0
Sunday 26 Oct 2014 21:47

بلوچستان، دہشتگردی میں 12 غیر ملکی ایجنسیاں ملوث ہیں، سینیٹر حاصل بزنجو

بلوچستان، دہشتگردی میں 12 غیر ملکی ایجنسیاں ملوث ہیں، سینیٹر حاصل بزنجو
اسلام ٹائمز۔ نیشنل پارٹی کے صدر و سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹس کے مطابق بلوچستان میں 10 سے 12 غیر ملکی ایجنسیاں حالات خراب کرنے میں مصروف ہیں۔ کوئٹہ میں حالیہ دہشت گردی کی لہر باعث تشویش ہے۔ حکومت اپنے اتحادیوں کے ساتھ ملکر قیام امن کیلئے کام کر رہی ہے۔ جمعیت کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن پر خودکش حملہ قابل مذمت ہے۔ حکومت اور سول انتظامیہ سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق حکومت نے ان کی حفاظت کا مکمل بندوبست کر رکھا تھا اور انہیں حکومت کی جانب سے بم پروف گاڑی بھی فراہم کی گئی تھی۔ جس کی وجہ سے وہ محفوظ رہے۔ حکومت کی کاوشوں سے اغواء برائے تاوان سمیت دیگر جرائم میں نمایاں کمی واقع ہوئی تھی۔ حالیہ دہشتگردی کی لہر کے بعد نیشنل پارٹی نے اس کا سخت نوٹس لیتے ہوئے حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ بڑھتے ہوئے ان واقعات کی وجوہات کو جاننے کی کوشش کرے، کہ پرامن حالات کے بعد دہشتگردی کی یہ لہر کس چیز کا پیش خیمہ ہے۔ بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں امن قائم ہوا ہے۔ جو علاقے ڈسٹرب تھے، ان میں بھی کافی بہتری آئی ہے۔ فرقہ وارانہ دہشتگردی سمیت ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کرتے ہیں۔ ملک بھر میں دہشتگردی کی ایک لہر اٹھی ہے، اس پر قابو پانے کیلئے فورسز کو کامیابیاں حاصل ہو رہی ہیں۔ آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے۔ جس کے بعد ردعمل کے طور پر خطرات کم نظر آ رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کی ہائی ویز جس میں خضدار اور کراچی سندھ شاہراہ بھی کافی حد تک سفر کیلئے محفوظ بن چکی ہے۔ حکومت صوبے میں قیام امن کیلئے تمام اقدامات اٹھا رہی ہے تاکہ امن و امان بحال رہے اور اس کی بدولت مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ گذشتہ پانچ سالوں سے ہمیں انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے جو بریفننگز دی جا رہی ہیں یا پارلیمنٹ میں جو رپورٹس پیش کی گئی ہیں، اس کی روشنی میں واضح طور پر اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ بلوچستان میں تقریباً ایک درجن کے قریب غیر ملکی ایجنسیاں امن و امان میں خلل ڈالنے میں مصروف ہے۔ جس کے واضح اشارے اور نشانات سب کے سامنے ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک کا دھرنا ختم کرنے کے بعد پی ٹی آئی کے دھرنے کا جواز نہیں رہتا۔ اگر حکومت رواداری کا مظاہرہ کرتی ہے، تو کنٹینر کو وہاں سے ہٹا دیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 416598
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش