0
Monday 12 Jan 2015 22:36

فرانس کا واقعہ افسوسناک لیکن تنہااس واقعہ کی مذمت اورردعمل انصاف کے قتل کے مترادف ہے، خالد سیف اللہ رحمانی

فرانس کا واقعہ افسوسناک لیکن تنہااس واقعہ کی مذمت اورردعمل انصاف کے قتل کے مترادف ہے، خالد سیف اللہ رحمانی
اسلام ٹائمز۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ فرانس میں جو واقعہ پیش آیا ہے وہ یقیناً افسوسناک ہے، اسلام کا تصور یہ ہے کہ ظلم اور برائی کے خلاف احتجاج تو ہونا چاہئے لیکن قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اور سرزنش کا عمل عدالت کے ذریعہ ہونا چاہئے۔ رسول اللہ (ص) کی شان میں گستاخی ایک عظیم جرم ہے اور اسلام نے کسی بھی مذہبی شخصیت یہاں تک کہ ان دیویوں، دیوتاؤں کی توہین سے بھی منع کیا ہے جن کی غیر مسلم حضرات پرستش کرتے ہیں، حالانکہ اسلام کی نظر میں ان کی پوجا کرنا قطعاً نادرست عمل ہے لیکن پھر بھی لوگوں کے مذہبی جذبات کا لحاظ کرتے ہوئے اس سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے کہ کسی واقعہ کے بارے میں رائے قائم کرتے ہوئے اس کے اسباب و عوامل کو نظرانداز کر دینا یقیناً انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے، صورتحال یہ ہے کہ مغربی ممالک میں ہولو کاسٹ کے خلاف زبان کھولنا جرم ہے، امریکہ اور یورپ خود ہی مدعی و منصف بن کر کسی شخص کو دہشت گرد قرار دیدے تو اس کی حمایت میں کچھ کہنا ناقابل برداشت ہے، لیکن ایسی مقدس مذہبی شخصیتیں جن سے دنیائے انسانیت کے بیس تا پچیس فیصد افراد کا جذباتی اور ایمانی تعلق ہے اور جس کی شان میں گستاخی ان کو اپنی جان و مال کے نقصان اور ضیاع سے کہیں زیادہ ناقابل برداشت ہے، ایسی مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کے سدباب کے لئے مغرب میں کوئی قانون نہیں بنایا جاتا اور اس کو اظہار خیال کی آزادی کا نام دیا جاتا ہے، یہ کھلی ہوئی زیادتی اور دوہرے سلوک کی ایک واضح مثال ہے، اس لئے بین الاقوامی ممالک کا فریضہ ہے کہ وہ پیش آنے والے اس تکلیف دہ واقعہ کے پس منظر میں بھی جھانک کر دیکھیں اور اقوام متحدہ کے ذریعہ ایسا قانون بنایا جائے جو حکومتوں کو اور ذرائع ابلاغ کو اس بات کا پابند بناتا ہو کہ وہ کسی گرہ کی دل آزاری پر مبنی مواد کو شائع کرنے سے اور کسی بھی انداز میں اسے پیش کرنے سے گریز کریں، جب تک مغربی دنیا اس سلسلے میں دوعملی کو ختم نہیں کرے گی اور تمام مذہبی گروہوں کے جذبات کو یکساں اہمیت دیتے ہوئے عالمی سطح پر قانون نہیں بنائے گی ایسے واقعات کا سدباب نہیں ہوسکے گا۔ ایک شخص کے جرم کو نظر انداز کر دینا اور اس کے ردعمل میں جو بات پیش آتی ہو صرف اسی کی مذمت کرنا یقیناً انصاف کا قتل کرنے کے مترادف ہے۔ مسلم ممالک کا بھی فریضہ ہے کہ وہ مل جل کر اقوام متحدہ میں اس پر آواز اٹھائیں اور جرات و حوصلہ کے ساتھ مغربی ممالک کی اس نامنصفانہ حرکت کا جواب دیں۔
خبر کا کوڈ : 431994
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش