0
Wednesday 26 Nov 2014 09:46

پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام کا قتل، امریکہ میں ہنگامے پھوٹ پڑے

پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام کا قتل، امریکہ میں ہنگامے پھوٹ پڑے
اسلام ٹائمز۔ اگست میں سیاہ فام نوجوان مائیکل براؤن کی، ریاست میسوری کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے مقدمے میں جیوری نے گولی چلانے والے پولیس اہلکار پر فرد جرم عائد نہ کرنے کا فیصلہ دیا ہے، جسکے بعد ریاست میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں اور مشتعل مظاہرین نے گاڑیوں کو آ گ لگا دی ہے، جبکہ پولیس کے ساتھ مظاہرین کی جھڑپیں بھی ہو رہی ہیں اور کئی افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر اور مائیکل براؤن کے اہلِ خانہ کی جانب سے پرامن رہنے کی اپیل کے باوجود، فرگوسن کے علاقے میں ہنگامہ آرائی ہوئی ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق گرینڈ جیوری کا فیصلہ سناتے ہوئے ریاستی وکیل رابرٹ میکلاؤچ کا کہنا تھا کہ جیوری کا کام حقائق کو افسانے سے الگ کرنا تھا اور وہ اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ پولیس اہلکار نے اپنے دفاع میں گولی چلائی، پولیس اہلکار ڈیرن ولسن کو اس واقعے کے بعد معطل کر دیا گیا تھا اور ان کی تنخواہ روک دی گئی تھی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جب مائیکل براؤن کو گولی ماری گئی وہ اپنے ہاتھ بلند کرچکا تھا، یعنی وہ نہتا تھا۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار کے گولی چلانے سے قبل سیاہ فام نوجوان اور پولیس اہلکار کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی تھی جبکہ مائیکل براؤن کے اہل خانہ نے اس فیصلے پر شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ 

یاد رہے کہ میسوری کے علاقے فرگوسن میں پولیس اہلکار ڈیرن ولسن نے 18 سالہ مائیکل براؤن کو رواں برس 9 اگست کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا، جس کے بعد علاقے میں فسادات ہوئے تھے۔ پولیس اہلکار کے حق میں فیصلے کی خبر عام ہوتے ہی سیکڑوں مظاہرین فرگوسن میں جمع ہوگئے اور علاقے میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس پھینکی، جبکہ مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں اور مقامی دکانوں کو توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا ہے۔ امریکی ذرائع ابلاغ  کے مطابق فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے ریاستی وکیل کا کہنا تھا کہ گرینڈ جیوری نے اس مقدمے کے ثبوتوں کا تفصیلی جائزہ لیا اور اس مقدمے میں کچھ عینی شاہدین کے بیانات پوسٹ مارٹم سے حاصل ہونے والے ثبوتوں سے متصادم پائے گئے۔ ادھر مائیکل براؤن کے اہل خانہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم شدید مایوس ہیں کہ ہمارے بچے کا قاتل اپنے کئے کی سزا نہیں بھگتے گا، تاہم انہوں نے مظاہرین سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ ہمیں اس نظام کو درست کرنے کے لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، جس نے ایسا ہونے دیا۔

امریکی صدر براک اوباما نے بھی اپنے بیان میں اس فیصلے سے اختلاف کرنے والوں سے اپیل کی ہے کہ وہ پرامن انداز میں احتجاج کریں۔ اس سے قبل گرینڈ جیوری کے فیصلے کے پیش نظر میسوری کے گورنر جے نکسن نے ریاست میں ایمرجنسی نافذ کر دی اور نیشنل گارڈز کے 400 اہلکاروں کو کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے طلب کر لیا گیا۔ مائیکل براؤن کے قتل کے باعث علاقے میں نسلی کشیدگی میں اضافہ ہوا اور زیادہ تر سیاہ فام افراد یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ولسن پر قتل کا مقدمہ چلایا جائے۔
خبر کا کوڈ : 421388
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش