0
Saturday 25 Oct 2014 23:49

مسئلہ بلوچستان کے حل کیلئے بیرون ملک اور پہاڑوں پر ناراض بلوچوں سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں، سینیٹر حاصل بزنجو

مسئلہ بلوچستان کے حل کیلئے بیرون ملک اور پہاڑوں پر ناراض بلوچوں سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں، سینیٹر حاصل بزنجو
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے مسئلہ کو حل کرنے کے لیے نیشنل پارٹی بیرون ملک بیٹھی قیادت سے ہر فورم پر مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہے۔ صوبے سے بے روزگاری کے خاتمہ کے لیے صنعتی سیکٹر کو متعارف کرانا اشد ضروری ہو چکا ہے۔ نوجوانوں کو ٹیکنیکل تعلیم سے آراستہ کرکے صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے گا۔ ریکوڈک پروجیکٹ کے شروع ہونے سے 35 ہزار لوگوں کو روزگار فراہم ہوگا۔ میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیوں کے قیام کے بعد حقیقی معنوں میں بلوچ قوم کی حالت میں تبدیلی آئے گی۔ صوبائی مخلوط حکومت گڈ گورننس کے تحت چلائی جا رہی ہے۔ کسی بھی پارٹی یا جماعت میں کارکن اس کے سفیر کی حیثیت رکھتے ہیں۔ جو پارٹی پیغام گھر گھر پہنچاتے ہیں۔ حقیقی معنوں میں لیڈر وہ ہوتا ہے جس میں ایک ورکر کی خصوصیات موجود ہیں اور اس وقت ورکروں اور لیڈر شپ میں کوآرڈینشن کے فقدان کی وجہ سے کارکنوں کے مسائل پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔ جن کے حل کے لیے راستہ نکالا جائے گا۔ کارکن اس بات سے مطمئن ہوں کہ نیشنل پارٹی کی قیادت صوبے کے وسائل پر کسی کو سودے بازی کی اجازت نہیں دیں گے اور بلوچستان میں افغان مہاجرین کی آبادکاری کے سلسلے میں مخلوط حکومت میں شامل قوم پرست جماعت کو کسی صورت کھلی چھوٹ نہیں دی جائے گی۔ جس وقت نیشنل پارٹی نے اقتدار سنبھالا اس وقت صوبہ میں جاری شورش اپنے عروج پر تھی لیکن ملک کی تمام سیاسی جماعتوں اور طبقات کو نیشنل پارٹی کی قیادت پر اعتماد تھا کہ نیشنل پارٹی ہی بلوچستان کی وہ واحد سیاسی جماعت ہے، جو صوبے کے موجودہ حالات کو بہتر بنا سکتی ہے۔ ماضی میں صرف نہری نظام میں بہتری لانے کے لیے سات ارب روپے کی کرپشن کی گئی جبکہ صحت اور تعلیم کے شعبوں کو سازش کے تحت تباہی کے دہانے پر لایا گیا۔ آج بھی صوبے میں 75 ہزار اساتذہ کی کھیپ موجود ہے لیکن بدقسمتی کے ساتھ 45 فیصد اساتذہ کو درس و تدریس سے بھی آشنائی حاصل نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل پارٹی صوبے کے تعلیمی اداروں میں ملازم نہیں بلکہ قابل اور اہل اساتذہ کو بھرتی کرنا چاہتی ہے۔ تاکہ نئی نسل کو مستقبل محفوظ بنایا جا سکے اور اس سلسلے میں صوبے میں یونیورسٹیوں اور میڈیکل کالجز کے قیام کے بعد تعلیمی انقلاب برپا ہوگا۔ بے روزگاری سرکاری ملازمتوں کے ذریعے ختم نہیں کی جا سکتی ہے بلکہ اس کے لیے ہمیں صنعتی زون قائم کرنے ہوں گے جبکہ ریکوڈک پروجیکٹ کے شروع ہونے کے بعد 35ہزار نوجوانوں کو روزگار میسر ہوگا۔ 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کے وسائل پر ان کے حق حاکمیت کو تسلیم کیا گیا اور صوبے کے ذخائر سے برآمد ہونے والی آمدنی کا 50 فیصد حصہ بلوچستان حکومت کو دیا جائے گا۔ جو صوبے کی ترقی و خوشحالی پر خرچ کئے جائیں گے۔ بلوچستان کے سلگتے ہوئے مسائل کو حل کرنے کے لیے نیشنل پارٹی کی قیادت اور صوبائی حکومت بیرون ملک بیٹھنے والی قیادت سے ہر فورم پر مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ مذاکرات چاہے لندن، پیرس میں ہوں یا پھر پہاڑوں پر ہوں، بلوچ قوم کے بہتر مستقبل کی خاطر ہم تیار ہیں۔ ایک خود ساختہ جنگ کے دوران بلوچستان کے 800 سے زائد پڑھے لکھے نوجوانوں کو شہید کروا دیا گیا ہے اور ان کے ہاتھوں میں قلم کی بجائے بندوق تھما دی گئی ہے۔ بلوچ قوم کی ترقی تعلیم کے حصول ہی میں مضمر ہے۔
خبر کا کوڈ : 416408
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش