QR CodeQR Code

قومی اسمبلی اور سینیٹ نے آرمی ایکٹ اور 21 ویں آئینی ترامیم متفقہ طور پر منظور کرلی

6 Jan 2015 22:16

اسلام ٹائمز: بل میں کہا گیا ہے کہ ملک میں غیرمعمولی حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ دہشتگردی اور پاکستان کے خلاف جنگ کا ماحول پیدا کرنے والوں کے مقدمات تیز ترین سماعت کے لئے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں جو دو سال تک کام کریں گی۔


اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ نے آرمی ایکٹ اور 21 ویں آئینی ترامیم متفقہ طور پر منظور کرلی ہیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں ایک گھنٹے کی تاخیر سے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا ۔ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور جے یو آئی (ف) کے ارکان نے شرکت نہیں کی۔ اجلاس کے آغاز پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے اظہار خیال کیا۔ جس کے بعد ایوان میں شامل ارکان نے آئینی ترامیم کی شق وار منظوری دے دی۔ ایوان میں موجود مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور اے این پی کے ارکان نے بل کی حمایت کی تاہم کسی بھی رکن نے مخالفت نہیں کی۔ شق وار منظوری کے بعد 21ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لئے ڈویژن کے ذریعے رائے شماری کرائی گئی جس میں بھی کسی رکن نے اس کی مخالفت نہیں کی۔

آئین میں ترامیم کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ 1952ء میں ترمیم کی بھی متفقہ طور پر منظوری دے دی، جس کے بعد اجلاس کی کارروائی بدھ تک ملتوی کردی گئی۔ بعد ازاں سینیٹ میں بھی 21 ویں آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ میں مجوزہ ترمیم کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ ترامیم کے حق میں ایوان بالا کے 78 ارکان نے ووٹ ڈالا جبکہ کسی بھی رکن نے اس کی مخالفت نہیں کی۔ اجلاس غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا۔

دیگر ذرائع کے مطابق، ایوان بالا نے آئین میں اکیسویں ترمیم کا بل دو تہائی اکثریت سے جبکہ آرمی ایکٹ انیس سو باون میں میں ترمیم کی متفقہ طور پر منظوری دے دی، آئینی ترمیمی بل کی مخالفت میں کسی نے ووٹ نہیں دیا جبکہ جمعیت علمائے اسلام فے کے ارکان ایوان سے غیر حاضر رہے۔ سینٹ میں وفاقی وزیر قانون سینیٹر پرویز رشید نے دستور میں اکیسویں آئینی ترمیم کا بل دو ہزار پندرہ پیش کیا، ایوان سے بل کی شق وار منظوری لی گئی۔ چئیرمین نے بل پر ووٹنگ کرائی تواس کے حق میں اٹھہتر سینیٹرز نے ووٹ دیا جبکہ کسی رکن نے بل کی مخالفت نہیں کی، بل میں کہا گیا ہے کہ ملک میں غیرمعمولی حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ دہشتگردی اور پاکستان کے خلاف جنگ کا ماحول پیدا کرنے والوں کے مقدمات تیز ترین سماعت کے لئے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں جو دو سال تک کام کریں گی۔ موجودہ حالات میں پاکستان کو غیر معمولی صورتحال کا سامنا ہے۔

بل میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے بنیادی ڈھانچے سے متعلق آئین کے آرٹیکل ایک سو پچھہتر کی شق تین میں ترمیم کی جائے گی، آرمی ایکٹ انیس سو باون میں کی گئی ترمیم کے تحت جن افراد اور گروہوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی ان میں کسی بھی دہشتگرد گروپ یا اس سے تعلق رکھنے والے شخص جو مذہب یا مسلک کی بنیاد پر پاکستان کے خلاف ہتھیار اٹھائیں گے، مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں پر حملہ کرے گا، کسی سول یا فوجی تنصیبات پر حملہ میں ملوث ہوگا یا اغواء برائے تاوان کے لئے کسی شخص کو قتل یا زخمی کرے گا، بارودی مواد کی نقل و حمل اور اسے ذخیرہ کرنے میں ملوث ہوگا، خودکش جیکٹس یا گاڑیوں کی تیاری میں ملوث ہوگا یا کسی بھی قسم کے مقامی یا عالمی ذرائع سے فنڈنگ فراہم یا مہیا کرے گا یا اقلیتوں کے خلاف کسی قسم کی کارروائی میں ملوث ہوگا، وہ شامل ہیں۔ اس سے پہلے قومی اسمبلی میں اکیسویں ترمیم پیش کی گئی جہاں ارکان نے متفقہ طور پر منظور کرلی۔ تاہم جے یو آئی اور جماعت اسلامی نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔


خبر کا کوڈ: 430805

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/430805/قومی-اسمبلی-اور-سینیٹ-نے-آرمی-ایکٹ-21-ویں-آئینی-ترامیم-متفقہ-طور-پر-منظور-کرلی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org