0
Tuesday 30 Dec 2014 03:36

داعش نے چھ ماہ میں دو ہزار سے زائد افراد کو بیہمانہ طریقے سے قتل کیا، رپورٹ

داعش نے چھ ماہ میں دو ہزار سے زائد افراد کو بیہمانہ طریقے سے قتل کیا، رپورٹ
اسلام ٹائمز۔ شام و عراق میں سرگرم دہشتگرد اپنی سفاکیت اور درندگی کی وجہ سے دہشت کی علامت بنا ہوا ہے۔ برطانیہ میں قائم شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق نے داعش سے متعلق جاری ہونے والی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ داعش نے ۲۸ جون کو شام میں اپنی خلافت کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد سے ۲۷ دسمبر تک اس نے ۱۸۷۸ افراد کو سزا کے طور پر موت کے گھاٹ اتارا ہے۔ داعش نے جون میں شام میں اپنی ''خلافت'' کے اعلان کے بعد سے قریباً دو ہزار افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ ان میں قریباً نصف تعداد شام کے ایک اہم سنی قبیلے کے افراد کی ہے۔ ان میں مشرقی صوبے دیرالزور سے تعلق رکھنے سنی قبیلے شعیطات کے ۹۳۰ ارکان شامل ہیں۔ اس قبیلے نے داعش کی مخالفت کی تھی اور اس کی خلافت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ قبل ازیں ۱۷ دسمبر کو آبزرویٹری نے دیرالزور میں شعیطات قبیلے کے دو سو تیس افراد کی اجتماعی قبر دریافت ہونے کی اطلاع دی تھی۔ ان تمام افراد کو سروں میں گولیاں ماری گئی تھیں، ان کے سرقلم کیے گئے تھے یا پھر انھیں سنگسار کرکے موت سے ہم کنار کیا گیا تھا۔ آبزرویٹری شام بھر میں پھیلے ہوئے اپنے کارکنان کے نیٹ ورک کے ذریعے اور اسپتال کے ذرائع سے ہلاکتوں کے اعداد وشمار اکٹھے کرتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ داعش نے شام کے صوبوں حلب، دیرالزور، حماہ، حمص، الحسکہ اور الرقہ میں اپنے مخالفین کو بہیمانہ انداز میں قتل کیا ہے۔ داعش کے ہاتھوں مرنے والوں میں ۱۱۷۵ عام شہری ہیں۔ ان میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ داعش کے دہشتگردوں نے فوجیوں کو بھی سزا کے طور پر قتل کیا ہے۔ آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ داعش نے اپنے مخالفین کے ساتھ ساتھ اپنے ہی ارکان کی بھی جان بخشی نہیں کی ہے اور اس کے دہشتگردوں نے فرار کی کوشش کرنے والے ۱۲۰ ارکان کو موت کے گھاٹ اتاردیا ہے۔ اس کے علاوہ اپنی حریف تنظیم شام میں القاعدہ کی شاخ النصرۃ محاذ کے بھی ۸۰ ارکان کو قتل کردیا ہے۔ آبزرویٹری نے داعش کے ہاتھوں مرنے والوں کی یہ تمام تفصیل بیان کی ہے۔ اس کے باوجود اس کا کہنا ہے کہ اس گروہ کے ہاتھوں مرنے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 429117
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش