اسکی اطاعت کو اپنے اوپر لازم کر لو، خواہ وہ تم پر ظلم کرتے ہوئے تمھیں مارے پیٹے اور تمھارا مال بھی چھین لے، اب آپ میرا تعارف سن لیں میرا نام ابو عمر مقبول الخراسانی ہے، لوگ مجھے شاہد اللہ شاہد، رسمی ترجمان تحریک طالبان پاکستان کے نام سے جانتے ہیں، میں مسلمانوں کے خلیفہ امیرالمومنین ابوبکر البغدادی القرشی الحسینی حفظہ اللہ کی بیعت کرتا ہوں، کہ ان کا ہر حکم سنوں گا اور مانوں گا، حالات چاہے مشکل ہوں، چاہے وہ حکم مجھے اچھا لگے یا برا، یہ بیعت پوری تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے نہیں ہے اور نہ ہی تحریک کے امیر فضل اللہ کی جانب سے، بلکہ یہ بیعت صرف میری اور تحریک طالبان پاکستان کے پانچ امراء کی جانب سے ہے، ان پانچ امراء میں سے ایک اورکزئی ایجنسی کے مسئول ہیں، دوسرے کرم ایجنسی کے، تیسرے خیبر ایجنسی کے ،چوتھے ہنگو اور پانچویں پشاور کے مسئول ہیں، جبکہ تحریک کے امیر فضل اللہ نے خلیفۃ المسلمین اور خلافت اسلامیہ کی حمایت تو کی ہے، لیکن ابھی تک بیعت نہیں کی، میں اس تجدید بیعت سے قبل بھی 3 مرتبہ ابو بکر البغدادی القرشی الحسینی کی بیعت کرچکا ہوں، پہلی بیعت اعلان خلافت سے قبل ابو ثائر الاردنی کے ذریعے سے کی تھی، دوسری بیعت گذشتہ رمضان 1434 ھجری کی پانچ تاریخ کو کی تھی، جس کا پیغام ابو الھدیٰ السوڈانی کے ہاتھ بھیجا تھا اور تیسری بیعت عمر ابو الخطاب الشامی کے ذریعے اسی رمضان کے آخر میں ٹیلی فون پر کی تھی اور یہ میری چوتھی بیعت ہے، میں چاہتا ہوں کہ میری بیعت کو قبول کیا جائے اور میں آپ کے جواب کا متمنی ہوں اور ہماری آخری بات یہ ہے کہ تمام تعریفیں اللہ ربّ العالمین کیلئے ہی ہیں۔

شاہد اللہ شاہد کی طرف سے داعش کی بعیت کے ممکنہ اسباب اور وجوہات:
شمالی وزیرستان میں ضرب عضب کی وجہ سے کالعدم تحریک طالبان کی کمر ٹوٹ گئی ہے، پوری تنظیم تقسیم کا شکار ہے۔ پاک فوج کی جانب سے شدید کارروائیوں کی وجہ سے ٹی ٹی پی دباو برداشت کرنے کی پوزیشن میں نہیں رہی۔ اسی طرح حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد محسود قبیلے سے تعلق رکھنے والے کسی فرد کی بجائے، ملا فضل اللہ کو امیر بنائے جانے کی وجہ سے بھی طالبان میں خلیج بڑھی اور وہ متعدد ٹولیوں کی شکل اختیار کرگئے۔ ضرب عضب میں طالبان کی تقسیم کا فائدہ فوج کو ہوا۔ انکی قوت تقسیم ہوتے ہوتے تحلیل ہوگئی۔ وزیرستان میں موجود حقانی گروپ نے پاک فوج کیخلاف جنگ کرنے والے پاکستانی طالبان کا ساتھ نہیں دیا، اور نہ ہی حقانی گروپ کی سفارش پر پاک فوج نے کالعدم تحریک طالبان کیساتھ کوئی رعایت برتی۔ ملا فضل اللہ افغانستان سے واپس نہیں آسکے اور پاکستان طالبان میں مرکزیت ختم ہو کر رہ گئی۔
 
داعش کی طرف سے عراق اور شام میں خلافت کے قیام کے اعلان کے بعد، داعش کی مختلف علاقوں میں جاری پیش قدمی اور داعش کیخلاف امریکہ کے حالیہ حملوں نے نہ صرف شام اور عراق میں باہمی جھگڑوں کا شکار دہشت گروپوں کو باہم اکٹھے ہونے کا موقع فراہم کیا بلکہ اسکے اثرات افغانستان سے ملحقہ پاکستان علاقوں میں بکھرے ہوئے طالبان دہشت گردوں پر مرتب ہوئے۔ یاد رہے کہ شام میں موجود النصرۃ فرنٹ پاکستان سے شام جانے والے طالبان دہشت گردوں کے پہلے میزبان تھے، لیکن النصرۃ فرنٹ اور داعش کی باہمی لڑائیوں کی وجہ سے شام اور عراق میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے طالبان دہشت گرد مخمصے کا شکار ہیں۔ شاہد اللہ شاہد کی جانب سے پہلے بھی ابو بکر بغدادی کی بیعت کا اعلان سامنے آیا تھا لیکن کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے اسکی تردید کر دی گئی تھی اور یہی الفاظ استعمال کئے گئے تھے کہ شاہد اللہ شاہد نے داعش کی حمایت کا اعلان کیا ہے نہ کہ بیعت کا، جو اپنے اس بیان میں، شاہد اللہ شاہد نے ملا فضل اللہ کے متعلق کہا ہے کہ میں ملا فضل اللہ کی حمایت کی تھی نہ کہ بیعت۔

یہ بیان بازی در اصل ظاہر کرتی ہے کہ طالبان دہشت گرد تقسیم، کمزوری اور تحلیل کا شکار ہو کر ختم ہونے کے قریب پہنچ چکے ہیں، کالعدم سپاہ صحابہ جیسی تنظیمیں انہیں افرادی قوت فراہم کرنے سے قاصر ہوچکی ہیں، مسلم لیگ نون اور جماعت اسلامی جیسی سیاسی قوتیں طالبان کو حمایت دینے کی پوزیش میں نہیں رہیں۔ اسوقت انہیں فرار کا کوئی راستہ نہیں مل رہا اور زبانی کلامی داعش کی حمایت کے اعلانات کے ذریعے اپنی ساکھ بہتر بنانے کی فکر میں ہیں۔ اس پہلے کے بیانات میں ہمیشہ کالعدم تحریک طالبان نے ملا فضل کا نہیں بلکہ ملا عمر کا تذکرہ کیا، کہ وہ امیر المومنین ہیں اور دنیا بھر کی جہادی تحریکیں انکی بعیت میں ہیں۔ داعش کی دولت، چمک دمک اور مغربی اور عربی لڑکیوں کے داعش کے دہشت گردوں کے ساتھ جائز ناجائز ازدواجی تعلقات کی خبریں، مگر پاکستانی دہشت گردوں کے لئے ایک الگ کشش رکھتی ہیں۔
 
یہ کہنے میں کوئی مشکل نہیں کہ داعش اور طالبان دہشت گردوں کی زبانوں پر قرآن لیکن انکے اذہان میں شیطانی افکار کارفرما ہیں اور انکے پشت پناہ اسرائیل اور امریکہ ہیں۔ پاکستانی طالبان دہشت گرد اگر داعش کی بیعت کا اعلان نہ بھی کریں تو انکے اعمال، افعال، کرتوت، نصیب، قتل و غارت، اغوا، جنس پرستی، محرمات اسلام کیخلاف جنگ، لوٹ مار، منکرات کا پرچار اور وطن دشمنی جیسی خصوصیات ایک جیسی ہی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 414518
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش