0
Tuesday 16 Dec 2014 21:50
سقوط ڈھاکہ کی طرح سانحہ پشاور میں بھی انڈیا ملوث ہے

دہشت گرد جہادی نہیں فسادی ہیں، حافظ محمد سعید

دہشت گرد جہادی نہیں فسادی ہیں، حافظ محمد سعید
اسلام ٹائمز۔ مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین نے سانحہ سقوط ڈھاکہ کے حوالہ سے جماعةالدعوة کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشاور میں معصوم بچوں کا قتل کرنے والوں کا جہاد سے کوئی تعلق نہیں۔ سقوط ڈھاکہ کی طرح سانحہ پشاور میں بھی انڈیا ملوث ہے۔ منظم منصوبہ بندی کے تحت ایسی دہشت گردی کیلئے 16 دسمبر کے دن کا انتخاب کیا گیا۔ جہاد ہمیشہ ظلم کے خاتمہ اور امن و امان کے قیام کیلئے ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جہاد کے دوران کفار کے بچوں اور عورتوں کے قتل سے بھی منع کیا ہے۔ بچوں کو قتل کرنے والے جہاد نہیں فساد برپا کر رہے ہیں۔ ایسی کارروائیوں کو جہاد اور مجاہدین کے کھاتے میں نہ ڈالا جائے اور نفرتوں کے بیج بو کر دشمنوں کو سازشوں کا موقع نہ دیا جائے۔ دہشت گرد ظالمانہ اقدامات سے باز آ جائیں اور حکومت اپنی ذمہ داری نبھائے۔ سیاسی جماعتیں ملک سے سیاسی افراتفری ختم کرنے کیلئے کردار ادا کریں۔ حکومت کو ایک بڑی آل پارٹیز کانفرنس بلانی چاہیے۔ ذاتی معاملات چھوڑ کر قومی سطح پر اتحادویکجہتی کی فضا پیدا کر کے پاکستان کے دفاع اور بقا کی ذمہ داری ادا کرنا ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار امیر جماعةالدعوة حافظ محمد سعید، پیر اعجاز ہاشمی، حافظ عبدالرحمن مکی، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر، حافظ عبدالغفار روپڑی ،پیر سید ہارون گیلانی ،مولانا امیر حمزہ، مولانا محمد امجد خان، قاری محمد یعقوب شیخ، شیخ نعیم بادشاہ، ملک منصف اعوان، نور محمد سرفراز، جمیل احمد فیضی، شرافت خاں، علی عمران شاہین، مولانا عبدالوحید شاہ و دیگر نے ایوان اقبال میں ہونے والے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مختلف مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد موجود تھی۔

جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ سعید نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ کے دشمنوں نے پشاور میں دہشت گردی کیلئے سقوط ڈھاکہ کے دن کا انتخاب کیا ہے۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا انتہائی افسوسناک سانحہ ہے جس میں کثیر تعداد میں معصوم بچے شہید ہوئے ہیں۔ جو سقوط ڈھاکہ کے ذمہ دار ہیں وہی سانحہ پشاور میں ہونے والی بربریت کے ذمہ دارہیں۔ ہم سانحہ مشرقی پاکستان سے پہلے کی سازشوں کا جائزہ لیں تو ہم واضح طور پر دیکھتے ہیں کہ آج بھی وہی سازشیں کی جا رہی ہیں، انڈیا نے مکتی باہنی کو سازش کے تحت پروان چڑھایا۔ اس وقت بھی کچھ لوگ مشرقی پاکستان میں لوگوں کے گلے کاٹ رہے تھے اور فوج کے خلاف لڑ رہے تھے، وہ خود کو حق پر سمجھتے تھے اور کلمہ پڑھنے والے ہی ایک دوسرے کا قتل کر رہے تھے۔ وہ شعور نہیں رکھتے تھے کہ ان سازشوں میں انڈیا ملوث ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت بھی کچھ لوگ سازشوں کا شکار ہیں۔ وہ نہیں سمجھتے کہ بھارت اور اس کی پشت پناہی کرنے والے کیا خوفناک سازشیں کر رہے ہیں۔ ایسے لوگ بیرونی قوتوں کے ہاتھوں استعمال ہو رہے ہیں۔ سقوط ڈھاکہ کی طرح آج ہونے والا سانحہ پشاور قومی سانحہ ہے۔ ہم برملا کہتے ہیں کہ اس میں انڈیا ملوث ہے۔ دکھ اس بات کا ہے کہ ہمارے حکمران بھارت کا نام نہیں لے رہے۔ وہ بتائیں کیا انہیں ان سازشوں کا ادراک نہیں ہے۔ معصوم بچوں کا قتل کرنے والوں کا جہاد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ جہاد اور اسلام نہیں بلکہ فساد ہے۔ حافظ محمد سعید نے کہا کہ پوری قوم اس وقت سخت صدمہ سے نڈھال ہے لیکن ان حالات میں بھی ہمیں شعور کا دامن نہیں چھوڑنا اور نہ ہی دشمن کی سازشوں کا شکار ہونا ہے۔ حافظ سعید نے کہا کہ اگر جماعتوں کے قائدین ایسے سانحات سے بچنا چاہتے ہیں تو پھر سب کو سرجوڑ کر بیٹھنا ہو گا، ملک سے سیاسی افراتفری کو ختم کرنا ہو گا، حکومت کو ایک بڑی آل پارٹیز کانفرنس بلانی چاہیے، ذاتی معاملات چھوڑ کر قومی سطح پر اتحادویکجہتی کی فضا پیدا کر کے پاکستان کے دفاع اور بقا کی ذمہ داری ادا کرنا ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن جائے ہم نے متحد ہو کر دشمنوں کی سازشیں ناکام بنانا اور اس دہشت گردی کو ختم کرنا ہے۔ اس وقت ہمیں جاری خوفناک جنگ سے صرف نظر نہیں کرنا۔ اللہ کے دشمنوں سے سانحہ مشرقی پاکستان کا انتقام لینا ہے۔ کشمیر پر سے بھارت کا غاصبانہ قبضہ چھڑانا ہے۔ اگر 1948ء میں کشمیر آزاد کروالیتے تو مشرقی پاکستان کا سانحہ نہ ہو گا۔ ہم نے ان غلطیوں سے سبق حاصل کرنا ہے۔ ملک میں اتحاد کی کیفیت پیدا اور نظریہ پاکستان کا احیاء کرنا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ سے مدد اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنی ہے تاکہ اللہ ہمیں مشکلات سے نکال لے۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کا قیام ایک سازش کا نتیجہ تھا اور یہ سازش بھارت کے اندر تیار ہوئی تھی تقسیم ہند کے وقت ایک سازش کے ذریعے طے شدہ تقسیم ہند فارمولے کے برعکس گورداسپور کو بھارت میں شامل کر دیا گیا تاکہ اسے کشمیر تک کا راستہ مل سکے۔ اسی طرح کلکتہ کو پاکستان میں شامل کرنے کی بجائے بھارت میں شامل کر دیا گیا۔ یہ انگریزوں اور ہندوﺅں کی مشترکہ سازش تھی۔ہمیں اپنی تاریخ سے سبق سیکھنا چاہئے۔

جمعیت علماء پاکستان کے صدر پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ اگر ہم سقوط ڈھاکہ کے بعد غفلت میں نہ پڑتے تو ہندوستان سے ہم تمام بدلے لے چکے ہوتے۔ قیام پاکستان کے وقت ہر طرف پاکستان کا مطلب کیا لاالہ اللہ کا نعرہ تھا مگر افسوس کہ آج نوجوان نسل کے ذہنوں سے اس نعرہ کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جماعة الدعوة سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمان مکی نے کہا کہ انڈیا نے ہمارا ایک بازو کاٹا تھا ہم اکھنڈ بھارت کے تصور کو خاک میں ملائیں گے۔ آج ہر محب وطن پاکستانی سانحہ سقوط ڈھاکہ کی وجہ سے مغموم ہے۔ بھارتی فوج کے جرنیل کے سامنے پاکستان فوج کے جرنیل نے سرنڈر کیا لیکن اس سانحہ میں سیاستدانوں کو بھی کلین چٹ نہیں دی جا سکتی۔ جمعیت اہلحدیث کے ناظم اعلیٰ علامہ ابتسام الٰہی ظہیر نے کہا کہ جب تک ہم زندہ ہیں اسلام دشمنوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے رہیں گے۔ سقوط ڈھاکہ کے تین ایسے اسباب ہیں جنہیں آج بھی دیکھنا ہو گا۔ قائداعظم، علامہ اقبال، مولانا محمد علی جوہر کا پاکستان اللہ کی حاکمیت کے لئے بنا تھا۔ قائداعظم سیکولر رہنما نہیں تھے۔ انہوں نے جب بھی بات کی اسلامی پاکستان کی بات کی۔ جماعت اہلحدیث کے امیر حافظ عبدالغفار روپڑی نے کہا کہ 16 دسمبر کو سانحہ مشرقی پاکستان کی وجہ سے بہت بڑا صدمہ پہنچا لیکن افسوس اس بات پر ہے کہ آج بھی قوم انتشار کا شکار ہے اور ہم نے سقوط ڈھاکہ سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔

تحریک فیضان اولیا ءکے مرکزی جنرل سیکرٹری پیر سید ہارون گیلانی نے کہا کہ دشمن نے صرف نسلی و لسانی ایک ہتھیار کا استعمال کیا جس سے ہمارا ایک حصہ کٹ گیا۔ آج وہ دو ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ مسلکی جنگ بھی دشمن کا مسلمانوں کے خلاف موثر ترین ہتھیار ہے اور اسی ذریعے سے حالات بگاڑے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی جماعتوں کے اتحاد کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ تحریک حرمت رسول ﷺ کے سیکرٹری جنرل مولانا امیر حمزہ نے کہا کہ پشاور میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے۔ بزدل دہشت گرد معصوم بچوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دن ہی بھارت نے مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش میں تبدیل کیا تھا ہمیں بھارت سے مشرقی پاکستان کا انتقام لینا ہے۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا امجد خان نے کہا کہ پاکستانی قوم سانحی سقوط ڈھاکہ پر آج بھی خون کے آنسو رو رہی ہے۔ پشاور میں دہشت گردی میں ایک سو سے زائد شہادتیں ہوئی ہیں۔ جو سازشیں اس وقت ہو رہی تھیں وہ آج بھی جاری ہیں۔ بلوچستان و خیبر پختونخواہ میں دہشت گردی وتخریب کاری کو پروان چڑھایا جا رہا ہے۔ جماعة الدعوة کے مرکزی رہنما قاری محمد یعقوب شیخ نے کہا کہ آج سانحہ سقوط ڈھاکہ کے موقع پر مایوسی پھیلانے کی بجائے قوم میں جذبہ شہادت پیدا کرنا ہے۔ بنگلہ دیش جدا ہونے کا دکھ ضرور ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنے نظریئے سے پیچھے ہٹ جائیں گے، نظریئے ڈوبتے ہیں نہ ٹوٹتے ہیں بلکہ زندہ رہتے ہیں۔ نظریہ پاکستان کل بھی تھا آج بھی ہے اور حقیقت میں یہ نظریہ اسلام ہے جو قیامت تک زندہ و برقرار رہے گا۔
خبر کا کوڈ : 426128
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش