0
Wednesday 22 Oct 2014 21:29

ایران، افغانستان اور پاکستان کے درمیان اچھے تعلقات خطے کے بہترین مفاد میں ہیں، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

ایران، افغانستان اور پاکستان کے درمیان اچھے تعلقات خطے کے بہترین مفاد میں ہیں، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ افغان جنگ اور جہادی پالیسی نے دنیا کے امن کو متاثر کیا۔ انتہا پسندی کا خاتمہ غربت، جہالت اور بیروزگاری کے خاتمے سے مشروط ہے۔ پاکستان، افغانستان اور ایران کے درمیان بہتر تعلقات خطے اور تینوں ممالک کے مفاد میں ہیں۔ اس موقع پر صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری (ترقیات) علی ظہیر ہزارہ اور دیگر صوبائی سیکرٹری صاحبان بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کہا کہ سوویت یونین کی افغانستان میں آمد کے نتیجے میں عالمی طاقتوں کی جہاد کی پالیسی نے دنیا کے امن کو شدید متاثر کیا۔ انتہا پسندی، دہشت گردی، فرقہ واریت کے خاتمے کے لیے عالمی برادری کو غربت، جہالت اور بیروزگاری کے خاتمے کے لیے اپنا موثر کردار ادا کرنا ہوگا۔ ورنہ غربت کا آسیب دہشتگردی کی آگ کو ایندھن فراہم کرتا رہے گا۔ ہم تمام ممالک بالخصوص اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔ پاکستان، افغانستان اور ایران کے درمیان بہتر تعلقات نہ صرف خطے بلکہ برادر ممالک کے مفاد میں بہتر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے حقوق کے لیے جمہوری طریقے سے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ملک کی تاریخ میں 18ویں ترمیم صوبوں کے اختیارات میں اضافے اور جمہوریت کے استحکام کے لیے بہت بڑی پیشرفت ہے۔ جس کے نتیجے میں 5 کے علاوہ باقی تمام محکمے صوبوں کے حوالے کئے گئے۔

تیل اور گیس میں صوبائی وحدتوں کو نصف کا حصہ دیا گیا ہے۔ اب صوبے کی مرضی اور منشاء کے بغیر وفاق اس شعبے میں کوئی معاہدہ نہیں کر سکتا۔ ہم نے بہت سے حقوق حاصل کئے اور دیگر کے لیے جدوجہد میں مصروف ہیں۔ وفاقی ملازمتوں، فارن سروسز خودمختار اور نیم خودمختار اداروں اور کارپوریشنوں میں بلوچستان کے حصے اور نمائندگی کا مسئلہ ابھی تک حل طلب ہے۔ وزیراعلٰی نے کہا کہ صوبائی حکومت کی ترجیحات میں امن و امان کی بحالی، تعلیم و صحت، زراعت، امور حیوانات، معدنیات، ماہی گیری کے شعبوں کی ترقی شامل ہے۔ امن و امان کی بہتری کے لیے پولیس، لیویز کی صلاحیت کار اور استعداد کار میں اضافے کے اقدامات کے نتیجے میں صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ صوبے اور ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بلوچستان حکومت نے تعلیم کے شعبے کے لیے بجٹ کا 26 فیصد مختص کیا۔ عوام کو صحت کی بہتر سہولیات اور بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات کے لیے بھی خطیر رقم بجٹ میں رکھی گئی۔ اغواء برائے تاوان کے کئی گروہوں کا قلع قمع کر دیا گیا ہے۔ بلوچستان کی قومی شاہراہوں پر اب عوام بلا خوف و خطر سفر کر سکتے ہیں۔ بلوچ مزاحمت کاروں سے مذاکرات اور بات چیت کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں، انسانی وسائل کی ترقی کے لیے تکنیکی اور معیاری تعلیم پر خصوصی توجہ دیجا رہی ہے۔

ان تمام کاوشوں کے باوجود صوبے کے 23لاکھ بچے اب بھی سکولوں سے باہر ہیں۔ جنہیں سکولوں میں لانے کے لیے 62 ارب روپے کی ضرورت ہے جبکہ صوبے کا کل ترقیاتی بجٹ 45 ارب روپے ہے۔ جس کے لیے یقیناً ہمیں خصوصی امداد و تعاون کی ضرورت ہے۔ گذشتہ 15 برسوں سے زیر التواء 2ٹرانسمیشن لائن تکمیل اور گوادر رتو ڈیرو، قلات کوئٹہ چمن شاہراہ پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ بلوچستان کی تعمیر و ترقی کے لیے وفاقی حکومت گہری دلچسپی لے رہی ہے۔ بلوچستان میں امن و امان سے متعلق ایک منفی تاثر پایا جاتا ہے حالانکہ بلوچستان کی نسبت ملک کے دیگر بڑے شہروں میں صورتحال زیادہ خراب ہے۔ اس منفی تاثر کے باعث سرمایہ کار اور ڈونرز بلوچستان آنے سے کتراتے ہیں۔ صوبائی حکومت بلوچستان کی ترقی اور یہاں سرمایہ کاری سے متعلق ٹھوس وژن رکھتی ہے اور اس ایجنڈے کو ملک اور عالمی سرمایہ کاروں کے سامنے رکھنے کے لیے جلد اسلام آباد میں بلوچستان ڈویلپمنٹ کانفرنس منعقد کی جائے گی۔ اس موقع پر وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور وار کورس کے شرکاء کی جانب سے کمانڈنٹ اسٹاف کالج کوئٹہ شاہد مرزا کے درمیان سوئینرز کا تبادلہ بھی کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 415989
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش