0
Saturday 6 Dec 2014 18:51

حلقہ بندیوں میں تاخیر کی ذمہ دار سندھ اور پنجاب حکومت ہے، الیکشن کمشن

حلقہ بندیوں میں تاخیر کی ذمہ دار سندھ اور پنجاب حکومت ہے، الیکشن کمشن
اسلام ٹائمز۔ بلدیاتی انتخابات کے متعلق سپریم کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقہ بندیوں کا عمل تاخیر کا شکار ہے، کیونکہ سندھ اور پنجاب کی صوبائی حکومتوں نے ابھی تک اس کے لیے درکار ضروری تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ سماعت کے موقع پر الیکشن کمیشن کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن سندھ اور پنجاب حکومت سے ضروری تفصیلات موصول ہونے کے بعد بلدیاتی انتخابات کے لیے جلد از جلد حلقہ بندیوں کے لیے پرعزم ہے۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کو دونوں صوبوں کی جانب سے متعلقہ دستاویزات کا انتظار ہے، جس میں مذکورہ صوبوں میں بلدیاتی قوانین میں کی گئی ترامیم بھی شامل ہیں، سپریم کورٹ نے 20 مارچ کو ایک فیصلے میں الیکشن کمیشن کو صوبہ سندھ اور پنجاب میں حلقہ بندیاں کرانے کے بعد بلدیاتی انتکابات کے انعقاد کی ہدایات جاری کی تھیں۔ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ بلدیاتی نظام کی نو سال تک عدم موجودگی آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے، اس کے بعد وفاقی حکومت نے 14 اکتوبر کو ایک آرڈینس کی منظوری دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیوں کے اختیارات دے دیے تھے۔ ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ 2015 کے موسم بہار تک بلدیاتی انتخابات کرادیں گےلیکن اس کے برعکس انہوں نے صرف پشاور میں بائیو میٹرک سسٹم کے تحت بلدیاتی انتخابات کرانے کی تیاری کی ہے جبکہ بقیہ صوبے میں الیکشن موجودہ انتخابی نظام کے تحت ہی ہو گا۔

الیکشن کمیشن کو یکم دسمبر کو جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ کی جانب سے جاری حکم کے تناظر میں ایک رپورٹ جمع کرانی تھی، جس میں اس عدلیہ کو اس بات سے آگاہ کرنا تھا کہ اس نے سندھ اور پنجاب کی حکومتوں کے ساتھ مل کر دونوں صوبوں میں جلد از جلد انتخابات کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں۔ اس کے بعد سندھ اور پنجاب حکومت سمیت متعدد کنٹونمنٹ بورڈز کے حکام نے الیکشن کمیشن کے آفیشلز سے ملاقاتیں کی تھیں۔ پنجاب میں بلدیاتی نظام کا حوالہ دیتے ہوئے ایکشن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ کمیشن نے 20 اکتوبر کو صوبائی حکومت کو خط لکھ کر انتخابی حلقہ بندیوں کے حوالے سے تفصٰلات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔ تاہم پنجاب حکومت کی جانب سے اب تک کوئی جواب نہیں دیا گیا اور مقامی حکومت کے سیکریٹری نے نے کمیشن کو بتایا ہے کہ درکار اعلامیہ، مواد اور تصدیق شدہ نقشے ماہ محرم کی وجہ سے فراہم نہیں کیے جا سکے۔ تاہم انہوں نے الیکشن کمیشن آفیشل کو یقین دہانی کرائی کہ آئندہ 15 دنوں کے اندر درکار تفصیلات فراہم کردی جائیں گی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اسی طرح حکومت سندھ کے نمائندے کو بھی بتا دیا گیا تھا کہ جب تک سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں ضروری ترامیم نہیں کی جاتیں، اس وقت تک الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کا عمل شروع نہیں کر سکتی۔ حکام نے یقین دہانی کرائی کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جن بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے، ایک ماہ کے اندر دور کردیا جائے گا۔ مقدمے کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔
خبر کا کوڈ : 423786
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش