0
Thursday 16 Oct 2014 22:51

شیعہ سنی جوڑوں کی اجتماعی شادیوں نے اتحاد بین المسلمین کی مثال قائم کردی، ایم ڈبلیو ایم کوئٹہ

میں اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ اتنی پروقار شادیوں کی تقریب میں شریک ہوئی ہوں، یاسمین لہڑی
شیعہ سنی جوڑوں کی اجتماعی شادیوں نے اتحاد بین المسلمین کی مثال قائم کردی، ایم ڈبلیو ایم کوئٹہ
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ نے کہا ہے کہ معاشرے میں تعمیری کاموں کے فروغ سے معاشرے میں پیدا ہونے والے بے شمار مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے اور اجتماعی شادیوں جیسے پروگراموں کے انعقاد کا براہ راست فائدہ متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے عوام کو ہوگا۔ اجتماعی شادیوں کی کاوش بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے، جس سے معاشرے میں تیزی سے فروغ پانے والی بےجا رسم و رواج اور ایسے رجحانات جسکا ہماری ثقافت اور روایات سے کوئی تعلق نہیں کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔ جس کی وجہ سے ہزاروں جوانوں کیلئے شادی بہت دشوار بنا دی گئی ہے۔ ان بےجا رسومات کیلئے امکانات کی جمع آوری کرتے کرتے عمریں گزر جاتی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہےکہ رسول (ص) کی سُنت کو اس قدر آسان اور سادہ بنایا جائے تاکہ ہر جوان بغیر کسی مشکل کے اس سُنت پر عمل کرتے ہوئے معاشرے کے ایک ذمے دار فرد کی صورت میں سامنے آئے۔ معاشرے کو ایسے برائیوں سے پاک رکھا جا سکے جو جوانوں کی بروقت شادیاں نہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔

تقریب میں نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والی ممبر صوبائی اسمبلی یاسمین لہڑی نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ اتنی پروقار شادیوں کی تقریب میں شریک ہوئی ہوں۔ جس میں شیعہ سُنی مسلک سے تعلق رکھنے والے جوڑے موجود ہے اور مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وہ حقیقی رشتہ ہے جو کوئٹہ میں بسنے والی اقوام کے درمیان سالوں سے موجود رہا ہے۔ جسکا عملی مظاہرہ آج کی اس اجتماعی شادی کی تقریب میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ جس پر میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں، اراکین اور خصوصاً ممبر صوبائی اسمبلی سید محمد رضا صاحب کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک سازش کے تحت یہاں کے عوام کے درمیان دوریاں پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ جس کو ہم سب نے ملکر ناکام بنانا ہے۔ تقریب سے خطاب کر تے ہوئے علامہ سید ہاشم موسوی نے کہا کہ شادی رسول (ص) گرامی اسلام کی سُنت ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی نسل کی بقاء کیلئے بھی بہت ضروری ہے۔ انہوں نے معاشرے کے ہر فرد کو دعوت دی کہ وہ اس کار خیر میں اپنا حصہ ڈالے تاکہ ہم معاشرے میں مزید مثبت اور تعمیری کام کرسکیں۔
خبر کا کوڈ : 414990
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

متعلقہ خبر
ہماری پیشکش