0
Monday 17 Nov 2014 03:01

سید ناصر شیرازی کا دورہ ڈی آئی خان اور اسکے ممکنہ اثرات

سید ناصر شیرازی کا دورہ ڈی آئی خان اور اسکے ممکنہ اثرات
رپورٹ: عمران خان

مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی نے شہداء کی سرزمین ڈیرہ اسماعیل خان کا تفصیلی دورہ کیا۔ خیبر پختونخوا میں ممکنہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ان کا یہ دورہ یقینی طور پر اپنے اثرات مرتب کرے گا۔ ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل پہاڑ پور کی جامع مسجد میں وہاں کے عمائدین سے ملاقات کی۔ اس دوران ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکرٹری سیاسیات تنویر عباس مہدی ایڈووکیٹ، ضلعی سیکرٹری علامہ زاہد جعفری کے علاوہ دیگر کارکنان بھی موجود تھے۔ پہاڑ پور میں مرید عباس کاظم سے ان کی تفصیلی نشست ہوئی، جس میں اہلیان علاقہ کے مسائل، ملت تشیع کو درپیش چیلنجز موضوع گفتگو رہے۔ مرید کاظم نے ایم ڈبلیو ایم کی کاوشوں کا خیر مقدم کیا اور انہوں نے اپنے تعاون کی یقین دھانی کرائی۔ پہاڑ پور میں انہوں نے عبداللہ علی شاہ کے بیٹے کی فاتحہ خوانی کی۔

تحصیل پروآ میں انہوں نے کئی سیاسی و سماجی شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔ اس موقع پر انہوں نے ایم ڈبلیو ایم کے تحصیل پروآ کے تنظیمی اجلاس میں شرکت بھی کی اور کارکنان کو شیعہ سنی وحدت کے پیغام کو فروغ دینے کی ہدایات جاری کیں۔ بعدازاں انہوں نے دربار شاہ حسین شیرازی پر حاضری دی اور وہاں کے گدی نشین پیر سید وسیم شاہ کی دعوت پر خانہ شریف کا دورہ بھی کیا۔ اس دوران انہوں نے وہاں کے یتیم و بے سہارا بچوں میں امدادی چیک تقسیم کئے۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ ایم ڈبلیو ایم کی ضلعی کابینہ کے عہدیدران بھی موجود تھے۔ سید وسیم شاہ سے بھی ان کی ملاقات تفصیلی رہی۔ اس دوران انہوں نے میڈیا اور شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی داخلہ و خارجہ کی پالیسی بناتے وقت پاکستان کے پانچ کروڑ شیعوں کو نظر انداز نہ کیا جائے۔ صوبہ خیبر پختونخوا میں اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ نہ روکی گئی تو تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کی نااہلی کے خلاف پورے ملک میں احتجاج کرینگے۔

ڈی آئی خان سٹی کے دورے کے دوران مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی نے حسینی چوک پر واقع مسجد ابوتراب میں اہلیان علاقہ سے خطاب کیا۔ اس نشست میں متعدد امام بارگاہوں کے متولیان بھی شریک تھے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اہل تشیع پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے محافظ ہیں۔ پاکستان کی تمام سرحدوں پر اپنا وجود و قوت رکھتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے خیبر پختونخوا کے آئندہ ممکنہ بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے سے اپنا لائحہ عمل بھی پیش کیا۔ اس دوران ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن میں سنی اتحاد کونسل کے مسئول قاری عبدالرحمن حسنی نے بھی ان سے تفصیلی ملاقات کی۔ ملاقات میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ ہم انشاءاللہ شیعہ سنی وحدت کی فضا کو قائم رکھیں گے اور ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں گے۔ انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان ہائیکورٹ بار کا بھی دورہ کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ صوبائی سیکرٹری سیاسیات تنویر عباس مہدی بھی موجود تھے۔ انہوں نے بار کے صدر ساجد نواز سدوزئی اور جماعت اسلامی کے ڈویژنل مسئول زاہد محب اللہ اور ہائی کورٹ بار کے سینیئر وکلاء سے بھی ملاقات کی۔ اس دوران انہوں نے ایم ڈبلیو ایم کی کاوشوں اور پارٹی کے منشور کے بارے میں تفصیلی بریف کیا، اس دوران حالیہ سیاسی صورتحال بھی زیر بحث رہی۔ ہائیکورٹ بار کے صدر ساجد سدوزئی نے انہیں ہائیکورٹ بار میں آنے اور وہاں خطاب کرنے کی بھی دعوت دی۔

امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سابق مرکزی صدر اور ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی نے ڈی آئی خان میں کوٹلی امام حسین (ع)، گنج شہداء میں بھی حاضری دی اور شہداء کی قبور پر فاتحہ خوانی کی۔ وہ آئی ایس او کے سابق ڈویژنل صدر ڈی آئی خان ڈاکٹر پروفیسر شہید نزاکت علی عمرانی، سابق ڈویژنل صدر شہید قرۃالعین اور حاجی مورہ میں سابق انچارج محبین شہید اختر عباس کی قبور پر گئے اور فاتحہ خوانی کی۔ انہوں نے جامع مسجد کوٹلی امام حسین میں بعد از نماز جمعہ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شیعہ مساجد و امام بارگاہوں سے نکل کر پاکستان کو بچانے کے لئے آج میدان میں موجود ہیں۔ پاکستان کے چاروں صوبوں کی سرحدوں میں شیعہ آباد ہیں اور پاکستان کا دفاع کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں داخلہ، خارجہ، اقتصادی پالیسی سے شیعہ کو ولایت علی کی بنا پر باہر رکھا گیا۔ ہم نے حکومت کو یہ باور کرایا کہ ہم چار دن دھرنا دے کر پاکستان کی موٹر وے، جی ٹی روڈ، ریلوے اور ہوائی اڈے جام کرکے بلوچستان کی حکومت کو گرا کر یہ ثابت کرچکے ہیں کہ شیعیان حیدر کرار کو پاکستان کی کسی بھی پالیسی سے باہر نہیں رکھا جاسکتا۔ اس وقت ملک میں امن اور شیعہ سنی وحدت کی شدید ضرورت ہے۔ ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر ہی تکفیریت کا راستہ روکا جاسکتا ہے۔

ڈیرہ اسماعیل خان کے سابقہ اور موجودہ حالات کو مدنظر رکھا جائے تو ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری سیاسیات کا یہ دورہ یقینی طور پر اپنے اثرات مرتب گا، مگر اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ ایم ڈبلیو ایم ڈی آئی خان میں ابھی تک ان خانوادوں سے براہ راست رابطے میں نہیں آئی ہے، جو سب سے زیادہ دہشتگردی یا بدامنی کا شکار بنے ہیں۔ ڈی آئی خان سٹی میں مرکزی امام بارگاہوں کے متولیان، نوحہ خواں پارٹیوں اور ماتمی سنگتوں، شہداء کے خانوادوں کے ساتھ ایم ڈبلیو ایم کی براہ راست تفصیلی نشست 2013ء کے عام انتخابات سے قبل ہوئی تھی اور اس کے بعد تاحال ایم ڈبلیو ایم کے زیر اہتمام ایسی کسی نشست کا اہتمام نہیں کیا جاسکا، حالانکہ ڈیڑھ سال کے عرصے میں ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی اور مرکزی رہنماؤں نے ڈی آئی خان کے متعدد دورے کئے ہیں۔ ڈیرہ سٹی میں حسینی چوک پر ہونیوالی نشست میں ذمہ داران کی تعداد کئی گنا زیادہ ہوسکتی تھی، اگر اس دورے سے قبل ضلعی مسئولین محلے، گلی، علاقے یا امام بارگاہوں کی بنیاد پر رابطے کو تیز کرتے۔
 
عوامی رابطے میں کمی کی بھی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول یہ کہ ڈی آئی خان جیسے اہم شہر میں تاحال ایم ڈبلیو ایم کا ضلعی آفس متحرک نہیں ہوسکا ہے، حالانکہ سابقہ عام انتخابات سے قبل سب سے زیادہ ضرورت ہی مستقل آفس کی محسوس کی گئی تھی۔ دوسری بڑی وجہ ضلعی مسئول کی سٹی میں عدم موجودگی ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں جانے سے قبل صوبائی و ضلعی ذمہ داران کو یہ امر ملحوظ خاطر رکھنا ہوگا کہ دونوں انتخابات کے درمیانی عرصے میں اہل تشیع کے ساتھ ان کا رابطہ مثالی نہیں رہا ہے۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس میں شیعہ سنی وحدت کے فروغ کے حوالے سے ڈی آئی خان میں کانفرنس کے انعقاد کی ذمہ داری بھی ایم ڈبلیو ایم کے سپرد کی گئی تھی۔ گرچہ سید ناصر عباس شیرازی کے دورے سے روابط پر جمی برف پگھلنے میں بہت مدد ملی ہے مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ ایم ڈبلیو ایم کے ذمہ داران ڈی آئی خان پر خصوصی توجہ دیں تو کوئی شک نہیں یہاں کا ہر جوان ان کا ہم قدم ہو۔
خبر کا کوڈ : 419857
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش