0
Saturday 3 Jan 2015 18:13

تیل کی قیمتوں میں کمی کا تسلسل سعودی عرب کیلئے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، سعودی شہزادے کی وارننگ

تیل کی قیمتوں میں کمی کا تسلسل سعودی عرب کیلئے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، سعودی شہزادے کی وارننگ
اسلام ٹائمز۔ معروف سعودی شہزادے اور Kingdom Holding نامی سروسز کمپنی کے مالک شہزادہ ولید بن طلال نے سعودی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کی پالیسی کو جاری رکھا تو سعودی عرب کسی بڑے اقتصادی خطرے کا شکار ہو سکتا ہے۔ ملک کے امیرترین اشخاص میں شمار کئے جانے والے شہزادہ ولید بن طلال نے سعودی وزیر اقتصاد ابراہیم العساف کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 2015ء کے بجٹ میں 28 فیصد اضافے کے پیش نظر عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کا تسلسل سعودی عرب کی معیشت کیلئے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ شہزادہ ولید بن طلال بن عبدالعزیز اس سے پہلے فرانس میں سعودی سفیر کے فرائض بھی انجام دے چکے ہیں اور یونیسکو اور یونیسف میں بھی سعودی عرب کے نمائندے کے طور پر کام کر چکے ہیں۔ وہ سعودی عرب میں مشروطہ سلطنتی نظام کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے سعودی وزیر اقتصاد کو خبردار کیا ہے کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو روزمرہ اخراجات میں کمی کیلئے استعمال کرنے کے انتہائی خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں۔ 
 
اخبار "القدس العربی" نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ شہزادہ ولید بن طلال بن عبدالعزیز نے سعودی وزیر اقتصاد سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک کے اقتصادی مسائل اور زرمبادلہ کے ذخائر کے بارے میں ان سے مناظرہ کریں تاکہ حقائق کو مزید واضح کیا جا سکے۔ یاد رہے سعودی عرب کی مرکزی کابینہ نے 25 دسمبر کو ہونے والی اپنی میٹنگ میں اس حقیقت کا اعتراف کیا تھا کہ ملک کا اگلے سال کا بجٹ ابھی سے 38 ارب ڈالر کے خسارے کا شکار ہے۔ اس خسارے کی بنیادی وجہ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں کمی کو بیان کیا جا رہا ہے جو سعودی عرب نے اپنے اتحادی ملک امریکہ سے مل کر ایران اور روس کو اقتصادی نقصان پہنچانے کی غرض سے ایجاد کر رکھی ہے۔ 
 
شہزادہ ولید بن طلال نے ملک میں "قومی فنڈ" کو تشکیل دیئے جانے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا آج ہمیں ہر وقت سے زیادہ قومی فنڈ تشکیل دینے کی ضرورت ہے جہاں سے ملک کی فوری ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ اس فنڈ میں 2 کھرب سعودی ریال کی رقم موجود ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام جتنا جلدی ہو سکے انجام پانا چاہیئے کیونکہ ہم خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اس خطرے پر بار بار تاکید کر رہا ہوں کیونکہ زرمبادلہ کے ذخائر سے رقم نکلوانا حقیقی طور پر خطرہ ہے۔ 
 
حال ہی میں معروف امریکی مجلے فارن پالیسی نے اپنے ایک کالم میں سعودی عرب کی جانب سے عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں کو کم کرنے کے اقدام کو اپنے دو جیوپولیٹیکل رقیب یعنی ایران اور روس کے خلاف کھلی جنگ قرار دیا ہے۔ سعودی عرب کی وزارت اقتصاد نے اپنی شائع کردہ رپورٹ میں کہا ہے کہ 2015ء کے بجٹ کو 39 ارب ڈالر کا خسارہ درپیش ہے جس کی بنیادی وجہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی ہے اور اس خسارے کو حکومتی اہلکاروں کی تنخواہ میں کٹوتی کے ذریعے پورا کیا جائے گا۔ 
خبر کا کوڈ : 430038
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش