0
Tuesday 18 Nov 2014 22:07

امام زین العابدین (ع) رسول اللہ (ص) کی مجسم صورت تھے، علامہ اسد رضا

امام زین العابدین (ع) رسول اللہ (ص) کی مجسم صورت تھے، علامہ اسد رضا
اسلام ٹائمز۔ علامہ اسد رضا نقوی نے شہادت امام سجاد (ع) کے حوالے سے لاہور میں امامیہ طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بنی امیه کے اقتدار کے تاریک دور میں٬ جبکه انسانی قدریں اور اخلاقی فضائل فراموش کئے گئے تھے٬ اور لوگ٬ زہد و ساده زیستی٬ تواضع٬ دوستی٬ نرم رویه اور عوام پروری کی بجائے اپنے حکام کو دنیا پرستی٬ عیش و عشرت٬ فضول خرچی اور خود خواہی میں غرق دیکھ رہے تھےـ اس دوران امام سجاد علیہ السلام ایک چمکتے ہوئے سورج کے مانند منور ہوئے اور آپ کی ذات تمام فضائل اور فراموش شده قدروں کا مجموعه بن کر امت رسول اللہ (ص) کیلئے چراغ ہدایت بنی۔ اس کا دوست و دشمن اعتراف کرتے تھے محمد بن طلحه شافعی لکھتا ہے کہ "وه عبادت کرنے والوں کی زینت٬ زاہدوں کے پیشوا٬ پرہیزگاروں کے سرور اور مومنین کے امام ہیں٬ ان کی سیرت اس بات کی گواه ہے که وه رسول خدا (ص) کے صالح فرزند تھے٬ ان کی صورت قرب الهی کی گواہی دیتی تھی‘‘۔ بارگاه الہی میں امام سجاد (ع) کی عبادت اس قدر تھی که آپ (ع) کو عابدوں کی زینت (زین العابدین) کا لقب ملا اور سجدوں کی کثرت کی وجہ سے آپ (ع) کو "سجاد" اور "سید الساجدین" کہا جاتا تھاـ آپ (ع) بارگاه الٰهی میں اس قدر سجدے بجا لاتے تھے که پورے٬ ماتھے پر سجدوں کے نشان اور پیوند نمودار تھےـ امام سجاد (ع) جب وضو کرتے تھے تو آپ (ع) کے چہره مبارک کا رنگ تبدیل ہوتا تھاـ اس کی علت کے بارے میں آپ (ع) سے سوال کیا گیا٬ تو آپ (ع) نے فرمایا، کیا آپ لوگ جانتے ہیں که میں کس کے سامنے کھڑا ہونے والا ہوں۔ حضرت امام باقر (ع) اپنے والد گرامی کے لقب "سجاد" سے ملقب ہونے کے بارے میں فرماتے ہیں " انہیں سجاد اس لیے کہتے تھے٬ کیونکه وه جب کسی نعمت کو یاد کرتے تھے تو اس کے لئے ایک سجده بجا لاتے تھےـ جب بھی قرآن مجید کی مستحب یا واجب سجده والی آیت کی تلاوت فرماتے تھے٬ تو سجده بجالاتے تھے٬ جب بھی واجب نماز سے فارغ ہوتے تھے٬ سجده بجا لاتے تھے٬ جب کبھی دو افراد کے درمیان صلح کراتے تھے تو سجده بجا لاتے تھےـ ان لاتعداد سجدوں کی وجه سے آپ (ع) کی پیشانی مبارک پر سجود کے نشان نمایاں تھےـ 
امام حضرت سجاد (ع) کی خصوصیات میں سے عفو و بخشش اور بدی کے جواب میں نیکی کرنا تھاـ امام سجاد (ع) اپنی اس برجسته خصوصیت کے بارے میں فرماتے ہیں، "میرے لئے غضب کو پینے سے زیاده میٹھا کوئی گھونٹ نہیں ہے غضب پر کنٹرول کرنا میرے لئے٬ سب سے میٹھی چیز ہے"۔ گویا آپ قرآن مجید کی اس آیة کی تفسیر تھے۔ وَالْکاظِمینَ الْغَیْظَ وَ الْعافینَ عَنِ النَّاسِ وَ اللَّهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنینَ۔ (آل عمران:۱۳۴)
خبر کا کوڈ : 420274
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش