0
Saturday 13 Dec 2014 10:28

تحریک انصاف اور حکومت کا مذاکرات کے معاملات منظر عام پر نہ لانے پر اتفاق

تحریک انصاف اور حکومت کا مذاکرات کے معاملات منظر عام پر نہ لانے پر اتفاق
اسلام ٹائمز۔ حکومت اور پاکستان تحریک انصاف نے اتوار سے باضابطہ طور پر شروع ہونے والے مذاکرات کے دوران ہونے والی پیشرفت کو عوام کے سامنے نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی اور حکومتی مذاکراتی ٹیم کے رکن احسن اقبال نے بتایا ہے کہ فریقین نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنی بات چیت کی تفصیلات کو عام نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فریقین مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کے لئے پرعزم ہیں تاہم وفاقی وزیر نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جانب سے ڈی چوک میں اپنے کنٹینر سے خطاب میں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف بیان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا  کہ عمران خان کو سیاسی درجہ حرارت میں کمی لانے کے لئے کنٹینر کے اوپر سے جوشیلی تقاریر سے گریز کرنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت چار ماہ سے جاری بحران کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہے ورنہ جمعرات کی شب عمران خان کا خطاب حکومت کو اشتعال میں لا کر بات چیت سے دور کرنے کے لئے کافی تھا۔ وفاقی وزیر نے اس توقع کا اظہار کیا کہ بات چیت کے نتائج مثبت ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو پی ٹی آئی کی جانب سے عام انتخابات میں مبنیہ دھاندلی کی تحقیقات اور انتخابی قوانین میں اصلاحات پر مبنی مطالبات پر کوئی اعتراض نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے حوالے سے تحقیقات کے لئے تیار ہے جبکہ پی ٹی آئی کا دوسرا مطالبہ انتخابی اصلاحات سے متعلق ہے اور لگ بھگ تمام سیاسی جماعتیں بھی نظام کو منصفانہ اور شفاف بنانے کی خواہشمند ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابی قوانین میں اصلاحات ایک قومی معاملہ ہے اور پی ٹی آئی کو اس حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاسوں میں شرکت کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کا آغاز خوشگوار ماحول میں ہو رہا ہے اور باضابطہ بات چیت کا آغاز کل (اتوار) سے ہو رہا ہے جس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار حکومتی جبکہ شاہ محمود قریشی پی ٹی آئی کی ٹیم کی قیادت کریں گے۔ پی ٹی آئی رہنماء اسد عمر نے کہا کہ بات چیت اتوار سے شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں زیرغور آنے والے نکات کو عوام کے سامنے نہیں لایا جائے گا۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے آرڈنینس جاری کرنے کے مطالبے پر کوئی ڈیڈلاک نہیں۔
خبر کا کوڈ : 425320
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش