0
Wednesday 24 Dec 2014 14:13
آج عام شیعہ سوال کرتا ہے کہ کیا شیعہ مسلمانوں کے قاتل دہشتگردوں کو ریاستی سرپرستی حاصل ہے؟

تکفیری دہشتگردوں کی پھانسی روکنے والی عدالتی دہشتگردی کا نوٹس لیا جائے، علامہ ناصر عباس جعفری

نواز شریف پارلیمانی جماعتوں کے اجلاسوں کے نام پر طالبان دہشتگردوں کیخلاف کاروائی میں خلل پیدا کر رہے ہیں
تکفیری دہشتگردوں کی پھانسی روکنے والی عدالتی دہشتگردی کا نوٹس لیا جائے، علامہ ناصر عباس جعفری
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ نواز شریف پارلیمانی جماعتوں کے اجلاسوں کے نام پر طالبان دہشت گردوں کے خلاف کاروائی میں خلل پیدا کر رہے ہیں، تکفیری دہشت گردوں کے خلاف ملک بھر میں فوجی کارروائی قوم کا فیصلہ ہے، جس پر فوری عملدرآمد کیا جائے، لال مسجد سے امت کو تقسیم کرنے اور دہشت گردوں کی حمایت کا پیغام عام کیا جا رہا ہے، نواز حکومت مولانا عبدالعزیز کو گرفتار کرے اور لال مسجد میں کسی معتدل پیش امام کو رکھا جائے، اگر اس سے بھی بات نہ بنے تو لال مسجد کو گرا دیا جائے، عدلیہ دہشت گردوں کی پھانسی کو روک کر دہشتگردوں کو حوصلہ فراہم کر رہی ہے، تکفیری دہشت گردوں کی پھانسی رکوانے کا مطلب ان خونخوار قاتلوں کا ساتھ دینا ہے، ان کی پھانسی پر فوری عملدرآمد کرکے ان کے وجود سے پاکستان کی سرزمین کو پاک کیا جائے، پارلیمانی جماعتوں اپنی صفوں سے تکفیریوں کی حمایت کرنے والے عناصر نکال باہر کریں، ایسی سیاسی و مذہبی جماعتیں جو طالبان کی کھلم کھلا حمایت کر رہی ہیں، ان کیخلاف بھی آپریشن کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک محرم ہال میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ علی احمر زیدی، علامہ مبشر حسن، علامہ عقیل موسیٰ، علی حسین نقوی، علامہ علی انور جعفری اور علامہ احسان دانش بھی موجود تھے۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ معصوم بچوں اور خواتین اساتذہ کا قتل عام کرنے والے سفاک تکفیری درندوں کے حامی اب بھی پاکستان میں آزاد ہیں، سزا یافتہ تکفیری دہشت گردوں کی سزائے موت کو معطل کرنے کے لئے نام نہاد عدلیہ بھی میدان میں اتری ہے، جو عدلیہ عدل سے کام نہ لے اسے عدلیہ کہلانے کا حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف میں تاخیر کرکے انصاف کا انکار کرنا عدل نہیں بلکہ ناقابل معافی ظلم ہے، یہ پاکستان کے ہزاروں بے گناہ انسانوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے، تکفیری دہشت گردوں کی پھانسی رکوانے کا مطلب ان خونخوار قاتلوں کا ساتھ دینا ہے، یہ نام نہاد عدلیہ عدل و انصاف کو سبوتاژ کر رہی ہے۔ مرکزی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ سزائے موت پر عملدرآمد روکنے کے عدالتی فیصلوں کے بعد صرف شہر کراچی میں شیعہ مسلمانوں پر 3 مقامات پر حملے ہوئے، 2 شیعہ شہید ہو چکے ہیں اور 4 زخمی شیعہ زندگی کی جنگ لڑنے میں مصروف ہیں، ملک بھر میں شیعہ نسل کشی کا سلسلہ اس لئے جاری ہے کہ دہشت گردوں کو اس نام نہاد عدلیہ کی سرپرستی پر مکمل ایمان ہے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ ہم پاکستان کے غیرت مند انسانوں اور خاص طور پر شہداء کے ورثاء سے اپیل کرتے ہیں کہ جس طرح لال مسجد کا گھیراﺅ کیا گیا، اسی طرح ان نام نہاد ججوں کا بھی عوامی احتساب کیا جائے، ان کا بھی گھیراﺅ کیا جائے، پاکستان کی مقننہ ایسے ججوں کا احتساب کرے اور مستقبل میں ایسے عدالتی ظلم کو روکنے کے لئے فوری قانون سازی کرے۔

مرکزی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ دہشت گردوں کے حامی قانون کی حکمرانی قائم نہیں کر سکتے، چیف جسٹس آف پاکستان اور سپریم جوڈیشل کمیشن بھی ان نام نہاد ججوں کی عدالتی دہشت گردی کا از خود نوٹس لیں۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ہم عوام و خواص ، ذرائع ابلاغ اور دہشت گردوں کے مخالف سیاستدانوں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ ان درندہ صفت دہشت گردوں سے مذاکرات کے حامیوں کے بارے میں نرم رویہ ترک کر دیں، ان پر مکمل پابندی عائد کر دیں، ان کا مکمل بائیکاٹ کر دیں، میڈیا بھی بائیکاٹ کرے، ان کا سوشل بائیکاٹ کریں، ان کو اور تکفیری دہشت گردوں کو کسی صورت میں ذرائع ابلاغ تک رسائی نہیں ہونی چاہئے، اگر ذرائع ابلاغ چاہیں تو ان تکفیریوں کی انسانیت دشمنی کے بھیانک رخوں کو بے نقاب کرکے رائے عامہ کو گمراہ ہونے سے بچا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان تکفیری قاتل دہشت گردوں کی سرپرستی کا مرکز مدارس ہیں، ہمیں ماننا ہوگا کہ پاکستان میں ایسی کئی مساجد و مدارس ہیں جو مسجد ضرار کا کردار ادا کر رہے ہیں، ان سب کو بند ہونا چاہئے، حکومت یہ ڈرامہ بند کرے کہ دس فیصد مدارس ہیں، نام لے کر بتائے کون کون سی مساجد اور مدارس نے آج تک تکفیریت کو پھیلایا اور تکفیری دہشت گردوں کی سرپرستی کی۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ نام لے کر بتایا جائے کہ کون کون سے دہشت گرد ہیں جنہوں نے ملاﺅں کا روپ دھار رکھا ہے، اور نام لے کر بتائیں کہ کون کون سے تکفیری دہشت گرد گروہوں نے ہمارے بچوں کو، ہماری خواتین کو ہماری فوج، پولیس اور رینجرز کو قتل کیا اور یہ کہہ کر قتل کیا کہ وہ کافر ہیں، یہ زبانی مذمت کافی نہیں، کوئی عملی قدم اٹھایا جائے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہم پوری پاکستانی ملت کو مودبانہ تاکید کرتے ہیں کہ سانحہ پشاور کو ہرگز فراموش نہ کریں، یہ ایسا زخم ہے جو مدتوں بھرا نہیں جا سکے گام، یہ عہد کر لیں کہ اس سانحہ سمیت ہر سانحہ کے ذمہ دار تکفیری دہشت گرد قاتلوں کے کیفر کردار تک پہنچنے تک قومی سطح پر اجتماعی طور پر ہمارا سوگ جاری رہے گا، ہم شہدائے آرمی پبلک اسکول پشاور کے سوگوار رہیں گے، یہ عہد کرلیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم معتدل علماء، سیاستدانوں اور دانشوروں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ تکفیریت کے خلاف متحد ہوں، وہ فتنہ تکفیریت کے خاتمے کے لئے میدان عمل میں آئیں، فوجی آپریشن اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہے، لیکن اس گمراہ فتنہ انگیز تکفیری نظریئے کو ہمیشہ کے لئے دفن کرنا ضروری ہے، اور اس کے لئے معتدل علماء اسلام کے روشن و انسانیت دوست نظریات کو برملا بیان کریں، انسانیت کے قاتلوں، مسلمانوں کے قاتلوں کے انتہاپسند تکفیری نظریات کو ختم کرنے کے لئے ذرائع ابلاغ ان معتدل علماء کو عوام کے سامنے پیش کریں۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ پر لازم ہے کہ تکفیریت کے خاتمے کے لئے اس فتنہ انگیز تکفیری آئیڈیالوجی کو قابل تعزیر جرم قرار دے، اس نظریہ کے پیروکاروں کو سزائیں دی جائیں، کیونکہ تکفیریت انسانوں کے قتل عام پر اکسانے والا انتہاپسند نظریہ ہے، جس کا اسلام سے کوئی ربط و تعلق نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام اعتدال کی ہدایت کرنے والا انسانیت دوست دین ہے، یہ قانون سازی بھی جلد ہونی چاہئے، حکمران اور سیاستدان کمیٹیوں کے ذریعے تاخیری حربوں سے گریز کریں، عملی اقدامات اور فوری ایکشن پر توجہ مرکوز کریں۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ نواز حکومت شروع سے انسداد دہشت گردی کے لئے فوجی آپریشن سے گریز کرتی رہی اور ان کی تکفیریت دوست پالیسیوں سے دہشت گردوں کے حوصلے بڑھے اور سانحہ پشاور رونما ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اگر نواز حکومت نے بروقت عملی اقدامات سے ماضی کی طرح گریز کیا، تو مزید سانحات پیش آسکتے ہیں، اس لئے آپریشن ضرب عضب کو پورے ملک میں پھیلائیں تاکہ پورے ملک میں بیک وقت تکفیریوں کا صفایا کیا جا سکے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرکزی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ شیعہ نسل کشی میں ملوث دہشت گرد گروہوں کے خلاف تاحال کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے، آج پاکستان کا عام شیعہ یہ سوال کرتا ہے کہ کیا شیعہ مسلمانوں کے قاتل دہشت گردوں کو ریاستی سرپرستی حاصل ہے؟ ہم اس تعصب کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ شیعہ شہداء بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اپنے شہداء ہیں اور ان کا غم بھی پاکستان کا غم ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ شیعہ نسل کشی میں ملوث دہشت گردوں اور تکفیری نظریے کا پرچار کرنے والے ان کے سرپرستوں کو بھی سرعام پھانسی دی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم شیعہ شہداء کے خانوادوں کی خدمت میں بھی تعزیت پیش کرتے ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ ان شہداء کا مقدس خون رائیگاں نہیں جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 427849
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش