0
Friday 5 Dec 2014 22:29

پولیٹیکل انتظامیہ کیجانب سے پچیس ہزار میں افغانیوں کو پاکستانی کارڈ فراہم کرنیکا انکشاف

پولیٹیکل انتظامیہ کیجانب سے پچیس ہزار میں افغانیوں کو پاکستانی کارڈ فراہم کرنیکا انکشاف
 اسلام ٹائمز۔ فاٹا میں افغانیوں کو پچیس ہزار کے عوض جعلی پاکستانی شہریت فراہم کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ پولیٹیکل انتظامیہ جنوبی وزیرستان افغان شہریوں کو جعلی پاکستانی شناختی کارڈز فراہم کر رہی ہے۔ انہی پاکستانی شناختی کارڈز پر افغان باشندے ملک کے دیگر حصوں میں رہائش کیساتھ ساتھ پاسپورٹ بنوا کر بیرون ملک بھی سفر کرتے ہیں۔ کمشنر ڈیرہ نے جعلی شناخت کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیدیا۔ جنوبی وزیرستان کی سرحدیں ہمسایہ ملک افغانستان سے متصل ہیں۔ روسی افواج کیخلاف اعلان جہاد کے بعد افغانستان سے بڑی تعداد ان متصلہ سرحدوں سے پاکستان ہجرت کرکے آگئی تھی۔ رہن سہن اور طرز زندگی کے طور طریقے یکساں ہونے کی وجہ سے افغانیوں کی بڑی تعداد نے شہری علاقوں میں جانے کی بجائے جنوبی وزیرستان کے صدر مقام  وانا اور اس سے ملحقہ علاقہ جات گل کچ، کڑی وام وغیرہ میں رہائش اختیار کر لی تھی۔ نادرا سے پہلے پہل تو انہیں شناختی کارڈ جاری کرانے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئی مگر بعد ازاں سختی ہونے کے باعث اصلی شناختی کارڈز مہنگے ہوتے چلے گئے۔ جس پر انتظامیہ نے کراچی میں واقع نادرا اور پاسپورٹ آفس سے ملکر لاکھوں روپے کے عوض پاسپورٹ جاری کرنے کا گھناونا دھندا شروع کیا۔  اب مہنگے اصلی شاختی کارڈ کے ساتھ ساتھ محض پچیس ہزار کے عوض افغانیوں کو جعلی شناختی کارڈ فراہم کئے جا رہے ہیں، جن کا نادرا کے سسٹم میں باقاعدہ کوئی اندراج ہی نہیں۔ ڈی جی ایف آئی اے سندھ شاہد حیات خان میاں خیل کے سخت اقدامات کی وجہ سے ان افغان باشندوں نے پولیٹیکل انتظامیہ جنوبی وزیرستان کے تعاون سے مقامی ڈومیسائل کی تیاری شروع کی اور اتفاق سے اس ڈومیسائل کی قیمت بھی پچیس ہزار رکھی گئی، جس کی بنا پر انہیں نادرا سے شناختی کارڈ جاری ہو جاتے، البتہ کئی ڈومیسائل بوگس ثابت ہونے پر انہیں ضائع بھی کیا گیا۔ اس کارڈ کی بدولت افغان باشندے پاکستان کی شناخت کو اوچھے ہتھکنڈوں سے پوری دنیا میں بدنام کرتے ہیں۔ نادرا حکام نے ان شناختی کارڈز کی تیاری میں ڈومیسائل تیار کرنیوالے پولیٹیکل انتظامیہ کے حکام کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ اس سلسلے میں پولیٹیکل ایجنٹ جنوبی وزیرستان سے میڈیا نے رابطہ کیا مگر انہوں نے بالمشافہ اور ٹیلی فون پر بھی اپنا موقف دینے سے احتراز برتا۔
خبر کا کوڈ : 423593
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش