0
Sunday 19 Oct 2014 23:08
ایم کیو ایم نے سندھ حکومت سے علیحدگی کا اعلان کردیا

پیپلز پارٹی کا ساتھ دینے کا مطلب پاکستان کو کمزور کرنا ہے، خالد مقبول صدیقی

پیپلز پارٹی کا ساتھ دینے کا مطلب پاکستان کو کمزور کرنا ہے، خالد مقبول صدیقی
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنماء سینیٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہم آج متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں کی نمائندگی کرتے ہوئے اعلان کرتے ہیں کہ ہم مزید عرصے تک سندھ حکومت کا حصہ نہیں رہیں گے۔ بلاول بھٹو زرداری نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ عوام کو اجناس سمجھتے ہیں جن کا لین دین ہوتاہے۔ ہم عوام کی طرف سے ان سے سوال کرتے ہیں کہ وہ اپنی کوئی خوبی بتائیں جس کی بنیاد پر ان کو پیپلز پارٹی کا چیئرمین بنایا گیا۔؟اگر ان کو یہ کرسی وراثت میں ملی ہے تو بھی ’بھٹو ‘ کا وارث ’بھٹو ‘ ہی ہو سکتا ہے، کوئی ’زرداری‘ نہیں ہو سکتا۔ ہمارا جینا حرام کرنے والے بتائیں کہ بے نظیر، ذوالفقار بھٹو اور مرتضی بھٹو کے قاتلوں کا جینا حرام کیا؟ رابطہ کمیٹی کے مشترکہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ سندھ کا وزیر تعلیم کہتا ہے کہ وہ حیدر آباد میں یونیورسٹی نہیں بنانے دوں گا، مگر ہم ہر چیز برداشت کرتے رہے۔ شہری علاقوں پر دیہی علاقوں کو ترجیح دی جاتی رہی مگر اب صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے۔ ہم نے اب اپنا راستہ بدل لیا ہے اور منزل اسی راستے پر ہے، ہم اپنے حقوق بھی لیں گے اور اپناصوبہ بھی لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں پیپلز پارٹی کا ساتھ دینے کا مطلب پاکستان کو کمزور کرنا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہم سندھ کے مالک ہیں اور اپنا یہ حق لے کر رہیں گے۔ بلاول بھٹو زرداری نے اپنی تقریر میں کوئی وجہ ہی نہیں چھوڑی کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کے ساتھ چلا جا سکے، انہوں نے کہا کہ وہ ایم کیو ایم کا جینا حرام کر دیں گے۔ ہم اس سے پہلے کی زیادتیوں کو نظر انداز بھی کر دیں تو صرف دو دنوں میں ہی نفرت انگیزی کی انتہا کر دی ہے جو برداشت نہیں کی جا سکتی، ہم نے اس قوم کی تعمیر میں حصہ ڈالا ہے مگر ہمیں ہمیشہ جواب میں نفرت ہی دی گئی۔ 1988 میں بھی پیپلزپارٹی کی پہلی حکومت میں آدھے گھنٹے سے کم وقت میں ہمارے تین سو سے زائد کارکنوں کو گولیاں مار دی گئیں اور قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی مگر ہمارے قائد نے اس وقت بھی اس قوم کو تقسیم سے روک دیا۔ ان پر ہر طرف سے پریشر تھا مگر ہم نے محبت کی بات کی اور پھر ان کو وزیر اعظم بننے کے لئے ہمارے ووٹ کی ضرورت تھی تو ہم نے ان کو ووٹ دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج اہم اور ہنگامی پریس کانفرنس سے قبل ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے کراچی اور لندن میں اجلاس ہوئے جس میں ہمارے کارکنوں، ممبران قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹرز نے شرکت کی اور اس پریس کانفرنس میں کیا جانے والا ہر اعلان پوری کی پوری متحدہ قومی موومنٹ کا فیصلہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 415432
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش