0
Saturday 1 Nov 2014 18:14

ٹینک شکن میزائلوں کی خریداری کیلئے بھارت کا امریکا کے بجائے اسرائیل کا انتخاب، حکومتی ذرائع کی تصدیق

ٹینک شکن میزائلوں کی خریداری کیلئے بھارت کا امریکا کے بجائے اسرائیل کا انتخاب، حکومتی ذرائع کی تصدیق
اسلام ٹائمز۔ بھارت نے ٹینک شکن میزائلوں کی خریداری کے لیے امریکا کے بجائے اسرائیل کا انتخاب کیا ہے، بھاری اسلحے کی یہ ڈیل مجموعی طور پر تیرہ اعشاریہ ایک بلین ڈالر مالیت کی ہے، بھارت کے حکومتی ذرائع نے بھی اس اسلحہ خریداری کے معاہدے کی تصدیق کر دی ہے، حکومتی ذرائع نے بتایا مودی حکومت 8356 سپائک میزائل، 321 لانچر اسرائیل سے خریدے گا۔ ذرائع نے اس ڈیل کے لیے اختیار کردہ تیزی کی وجوہات براہ راست ظاہر نہیں کی ہیں، تاہم یہ حقیقیت ہے کہ متنازعہ ریاست جموں کشمیر کی لائن آف کنٹرول اور پاکستان کے ساتھ ورکنگ باونڈری پر پیدا شدہ کشیدگی کے بعد تیزی سے اسلحہ خریداری کا فیصلہ کیا گیا ہے، پاکستان اور بھارت جنوبی ایشیا میں دو جوہری صلاحیت کی حامل طاقتیں بایم دیرینہ حریف ہیں اور ریاست جموں و کشمیر کا تصفیہ نہ ہو سکنا اس دو طرفہ کشیدگی کا اہم ترین سبب ہے، کشمیری عوام بھی اس سلسلے میں بھارت سے آزادی کے لیے حالیہ دو عشروں میں لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ افراد کی قربانی دے چکے ہیں، بھارت نے کشمیر میں ریاست جموں و کشمیر کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کے لیے تقریبا چھ لاکھ فوج تعینات کر رکھی ہے۔ کسی مزاحمت کو کچلنے کے لیے فوج کی اتنی بھاری تعداد میں تعیناتی ایک منفرد مثال ہے، بھارت کے اپنے سب سے بڑے ہمسائے چین کیساتھ بھی سرحدی تنازعات موجود ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان باضابطہ جنگ بھی ہو چکی ہے۔

بھارت سرکار کے ذرائع کے مطابق اسلحہ خریداری کے لیے بھارتی وزیر دفاع ارون جیٹلی نے اسلحہ خریداری کونسل کے اجلاس کی صدارت کی ہے۔ اس موقع پر حکام کو بتایا گیا یہ فائر کرکے بھول جانے والا میزائل ہے، میزائل اپنے ہدف سے پہلے ہی اپنے حصار میں لینے کی صلاحیت رکھتا ہے، ان حکام کا دعوی ہے بھارت نے امریکا سے بڑھ کر یہ ڈیل اسرائیل کے ساتھ کی ہے۔ حکام نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بھارتی فوج پچھلے سال ان میزائلوں کا کامیاب تجربہ بھی کر چکی ہے، بھارت جسے فکری طور پر گاندھی جی کے  فلسفے کا قائل سمجھا جاتا رہا ہے دنیا کا اسلحہ کا سب سے بڑا خرید دار ملک ہے، اس وقت اس کے ہاں ہتھیاروں کو اپ گریڈ کرنے کے منصوبے کا نصف کام ہو چکا ہے، اس منصوبے پر اخراجات کا تخمینہ ایک سو ارب ڈالر تھا، جبکہ ماہ جون تک ساڑھے تین ارب ڈالر مالیت کے نئے اسلحے کی تجویز کی منظوری ہو چکی ہے۔

اسلحہ خریداری بھارتی حکومت کی ایک اہم ضرورت ہونے کیساتھ ساتھ، اسلحہ خریداری میں کمیشن اور کک بیکس کی شکایات بھی سامنے آتی رہتی ہیں، یہ شکایات اعلی ترین سطح پر بھی آ چکی ہیں جن میں آنجہانی وزیر اعظم راجیو گاندھی کا نام بوفورس توہوں کے سودے میں کک بیکس کے حوالے سے سامنے آیا تھا، انہی کرپشن کیسز کے باعث سابقہ کابینہ اسلحہ خریداری کو ملتوی کر دیا تھا، حالیہ اوباما مودی ملاقات کے دوران اسلحہ کی خرید و فروخت کے ایشوز بھی شامل تھے اس موقع پر امریکا نے اپنے جیویلین مزائلوں کے لیے لابنگ کی تھی، بھارتی ذرائع نے بتایا اسرائیل سے میزائل مرحلہ وار بنیاد پر آئیں گے۔ دفاعی کونسل نے غیر ملکی تعاون کے ساتھ مقامی طور پر تیار کی جانے والی چھ سب میرینز پر کام آگے بڑھانے کے لیے کہہ دیا ہے، ان سب میرینز پر آٹھ اعشاریہ دو ارب ڈالر کا خرچہ ہوگا۔ اس سلسلے میں فرانس، روس، جرمنی اور سپین کی کمپنیاں بھارت کے ساتھ شراکت کے لیے تیار ہیں۔ تاہم ابھی حتمی معاہدے متوقع ہیں۔ بھارت میں بحریہ اور انفنٹری کو مضبوط بنانے کے لیے بھی کافی توجہ دی جا رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 417597
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش