0
Monday 12 Jan 2015 00:08

دہشت گردی کا علاج فوجی عدالتیں نہیں شفاف ٹرائل ہیں، اجمل قادری

دہشت گردی کا علاج فوجی عدالتیں نہیں شفاف ٹرائل ہیں، اجمل قادری
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (س) کے مرکزی رہنما مولانا اجمل قادری نے کہا ہے کہ 1973ء کے آئین کی موجودگی میں فوجی عدالتوں کا قیام عدلیہ کے ماتھے پر بدنما داغ ہے، جو صدیوں تک نہیں مٹایا جا سکتا، ملک کا موجودہ عدالتی نظام ہر طرح سے دہشت گردی کے مقدمات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے، دہشت گردی کا علاج فوجی عدالتیں نہیں شفاف ٹرائل ہے میاں نواز شریف پر جمہوری ہونے کا اعتماد نہیں ہے آج اُن کا کھڑے ہونے کا وقت تھا وہ لیٹ گئے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا اجمل قادری کا کہنا تھا کہ سکولوں کے بچوں کو فوجی ٹریننگ دی جائے تا کہ وہ کسی بھی ہنگامی صورتحال کا مقابلہ کرسکیں، 21 ویں ترمیم کے تحت پاکستان میں فوری ایک عدالتی نظام کا آغاز ہو جانا چاہیے تھا مگر اس سلسلے میں کوئی منظم پالیسی ترتیب نہیں دی گئی۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ چوہدری نثار کے مطابق صرف 10 فیصد مدارس ایسے ہیں جہاں مسائل ہیں تو اُن مدارس کی فہرست قوم کے سامنے پیش کی جائے۔ اگر فاٹا اور پاٹا کو صوبے کا درجہ دے دیا جائے تو وہاں امن قائم ہو سکتا ہے۔
 
خبر کا کوڈ : 431863
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش