0
Monday 1 Dec 2014 23:09

مسلم دنیا داعش کے خلاف آواز اٹھائے، پوپ فرانسس

مسلم دنیا داعش کے خلاف آواز اٹھائے، پوپ فرانسس
اسلام ٹائمز۔ مسیحی دنیا کے رہنما نے مسلمانوں اور مسیحیوں کے درمیان مکالمے کی اہمیت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ شدت پسندوں کے خلاف فوجی طاقت کا استعمال جائز ہے۔ ترکی میں پوپ فرانسس نے ایک بیان میں مسلمانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھی داعش کے خلاف پوری بہادری سے آواز اٹھائیں۔ پوپ نے ترکی کے سب سے بڑے مذہبی رہنما مہمت گورمیز اور دیگر مذہبی قائدین سے حکومت کی مذہبی نظامت میں ایک اجلاس کے دوران بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس پر ممنون ہیں کہ ہر ایک نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انسانی عظمت سے متصادم اقدامات کی مذمت کی ہے، پوپ نے مسلمانوں اور مسیحیوں کے درمیان مکالمے کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔ پوپ نے داعش کی طرف سے عراق میں مسیحیوں کے خلاف کارروائیوں کی مذمت کی، ویٹیکن سے تعلق رکھنے والے پوپ نے عراق میں دو ہزار سال پہلے سے آباد مسیحیوں کو ان کے گھروں اور شہروں سے نکالے جانے پر تشویش کا اظہار کیا۔

ترکی سے روم واپس جاتے ہوئے طیارے میں دورانِ سفر بات کرتے ہوئے پوپ فرانسس نے کہا کہ وہ اس نقصان کو سمجھتے ہیں جو اسلام کو ’دہشت گردی‘ سے جڑنے کے سٹیریوٹائپ یا مخصوص تصور سے ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ عالمی سطح پر تشدد کی مذمت سے اکثر مسلمانوں کے بارے اس مخصوص تصور کو بدلا جا سکے گا۔ پوپ فرانسس ترکی کے تین روزہ دورے سے واپس جا رہے تھے جہاں انھوں نے عقائد کے درمیان تقسیم پر بات چیت کی۔ پوپ نے ان لوگوں کی مذمت کی جو تمام مسلمانوں کو دہشت گرد کہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جیسا ہم نہیں کہہ سکتے کہ تمام عیسائی بنیاد پرست ہیں۔ استنبول میں انھوں نے مشرقِ وسطیٰ میں عیسائیوں پر ظلم وستم کو بند کرنے کا کہا۔

آرتھوڈوکس عیسائیوں کے رہنما پیٹریارک بارتھولومیو کے ساتھ ایک مشترکہ اعلامیے میں انھوں نے کہا کہ وہ ’مشرقِ وسطیٰ کو عیسائیوں کے بغیر‘ نہیں دیکھ سکتے۔ پیٹریارک بارتھولومیو ڈھائی کروڑ آرتھوڈوکس عیسائیوں کے رہنما ہیں جن کا چرچ سنہ 1054 میں رومن چرچ سے فرقہ بندی کی وجہ سے علیحدہ ہوا تھا جس کی وجہ سے عیسائی دنیا تقسیم ہو گئی۔ ترکی کے جدید شہر استنبول کو ماضی میں قسطنطنیہ کہا جاتا تھا جو سنہ 1453 میں عثمانیہ خاندان کے ہاتھوں فتح ہونے تک آرتھوڈوکس عیسائیوں کا مرکز تھا۔اگرچہ ترکی میں اب عیسائیوں کی تعداد ایک لاکھ 20 ہزار ہے جبکہ وہاں آٹھ کروڑ مسلمان آباد ہیں۔ پوپ فرانسس نے ترکی کے دارالحکومت انقرہ کے دورے کے دوران یہ بھی کہا تھا کہ جنونیت اور بنیاد پرستی کی روک تھا کے لیے مسلمان کے ساتھ مکالمہ کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 422584
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش