0
Sunday 19 Oct 2014 18:27
پھانسی کی سزا کا فیصلہ، آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے

شیخ نمر کو سزائے موت، عالم تشیع کا رد عمل

شیخ نمر کو سزائے موت، عالم تشیع کا رد عمل
رپورٹ: ٹی آیچ بلوچ

متعصب سعودی حکام کی جانب سے دباو اور سازش کے نتیجے میں مجاہد عالم دین، شیخ نمر کی پھانسی کی سزا کے اعلان کے بعد پوری دنیا سے اس غیر منطقی اقدام کی بھرپور مخالفت کی جا رہی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے سربراہ علاءالدین بروجردی نے آل سعود کی عدالت کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر سعودی عرب کی حکومت آیت اللہ شیخ باقر النمر کو پھانسی کی سزا دینے کی گستاخانہ جسارت کرے گی، تو سعودی عرب میں سکیورٹی کے شدید مسائل سامنے آ جائيں گے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی حکومت چھوٹی سے مخالف کو برداشت کرنے کی طاقت نہیں رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی شخصیتوں کے ساتھ تشدد کا حربہ استعمال کرنا، جو عالم اسلام میں کافی معروف ہیں، یقینا سعودی عرب کو داخلی اور عالمی سطح پر شدید مسائل سے دوچار کر دے گا۔ علاءالدین بروجردی نے کہا کہ شیخ نمر سعودی عرب میں بزرگ عالم دین اور اعلٰی مدارج پر فائز، نیز مجاہد شخصیت ہیں اور ان کے خلاف حکومتی اقدامات سے سعودی عرب اور علاقے کے شیعہ مسلمانوں کے جذبات مجروح ہونگے۔

دریں اثنا عالمی امور میں رہبر انقلاب اسلامی، سید علی خامنہ ای کے مشیر اور سابق وزیر خارجہ علی اکبر ولایتی نے بھی شیخ نمر کے خلاف آل سعود کی عدالت کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شیخ نمر نے سعودی عوام کے مطالبات کی حمایت کرنے اور زور زبردستی کے مقابل قیام کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں کیا ہے۔ اسی طرح حزب اللہ لبنان نے ایک بیان میں سعودی عرب کے بزرگ عالم دین کے خلاف سعودی عدالت کے فیصلے کی مذمت کی ہے اور اس فیصلے کو سیاسی فیصلہ قرار دیا ہے۔ حزب اللہ نے اپنے بیان میں آل سعود کی حکومت سے کہا ہے کہ شیخ نمر کے خلاف اپنا فیصلہ منسوخ کر کے عوام کی آواز سنے جو اپنے کم از کم حقوق حاصل کرنے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ دریں اثنا ایک معروف سیاسی مبصر اور تجزیہ نگار نصیر العمری نے کہا ہے کہ آل سعود نے شیخ نمر کے خلاف پھانسی کا سزا کا فیصلہ سنا کر دانشمندی سے عاری ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آل سعود کا یہ فیصلہ آگ سے کھیلنے کے برابر ہے۔

خطیب جمعہ تہران آیت اللہ خاتمی نے بھی سعودی عدالت کی جانب سے بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ باقر النمر کو پھانسی کی سزا سنائے جانے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ شیخ نمر باقر النمر کو بحرین کے انقلابیوں، ولایت فقیہ اور سعودی عرب میں شیعہ مسلمانوں کے حقوق کی حمایت اور جدوجہد کے جرم میں پھانسی کی سزا دی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں ایران میں مجرموں کو پھانسی کی سزا دئے جانے پر ہائے واویلا کر رہی ہیں، لیکن سعودی عرب کے بزرگ عالم دین کو پھانسی کی سزا سنائے جانے پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے کہا کہ آیت اللہ شیخ باقرالنمر کے خلاف پھانسی کی سزا کا فیصلہ ظالمانہ ہے۔ انہوں نے آل سعود کو خبردار کیا کہ وہ اس فیصلے پر عمل درامد کے نہایت سنگين نتائج بھگتے گی۔

یمن کے دارالحکومت صنعا میں ہزاروں افراد نے سعودی عرب کے سفارتخانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کر کے سعودی عرب کے بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ نمر باقر النمر کی حمایت کی۔ مظاہرین نے سعودی عدالت کی جانب سے شیخ باقر النمر کو سنائے جانے والی پھانسی کی ‎سزا کی مذمت کی اور ان کی فوری رہائی پر زور دیا۔ مظاہرین نے امریکہ اور صیہونی حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور سعودی عرب کو مغربی حکومتوں کی سازشوں پر عمل درآمد کرنے والا ایجنٹ قرار دیا۔ ادھر شیخ عبدالمالک حوثی کے بھائی ابراہیم بدرالدین حوثی نے سعودی عرب کو بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ باقر النمر کو سنائی جانے والی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد کی بابت خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی حکومت کو یمن کے انقلاب کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ ادھر حزب اللہ عراق کے سیکرٹری عباس المحمداوی نے سعودی عرب کے بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ نمر باقر النمر کے تعلق س سے سعودی حکام کو خبردار کیا ہے کہ اگر آل سعود نے شیخ نمر باقر النمر کو پھانسی کی سزا دی تو علاقے میں آل سعود کو کہیں پناہ نہیں ملے گی۔

عراقی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر ھمام حمودی نے آل سعود سے کہا ہے کہ بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ نمر باقر النمر کو سنائی جانے والی پھانسی کی سزا کا فیصلہ منسوخ کر دیا جائے۔ سومریہ نیوز کے مطابق ھمام حمودی نے ایک بیان جاری کر کے کہا ہے کہ سعودی عرب کی حکومت کو مخالفین کے حقوق کا احترام کرنا چاہیے۔ انہوں نے تاکید کی کہ سعودی حکومت شیخ باقر النمر کو سنائی جانے والی پھانسی کی سزا کو منسوخ کر دے۔ عراق کے مختلف حلقوں نے سعودی حکومت کی جانب سے آیت اللہ شیخ نمر باقر النمر کو پھانسی کی سزا کے سنائےجانے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق سعودی عرب میں بزرگ عالم دین آيت اللہ نمر کو آل سعود کی عدالت کی جانب سے پھانسی کی سزا سنائے جانے کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان کی سیاسی اور مذہبی پارٹیوں نے آل سعود کی عدالت کی جانب سے سعودی عرب کے بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ باقر النمر کو پھانسی کی سزا سنائے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ شیعہ علماء کونسل، مجلس وحدت مسلمین، آئی ایس او پاکستان، عوامی تحریک نے آل سعود کو شیخ باقرالنمر کو سزائے موت دیئے جانے کی مذمت کی ہے۔ علامہ ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ آل سعود کے مظالم کے خلاف سعودی عرب کے مشرقی علاقوں میں عوام کے احتجاجی مظاہرے ان کا حق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب تشدد آمیز اقدامات سے مشرقی علاقے کے عوام کی تحریک کو کچلنا چاہتا ہے۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے حکومت آل سعود سے کہا ہے کہ وہ بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ باقر النمر کو سنائی گئی سزا کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ پاکستان کی سیاسی اور مذہبی پارٹیوں نے انسانی حقوق تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ آل سعود کو اس فیصلے پر عمل درآمد کرنے سے باز رکھیں۔

واضح رہے سعودی عرب کے مشرقی شہر قطیف میں عوام نے زبردست احتجاجی مظاہرہ کر کے اپنے بزرگ عالم دین اور دینی پیشوا آيت اللہ شیخ باقرالنمر کے خلاف پھانسی کے حکم کی شدید مذمت کی تھی۔ ادھر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی شیخ باقر النمر کو پھانسی کی سزا سنائے جانے کی مذمت کی ہے اور اس فیصلے کے منسوخ کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ یاد رہے سعودی عرب میں اہل تشیع نہایت نامناسب حالات میں زندگی گذار رہے ہیں اور ان کے ساتھ ہر طرح کا تعصب روا رکھا جاتا ہے، شیخ نمر نے اسی صورتحال کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور ملک میں سب کو برابر حقوق دیئے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔ شیخ باقر النمر متعدد مرتبہ سعودی کارندوں کے ہاتھوں گرفتار ہو کر جیل جا چکے ہیں۔  سعودی حکومت کے اس غیر عادلانہ فیصلے کیخلاف مظاہرے بحرین میں بھی ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ سعودی عرب کی ایک فوجی عدالت نے بدھ کے دن اس ملک کے معروف شیعہ عالم دین آیت اللہ شیخ باقر النمر کو سزائے موت کا حکم سنایا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی آیت اللہ نمر کے لئے سزائے موت کے حکم کو خطرناک قرار دیتے ہوئے، اعلان کیا ہے کہ سزائے موت کا یہ حکم بین لاقوامی قوانین اور انسانی اقدار کے منافی ہے۔ سعودی عرب، بحرین، عراق، لبنان، ایران سمیت پاکستان، ہندوستان اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے جید علما کرام نے بھی اس امر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سعودی حکومت کے اس مجرمانہ اقدام کو ایک گہری سازش قرار دیتے ہوئے اسکی شدید مذمت کی ہے۔ مجلس علماء ہند کے سیکرٹری مولانا کلب جواد نے لکھنو کی نماز جمعہ میں شیخ نمر باقر النمر کے خلاف آل سعود کی عدالت کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب میں اسلامی حکومت نہیں ہے اور آل سعود کی حکومت کسی کو بھی اپنے غیر قانونی اور غیر انسانی اقدامات کے خلاف آواز اٹھانے کی اجازت نہیں دیتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 415275
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش