0
Saturday 25 Oct 2014 15:15

شیخ باقر النمر کا جرم شیعہ اور سنی شہریوں کے حقوق کا دفاع کرنا ہے، اکانومسٹ

شیخ باقر النمر کا جرم شیعہ اور سنی شہریوں کے حقوق کا دفاع کرنا ہے، اکانومسٹ
اسلام ٹائمز۔ برطانوی میگزین "دی اکانومسٹ" (The Economist) نے حال ہی میں ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں سعودی حکومت کی جانب سے معروف شیعہ عالم دین آیت اللہ نمر باقر النمر کو سزائے موت دیئے جانے کا جائزہ لیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شیخ نمر باقر النمر کو شیعہ مسلمانوں کے حقوق کا دفاع کرنے اور حکومت کی جانب سے شیعہ و سنی شہریوں کی آواز کو دبائے جانے کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے کے جرم میں سزائے موت دی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک ایسے وقت جب سعودی حکام اس بات پر پریشان دکھائی دیتے ہیں کہ کہیں سنی مذہب سے تعلق رکھنے والی اکثریت داعش کے نقش قدم پر نہ چل پڑے، شیعہ مذہب سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو بھی اپنا دشمن بنا لینا کہاں کی عقل مندی ہے؟ لیکن حال ہی میں (15 اکتوبر کو) ایک سعودی عدالت نے معروف شیعہ عالم دین آیت اللہ نمر باقر النمر کو سزائے موت سنا دی۔ عدالت کے اس فیصلے کی خبر پورے ملک میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور ملک کے مشرقی حصوں میں جہاں شیعہ آبادی کی اکثریت ہے، مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ یاد رہے کہ سعودی عرب میں پائے جانے والے تیل کے ذخائر اور کنووں کی زیادہ تر تعداد بھی اسی حصے میں واقع ہے۔ لہذا ایسا دکھائے دیتا ہے کہ یہ عدالتی فیصلہ گذشتہ چند عشروں سے جاری سیاسی اور مذہبی تنازعات کو دوبارہ زندہ کرنے کا باعث بن جائے گا۔ 
 
شیخ نمر باقر النمر 54 سالہ انقلابی خطیب ہیں، جنہوں نے 2011ء میں سعودی عرب کی جانب سے بحرین میں جاری عوامی جدوجہد کو کچلنے کیلئے مسلح افواج بھیجے جانے پر شدید اعتراض کیا تھا اور حکومت کی نظروں میں آگئے تھے۔ انہوں نے اپنی تقریروں میں سعودی حکام کی جانب سے بحرین میں فوجی مداخلت کی شدید مذمت کی اور بحرینی حکومت کو بھی اپنے عوام کے خلاف طاقت کے بے جا اور ظالمانہ استعمال پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس کے بعد شیخ نمر باقر النمر نے اپنے اعتراضات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے سعودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سعودی عرب کے شیعہ شہریوں کو بھی ان کے بنیادی حقوق فراہم کرے۔ شیعہ مسلمان جو سعودی آبادی کا 15 فیصد حصہ ہیں، کئی عشروں سے حکومتی ظلم اور بے انصافی کا شکار ہیں اور تعلیم اور روزگار کے شعبوں میں ان کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے اور دوسرے درجے کے شہری تصور کئے جاتے ہیں۔ 
 
شیخ نمر باقر النمر حتی سعودی عرب کے سنی شہریوں کے حق میں بھی آواز بلند کرتے تھے اور تاکید کرتے تھے کہ سعودی حکومت نے سنی شہریوں کے خلاف بھی آمرانہ رویے اختیار کر رکھے ہیں۔ شیخ اپنے حامیوں پر زور دیتے تھے کہ وہ کسی قیمت پر شدت پسندانہ رویے اختیار نہ کریں اور اپنی جدوجہد کو پرامن طریقے سے آگے لے کر چلیں۔ سعودی حکومت نے ان کے اس پرامن احتجاج کو بھی برداشت نہ کیا اور جولائی 2012ء میں انہیں گرفتار کر لیا۔ سعودی پولیس نے شیخ نمر باقر النمر کو گرفتار کرتے ہوئے ان پر فائرنگ بھی کی، جس کے نتیجے میں ایک گولی ان کے پاوں میں لگی اور وہ زخمی ہوگئے۔ بعد میں پولیس نے ان پر یہ الزام لگانا شروع کر دیا کہ انہوں نے گرفتاری پر مزاحمت کرتے ہوئے پولیس پر فائرنگ کی تھی۔ 
خبر کا کوڈ : 416375
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش