0
Tuesday 23 Dec 2014 19:22
اصل مسئلہ وہ 10 فیصد مدارس ہیں، جو دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں

حکومت مولانا عبدالعزیز کو روک نہیں سکتی تو دہشتگردوں سے جنگ کیسے لڑے گی، اعتزازاحسن

حکومت مولانا عبدالعزیز کو روک نہیں سکتی تو دہشتگردوں سے جنگ کیسے لڑے گی، اعتزازاحسن
اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ کا ملازم، مولانا عبدالعزیز، پشاور میں بچوں پر حملے کا جواز پیش کرتا ہے، لیکن حکومت اگر اسے ہی نہیں روک سکتی تو دہشت گردوں کے خلاف جنگ کیسے لڑے گی۔ ڈپٹی چیرمین صابر بلوچ کی زیر صدارت سینٹ کے اجلاس میں سانحہ پشاور پر اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ملک کے 90 فیصد مدارس دہشتگردی میں ملوث نہیں، اصل مسئلہ وہ 10 فیصد مدارس ہیں، جو دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی جانور بھی اپنی نسل کا قتل نہیں کرتا لیکن کلمہ اور نماز پڑھنے والے مسلمان اپنے بچوں کا قتل کرتے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ پشاور واقعے کے ذمہ دار مسلمان کہلانے کے حقدار نہیں، استاد کو شاگردوں کے سامنے جلا دیا گیا۔ اپوزیشن رہنما نے کہا کہ دہشت گردوں کا بنوں، بہاولنگر، منڈی بہاؤالدین اور افغانستان میں رابطہ تھا، نیشنل پلان ایکشن کمیٹی عمران خان کی تجویز پر بنی، ہم عمران خان کا احترام کرتے ہیں، مگران کا دشمن میدان میں ہے، انہوں نے حافظ سعید کے لئے اپنے احتجاج کی تاریخیں تبدیل کر دیں۔

پیپلزپارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے کی مسجد میں تحریک طالبان پاکستان کا ہمدرد بیٹھا ہے اور کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا ملازم مولانا عبدالعزیز بچوں پر حملے کا جواز پیش کرتا ہے، حکومت نے مولانا عبدالعزیز کے خلاف ایکشن نہیں لیا اور مفلوج ہو گئی، جب حکومت اسے روک نہیں سکتی تو دہشت گردوں کے خلاف جنگ کیسے لڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو سانحے کے بعد ہر دوسرے روز قوم سے خطاب کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسجدیں گرائی نہیں بلکہ آباد کی جاتی ہیں، لیکن الطاف حسین نے جوش خطابت میں لال مسجد گرانے کی بات کر دی۔ واضح رہے کہ ایوان بالا کے اجلاس میں آج بھی سانحہ پشاور پر بحث جاری رہی۔ اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے دہشت گردی کے حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں دہشت گردوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ ہوا تھا، اس پر عمل درآمد کروانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ایم کیو ایم کی سینیٹر نسرین جلیل نے بیرونی امداد سے چلنے والے مدارس کو فورا بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن خود حکومت کو اپنے مدارس کی فنڈنگ اور آڈٹ کے حوالے سے پیشکش کریں، جو بھی مولوی طالبان کے حق میں بیان دے اسے گرفتار کیا جائے۔

وفاقی وزیر عباس آفریدی نے ایوان میں اپنی بے بسی کا اظہار کیا اور کہا کہ پارلیمینٹ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے صرف کمیٹیوں تک محدود ہے۔ اے این پی کے رہنما، شاہی سید نے کہا کہ عمران خان دو ماہ پہلے طالبان کیلئے دفتر کھولنے کا کہتے تھے، عمران خان کے بعد اب چوہدری نثار بھی، طالبان خان ہیں۔
خبر کا کوڈ : 427662
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش