0
Tuesday 28 Oct 2014 23:24

بلوچستان میں مذہبی انتہاء پسندی کو نہ روکا گیا تو اسکے سنگین نتائج برآمد ہونگے، طاہر بزنجو

بلوچستان میں مذہبی انتہاء پسندی کو نہ روکا گیا تو اسکے سنگین نتائج برآمد ہونگے، طاہر بزنجو
اسلام ٹائمز۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل طاہر بزنجو نے کہا ہے کہ خطے میں قیام امن کو یقینی بنانے کیلئے ہمسایہ ممالک کو ایک دوسرے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیئے۔ اپنے تمام تر اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے ہمیں بھی یورپی یونین کی طرز پر اتحاد کی طرف جانا ہوگا تاکہ فرقہ وارانہ و دیگر دہشتگردی کی کاروائیوں کے سامنے پل باندھا جا سکے۔ بلوچ معاشرہ مذہبی فرقہ واریت سے ناآشنا رہا ہے۔ لوگوں میں نفرت کو فروغ دیا گیا ہے۔ بلوچستان میں فرقہ واریت کو نہ روکا گیا تو اس کے تباہ کن نتائج ہونگے۔ موجودہ حکومت کے دور میں امن و امان کی صورتحال ماضی کے مقابلے میں بہتر ہے۔ حالیہ دہشتگردی کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ سکیورٹی کے بہتر انتظامات کی وجہ سے مولانا فضل الرحمان نقصان نہیں ہوا کیونکہ ان کا سیاست میں بہت بڑا نام ہے۔ ان کی مذہبی جماعت پرامن طریقے سے سیاست کر رہی ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کے آخری مراحل مکمل نہ ہونا افسوس ناک ہے۔ حالانکہ بلدیاتی اداروں کا جمہوریت کے فروغ میں بڑا اثر و رسوخ ہے۔ یہ ادارے اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرکے عوام کے مسائل حل کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ میں زیرسماعت کیس کو صوبائی حکومت نے واپس لے لیا ہے اور چند دنوں میں بلدیاتی انتخابات کے تمام مراحل مکمل ہو جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فرقہ وارانہ دہشتگردی پاکستان کے شہروں میں جاری ہے۔ کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ اور جبری اغواء کے حوالے سے خوف و دہشت کا مرکز کوئٹہ رہا ہے لیکن اب حالات کچھ سازگار ہوئے تھے۔ حکومت کی کاوشوں سے ان میں بہتری آئی تھی۔ بلوچستان میں بڑی طاقتیں ہیں، اس لئے اس خطے میں امن کے قیام کو یقینی بنانے کیلئے تمام ہمسایہ ممالک کو ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیئے تاکہ خطے میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔ تمام ہمسایہ ممالک کو برادرانہ تعلقات کو فروغ دینا چاہیئے اور اس وقت جو پراکسی وار شروع کیا گیا ہے، اس کا راستہ روکنے کیلئے راستے تلاش کرنے ہونگے تاکہ اسے مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔ اگر اس کو روکا نہ گیا تو پھر افغانستان اور عراق سے زیادہ تباہ کن بلوچستان میں نتائج ہونگے۔ بلوچستان میں مذہبی فرقہ واریت کو فروغ دیا جا رہا ہے حالانکہ بلوچستان کے لوگ اس سے ناآشنا تھے۔ ہم ایک خطرناک زون میں رہ رہے ہیں اور ہمسایہ میں ایسی قوتیں اور طاقتیں جو یہاں پر پراکسی وار کو مسلط کرنا چاہتی ہیں۔ یہ وطن ہم سب کا ہے تمام سیاستدانوں، سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے تاکہ یہاں پرامن قائم ہو سکے کیونکہ بلوچستان میں ہمارے اکابرین سیاسی کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ آپس میں ہم آہنگی اور یکجہتی کو فروغ دے کر جہادی کلچر کا راستہ روکنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 416988
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش