0
Tuesday 18 Nov 2014 15:31

2013ء میں شدت پسندی کے واقعات میں ہلاکتوں میں 61 فیصد اضافہ، پاکستان تیسرے نمبر پر آگیا

2013ء میں شدت پسندی کے واقعات میں ہلاکتوں میں 61 فیصد اضافہ، پاکستان تیسرے نمبر پر آگیا
اسلام ٹائمز۔ دہشت گردی پر عالمی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2013ء میں شدت پسندی کے واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد میں 61 فیصد اضافہ ہوا جن میں تقریبا 18000 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ بین الاقوامی دہشت گردی پر شائع ہونے والی رپورٹ گلوبل ٹیررازم انڈیکس 2014ء کے مطابق گذشتہ سال 2013ء میں دنیا بھر میں 10 ہزار شدت پسند حملے ہوئے جو 2012ء کے مقابلے میں 44 فیصد زیادہ ہیں۔ ان حملوں میں 17958 افراد مارے گئے۔ رپورٹ کے مطابق شدت پسند حملوں میں ہونے والی 80 فی صد ہلاکتیں عراق، شام، افغانستان، پاکستان، اور نائجیریا میں ہوئیں جن میں مجموعی طور پر 14722 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق 162 ممالک میں شدت پسندی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک عراق ہے، پاکستان تیسرے نمبر پر ہے۔ اینڈیکس کے مطابق 2013ء میں پاکستان میں 1933 پرتشدد واقعات ہوئے جن میں 2345 افراد ہلاک اور 5035 افراد زخمی ہوئے فہرست کے مطابق بھارت پانچویں نمبر ہے۔

2013ء میں شدت پسندی کے سب سے زیادہ واقعات عراق میں ہوئے جہاں شدت پسندوں کے ہاتھوں 6362 افراد مارے گئے۔ رپورٹ کے مطابق 66 فیصد شدت پسند حملوں میں طالبان، دولتِ اسلامیہ، بوکوحرام اور القاعدہ ملوث ہیں اور یہ چاروں تنظیمیں سخت گیر وہابی نظریے کا پرچار کرتی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ وہابیت کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اسلام کے اندر معتدل سنی دینیات کی آبیاری ضروری ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا بھر 60 ممالک ایسے ہیں جہاں دہشت گردی کی وجہ سے ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ دوسرے پانچ ممالک میں بھارت، صومالیہ، فلپائن، یمن اور تھائی لینڈ شامل ہیں جہاں عالمی سطح پر ہونے والی ہلاکتوں میں ایک سے 2.3 فی صد اموات ہوئی ہیں۔ رپورٹ میں عالمی پیمانے پر دہشت گردی سے منسلک تین اہم عوامل کا ذکر کیا گیا ہے جس کے مطابق مختلف نسلی، مذہبی اور لسانی گروپ کے درمیان زبردست سماجی پرخاش، حکومت کی پشت پناہی میں کیے جانے والے تشدد، جیسے ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی پامالی وغیرہ موجود ہیں۔

مجموعی طور پر تشدد کی بڑھی ہوئی سطح جس میں منظم تصادم میں ہونے والی اموات یا پرتشدد جرائم کی بڑھی ہوئی سطح معیشت اور امن کی تنظیم (آئی ای پی) کی اس رپورٹ میں کہا گیا کہ نہ صرف دہشت گردی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ اس کے علاقے میں بھی توسیع ہو رہی ہے۔ آئی ای پی نے بی بی سی کو بتایا کہ دہشت گردی کے تعلق سے ہونے والی ہلاکتوں میں اضافے کی اہم وجہ شام کی خانہ جنگی ہے جو 2011ء میں شروع ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ شام میں عدم استحکام کے نتیجے مین ہمارے خیال میں اب یہ پھیل کر عراق میں بھی چلی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بہت سے مسلم اکثریتی ممالک پرامن ہیں اور وہاں دہشت گردی کا سایہ نہیں پڑا ہے۔ ان میں قطر، متحدہ عرب امارات، کویت وغیرہ شامل ہیں۔ دنیا کے دوسرے حصے میں دہشت گردی کی وجوہ میں سیاسی، قوم پرستانہ اور علیحدگی پسندانہ تحریکیں شامل ہیں۔
خبر کا کوڈ : 420160
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش