0
Sunday 19 Oct 2014 01:25
آیت اللہ باقر النمر کو سزائے موت دیئے جانے کے خلاف مذمتی بیانات کا سلسلہ جاری

آیت اللہ النمر کو دی جانیوالی سزائے موت سعودی حکومت کیلئے ٹائم بم بن چکی ہے، عبدالباری عطوان

آیت اللہ النمر کو دی جانیوالی سزائے موت سعودی حکومت کیلئے ٹائم بم بن چکی ہے، عبدالباری عطوان
اسلام ٹائمز۔ روزنامہ "رای الیوم" کے چیف ایڈیٹر اور معروف عرب سیاسی تجزیہ نگار عبدالباری عطوان نے سعودی عرب حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اسے معروف شیعہ عالم دین آیت اللہ باقر النمر کے خلاف سزائے موت کے فیصلے کے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں اور اس ملک میں سیاسی بحران کسی بھی وقت شدت اختیار کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں شیعہ مسلمانوں کے ساتھ ایک عرصے سے امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے اور اندر ہی اندر پکنے والا یہ لاوا کسی بھی وقت آتش فشان کی مانند پھٹ کر باہر آ سکتا ہے جس سے سعودی عرب میں بڑے پیمانے پر سیاسی تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں۔ 
 
حالیہ چند دنوں میں سعودی عرب میں دو اہم واقعات رونما ہوئے ہیں جن کے باعث سعودی عرب کی ملکی صورتحال دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن چکی ہے۔ ایک واقعہ سعودی حکومت کے دارالحکومت ریاض میں اس وقت پیش آیا جب ایک سعودی شہری عبدالعزیز الرشید نے دو امریکی شہریوں کی گاڑی پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ایک امریکی شہری ہلاک جبکہ دوسرا زخمی ہو گیا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ امریکی شہری سعودی نیشنل گارڈز کی فوجی ٹریننگ کی ذمہ داری انجام دے رہے تھے۔ بعض غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق عبدالعزیز الرشید امریکہ میں پیدا ہوا ہے اور اس کے پاس امریکی شناختی کارڈ بھی ہے۔ اسی طرح کہا جاتا ہے کہ عبدالعزیز الرشید کا تعلق شدت پسند مذہبی گروہوں جیسے داعش اور القاعدہ سے ہے۔ سعودی عرب میں رونما ہونے والا دوسرا اہم واقعہ سعودی عدالت کی جانب سے معروف شیعہ عالم دین آیت اللہ باقر النمر کو سزائے موت سنایا جانا ہے۔ ان پر حکومت کے خلاف بغاوت اور عوام کو حکومت کے خلاف اکسانے، ناجائز اسلحہ رکھنے، بادشاہ سے مخالفت کرنے اور بحرین سے سعودی سکیورٹی فورسز کو خارج کرنے پر مبنی مطالبات پیش کرنے جیسے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ 
 
سعودی عدالت کی جانب سے اس غیرمنصفانہ اور ظالمانہ فیصلے کے خلاف دنیا بھر میں صدائے احتجاج بلند کی جا رہی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران، حزب اللہ لبنان، حزب اللہ عراق، بحرین کی مختلف شیعہ جماعتوں اور گروہوں اور اسی طرح پاکستان کی کئی مذہبی جماعتوں نے اس فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے سعودی حکومت کو اس کے سنگین اور خطرناک نتائج کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ خود سعودی عرب کے کئی علاقوں جیسے العوامیہ اور قطیف میں بھی اس فیصلے کے خلاف عوامی مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام نے سعودی عرب کو خبردار کیا ہے کہ آیت اللہ باقر النمر کو سزائے موت دیئے جانے سے پوری اسلامی دنیا میں بحرانی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ حسین امیر عبداللھیان اور حزب اللہ لبنان نے اس فیصلے کو سیاسی اور ظالمانہ قرار دیتے ہوئے سعودی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس پر عملدرآمد سے باز رہے ورنہ اسے شدید نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ 

دوسری طرف عراق میں صدر گروپ کے سربراہ مقتدا الصدر نے بھی اپنے مذمتی بیان میں سعودی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آیت اللہ باقر النمر کو جلد از جلد رہا کر دے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ سعودی رژیم آیت اللہ باقر النمر کو دی گئی سزا پر نظرثانی کرے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر سعودی حکومت ان کی سزا کو باقی رکھتی ہے تو اس ملک میں بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ فسادات کا خطرہ موجود ہے۔ 
 
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے رکن منصور حقیقت پور نے سعودی عدالت کی جانب سے آیت اللہ باقر النمر کو سزائے موت کا حکم سنائے جانے کے بارے میں کہا کہ سعودی حکومت اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کرے ورنہ خطے میں ایسی آگ بھڑک اٹھے گی جو سعودی حکام کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ انہوں نے ایرانی وزارت خارجہ پر زور دیا کہ وہ اس ظالمانہ فیصلے پر عملدرآمد کو روکنے کیلئے اپنی پوری کوشش کرے اور کسی اقدام سے دریغ نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آیت اللہ باقر النمر کو سزائے موت دے دی جاتی ہے تو اس کے سعودی عرب اور خطے پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ منصور حقیقت پور نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ایسی صورت میں پورا خطہ بارود کے ڈھیر کی مانند پھٹ پڑے گا اور مشرق وسطٰی میں بسنے والے لبنانی، عراقی، ایرانی، بحرینی اور پاکستانی شیعہ مسلمانوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت کی جانب سے اس ممکنہ ظالمانہ اور غیر عادلانہ اقدام کے اثرات سعودی عرب تک ہی محدود نہیں رہیں گے۔ انہوں نے سعودی حکام کو خبردار کیا کہ شیعہ رہنماوں کا قتل ان کی شدید غلطی ثابت ہو گا اور عرب اور مغربی سکیورٹی اداروں کو ایسا شدید نقصان برداشت کرنا پڑے گا جس کا وہ تصور بھی نہیں کر سکتے۔ عراق کے وزیر خارجہ ابراہیم الجعفری نے اعلان کیا ہے کہ بہت جلد عراق کے صدر فواد معصوم سعودی عرب کا دورہ کریں گے اور آیت اللہ باقر النمر کو دی جانے والی سزائے موت کو ختم کروانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے بغداد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس فیصلے کو نادرست قرار دیا اور کہا کہ سعودی حکومت اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کرے۔ 
 
ایران کے شہر قم کے معروف عالم دین آیت اللہ ممدوحی نے بھی سعودی عدالت کی جانب سے آیت اللہ النمر کو سزائے موت دیئے جانے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ آیت اللہ باقر النمر کی شہادت عالم تشیع کیلئے ریڈ لائن ہے۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ باقر النمر ایک انقلابی رہنما ہیں اور اگر سعودی حکومت نے انہیں شہید کیا تو خطے کے شیعہ خاموش نہیں بیٹھیں گے اور پوری دنیا میں سعودی عرب کے مفادات خطرے میں پڑ جائیں گے۔ 
خبر کا کوڈ : 415281
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش