0
Wednesday 7 Jan 2015 20:26
وہابیت اور بہائیت کی مانند تکفیریت بھی لندن کی پیداوار ہے

عادل حکمران کی اطاعت شیعہ اور سنی مذہبی تعلیمات کا مشترکہ پہلو ہے، جنرل محمد رضا نقدی

عادل حکمران کی اطاعت شیعہ اور سنی مذہبی تعلیمات کا مشترکہ پہلو ہے، جنرل محمد رضا نقدی
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کی بسیج آرگنائزیشن کے چیف کمانڈر جنرل محمد رضا نقدی نے ہفتہ وحدت کی مناسبت سے بوشہر میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ظہور ایک عظیم تاریخی انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔ اسلام سے قبل عصر جاہلیت میں ظالم اور مستکبر حکمرانوں نے لوگوں کو اس قدر جہالت، غربت، تنگدستی اور بے خبری کے ماحول میں رکھا ہوا تھا کہ لوگ غربت اور افلاس سے تنگ آ کر اپنی اولاد کو پیدا ہوتے ہی قتل کر دیتے تھے۔ جنرل نقدی نے عصر جاہلیت میں عرب باشندوں کی جانب سے بیٹیوں کو زندہ دفن کر دینے کی رسم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسے شدید جہالت اور سنگدلی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا:
"پیغمبر گرامی اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ایک ایسے معاشرے سے روبرو تھے، جس پر مسلط ظالم اور مستکبر قوتیں عوام کی آگاہی اور شعور کیلئے اٹھنے والے چھوٹے سے چھوٹے قدم کی انتہائی شدید انداز میں مخالفت کرتی تھیں، لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے صرف چند عشروں کی محنت اور جدوجہد کے بعد اسی معاشرے کے معمولی افراد کو ایسی قوت اور طاقت عطا کی کہ وہ ایران اور روم جیسی اپنے زمانے کی سپر پاورز سے ٹکرا گئے اور انہیں اسلامی تعلیمات اور اسلامی ثقافت کے سامنے سرتسلیم خم کرنے پر مجبور کر دیا۔"  
 
انہوں نے عصر حاضر میں امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے قیام کو اسی اہم تاریخی واقعے کی یاد تازہ ہوجانے کا باعث قرار دیا اور کہا: "ملت ایران انقلاب سے پہلے کے طاغوتی دور میں مستکبر اور استعماری قوتوں کے تحت تسلط ہونے کے ناطے اپنے ابتدائی ترین حقوق سے بھی محروم تھی اور غربت، تنگدستی، جہالت اور کرپشن جیسی مشکلات میں دھنسی ہوئی تھی۔ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے عوام کو آگاہی و شعور عطا اور اپنے قیام کے ذریعے اس ملت کو بیدار کیا اور اسے پہلوی خاندان کی طاغوتی سلطنت اور امریکی اور برطانوی استعمار کی لعنت سے نجات بخشی۔" بسیج آرگنائزیشن کے چیف کمانڈر نے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے الہی وصیت نامہ میں ذکر شدہ دو ایسے اہم نکات کی جانب اشارہ کیا، جنہیں انقلاب کی کامیابی کی کلید قرار دیا گیا ہے اور کہا: "ایمان، الٰہی محرکات اور ایمان کے گرد وحدت و اتحاد وہ دو بنیادی نکات تھے جو انقلاب اسلامی ایران کے دوران اور اس کے بعد ملت ایران کی تمام کامیابیوں میں کلیدی حیثیت کے حامل رہے ہیں۔"  
 
جنرل محمد رضا نقدی نے اسلام دشمن عناصر کی جانب سے انقلاب اسلامی ایران کو ختم کرنے کی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "دھمکیاں، اقتصادی پابندیاں، عالمی سطح پر اسلامی جمہوریہ ایران کا بائیکاٹ، 8 سالہ جنگ کا تھونپا جانا، دہشت گردی کی موج کا آغاز، جس میں اب تک 17 ہزار انسان لقمہ اجل بن چکے ہیں وغیرہ، عالمی استعماری قوتوں کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کو ختم کرنے کی کوششیں ہیں، جو ملت ایران کی آگاہی اور استقامت کے نتیجے میں ناکامی کا شکار ہوچکی ہیں۔" انہوں نے کہا کہ عالمی استعماری قوتیں امریکہ کی سربراہی میں دن رات اسلامی نظام کے خاتمے کیلئے سازشیں کر رہی ہیں۔ اب انہوں نے مذہبی فرقہ واریت کا راستہ اپنایا ہے اور وہ ایران کی مسلمان قوم کے اندر تفرقہ ڈال کر انہیں تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ان کا مقصد شیعہ سنی جنگ کے ذریعے متحد ایران کو کمزور کرنا ہے۔ جنرل نقدی نے کہا کہ اہلبیت اطہار علیھم السلام سے محبت و عقیدت شیعہ اور سنی مسلمانوں کی مشترکہ خصوصیت ہے اور ایک عادل حکمران کی اطاعت شیعہ اور سنی مذہبی تعلیمات کا مشترکہ پہلو ہے، جو ایران اور دنیا بھر میں شیعہ سنی وحدت کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔ 
 
جنرل محمد رضا نقدی نے کہا کہ اب تک کسی سنی یا شیعہ عالم دین نے کسی اسلامی فرقے سے تعلق رکھنے والے مسلمان شخص کی تکفیر کا فتویٰ نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ تکفیری سوچ کا اصل منشاء بوڑھا استعمار برطانیہ ہے، جس کی مدد سے اب بھی ایسے 26 شیعہ اور سنی سیٹلائٹ چینل چل رہے، جہاں سے مسلسل مذہبی منافرت پھیلائی جا رہی ہے۔ ان چینلز کا کام صرف مذہبی فرقہ واریت کو فروغ دینا اور ایکدوسرے پر کفر کے فتوے لگانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ سیٹلائٹ چینلز حقیقت میں شیعہ یا سنی مسلک سے وابستہ ہوتے تو ان کے مراکز ایسے علاقوں میں ہونے چاہئیں تھے جہاں شیعہ یا سنی مسلمانوں کو اکثریت حاصل ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ان تمام فتنہ گر چینلز کا مرکز ایک ہے اور وہ "لندن" ہے۔  بسیج آرگنائزیشن کے چیف کمانڈر جنرل محمد رضا نقدی نے تکفیری سوچ کو مغربی ممالک خاص طور پر برطانیہ کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کارستانیوں کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا: "تکفیریت لندنی دین کا نتیجہ ہے، لندنی اسلام جو آخرکار وہابیت، بہائیت اور دین میں بدعتوں کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔"  
 
انہوں نے آخر میں وہابیت کو خطے کیلئے ایک بڑا خطرہ قرار دیا اور اس سے مقابلہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا: "وہ اقدامات جو بعض شدت پسند مذہبی گروہ انجام دے رہے ہیں اور وہ بیانات جو بظاہر عالم لیکن حقیقت میں ان پڑھ اور منافق افراد شیعہ اور سنی مذہبی تعلیمات کے بارے میں دیتے رہتے ہیں، وہ درحقیقت امریکی، اسرائیلی اور برطانوی جاسوسی اداروں کی جانب سے لگائی گئی اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔ وہ یہ کام اسلام دشمن ممالک کی جانب سے بنائے گئے سیٹلائٹ چینلز، سوشل نیٹ ورکس اور دوسرے ذرائع ابلاغ کے ذریعے انجام دے رہے ہیں۔"
خبر کا کوڈ : 431043
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش