0
Saturday 15 Nov 2014 17:15

پولیو ویکسی نیشن والدین کی ذمہ داری نہیں فرض ہے، مفتی محمد نعیم

پولیو ویکسی نیشن والدین کی ذمہ داری نہیں فرض ہے، مفتی محمد نعیم
اسلام ٹائمز۔ جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم مفتی محمد نعیم نے کہا ہے کہ پولیو ایک اذیت ناک مرض ہے جو والدین کی لاپرواہی کے بعد بچوں کو لاحق ہونے کی صورت میں ان کے لئے زندگی بھرکی اذیت بن جانتی ہے، عوام سے اپیل کی ہے کہ اپنے بچوں کو زندگی بھر کی معذوری اور دوسروں کی محتاجی سے بچانے کیلئے پولیو ویکسین ضرور پلوائیں۔ ملک کے ممتاز علماء کرام نے اپنے طور پر پولیو ویکسین کی نامور ڈاکٹرز اور ماہرین طب سے تحقیق کروائی ہے جس کے بعد یہ ثابت ہوچکا ہے کہ پولیو ویکسین میں انسانی صحت کیلئے کوئی مضر اشیاء شامل نہیں ہے اور یہ ویکسین بچوں کو زندگی بھر کی معذوری سے بچانے کے علاوہ دیگر کئی بیماریوں سے بچاتی ہے۔ ہفتے کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں سے جاری بیان میں مفتی محمد نعیم نے مزید کہا کہ نامور ماہرین طب کی آراء اور تحقیق کے بعد جامعہ بنوریہ عالمیہ نے پاکستان میں سب سے پہلے شرعی نقطہ نظر سے اس حوالے سے فتویٰ دیا اور عوام سے اپیل بھی کی کہ اپنے بچوں کو پولیو جیسے خطرناک بیماری سے بچانے پولیو ویکسین ضرور پلوائیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں علما کرام کے تحقیق کرنے سے پہلے پولیو ویکسین پلوانے والی ٹیموں کیخلاف عام عوام اور بالخصوص دیہی علاقوں میں خدشات پائے جاتے تھے لیکن نوبت یہاں تک نہیں پہنچی تھے کہ کبھی ان ٹیموں پر حملے ہوئے ہوں لیکن ڈاکٹر شکیل آ فریدی جیسے مکروہ عناصر نے ان خدشات کو تقویت دی اور اب عوام نے یہ پختہ یقین کرلیا ہے کہ پولیو ٹیمیں دراصل مغربی ایجنڈے پر کام کرنے اور ان کیلئے جاسوسی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان سمیت پولیو کیخلاف عالمی سطح پر کام کرنے والی ٹیموں کو چاہیئے کہ عوام کو ترغیب دینے اور آگاہی مہم کیلئے اداکاروں، کرکٹرز و دیگر لوگوں کے بجائے علماء کرام اور مذہبی طبقے سے کام لیں، مساجد و مدارس کے ذریعے اعلانات ہونے چاہیئے کیونکہ علماء کرام معاشرے میں اور بالخصوص دیہی علاقوں میں اثر و رسوخ رکھتے ہیں اور عوام ان کی بات کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اسی طرح جس علاقے میں ویکسین پلوانی ہو تو بجائے دوسرے علاقوں سے لوگوں کو لینے کے بجائے مقامی لوگ منتخب کئے جائیں جیسے اگر جامعہ بنوریہ میں ویکسین پلوانی ہو تو جامعہ بنوریہ کے ہی افراد کو اس کیلئے ذمہ داری دی جانی چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 419651
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش