0
Friday 16 Jan 2015 14:18
تمام دہشتگردوں کے کیسز فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں

شیعہ علماء کونسل 18 جنوری کو نمائش چورنگی تا وزیراعلٰی ہاؤس کفن پوش احتجاجی ریلی نکالے گی

کراچی سمیت ملک بھر میں دہشتگردی کا تسلسل حکومت اور سکیورٹی فورسز کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے
شیعہ علماء کونسل 18 جنوری کو نمائش چورنگی تا وزیراعلٰی ہاؤس کفن پوش احتجاجی ریلی نکالے گی
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل سندھ کے زیراہتمام کراچی میں ہونے والی شیعہ ٹارگٹ کلنگ اور اندرون سندھ میں بے گناہ عوام پر جھوٹے مقدمات کے قیام کے خلاف 18 جنوری بروز اتوار نمائش چورنگی کراچی سے وزیراعلٰی ہاؤس تک کفن پوش احتجاجی ریلی نکالی جائے گی، اور اسی دن اندرون سندھ کے شہروں میں بھی کفن پوش احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی۔ اس بات کا اعلان شیعہ علماء کونسل سندھ کے جنرل سیکرٹری علامہ ناظر عباس تقوی نے شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ان کے ہمراہ مرکزی رہنما علامہ شبیر میثمی، علامہ شہنشاہ حسین نقوی، صدر کراچی ڈویژن علامہ جعفر سبحانی، علامہ فیاض مطہری، علامہ کرم الدین حیدری بھی موجود تھے۔ علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے 18 جنوری کو نکالے جانے والی کفن پوش ریلیوں کو روکنے کی کوشش کی، تو آئندہ پورے سندھ کو جام کرنے کا لائحہ عمل بھی دیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی شہر میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ بند کی جائے، اب تک شہر کراچی میں دہشتگردوں کے خاتمہ کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں اور جن دہشتگردوں کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کے بارے میں ہمیں بریفنگ دی جائے کہ ان کا تعلق کن گروہوں سے ہے، ڈاکٹروں، کاروباری حضرات اور علماء کرام کو سکیورٹی اور اسلحہ لائسنس دیئے جائیں اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا کہ گذشتہ کئی سالوں سے کراچی شہر میں ٹارگٹ کلنگ سمیت دہشتگردی کا کھیل کھیلا جا رہا ہے، ٹارگٹ کلنگ کو روکنے کیلئے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سوموٹو لیا لیکن بدقسمتی سے اس کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور وہ سوموٹو بھی سیاست کی نذر ہوگیا، جو لوگ پرامید تھے کہ اس شہر میں امن قائم ہوگا اور دہشتگردوں کو سزائیں ملیں گی، مگر انہیں پھر مایوسی ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسکے بعد دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا گیا، تو لوگوں کو ایک بار پھر امید ہوئی کہ شاید اب حالات بہتر ہوجائیں گے، مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کراچی آپریشن شروع تو ہوا، مگر وہ بھی سیاست کی نذر ہوگیا، دوسری جانب حکومت اور سکیورٹی فورسز کے اداروں نے دعویٰ کیا کہ ہم نے درجنوں دہشتگردوں کو گرفتار کیا ہے، مگر عوام کو حقائق سے آگاہ نہیں کیا گیا کہ اس ٹارگٹ کلنگ میں کون کون سے گروہ ملوث ہیں، کون ان کے نیٹ ورک کو چلا رہا ہے، فنڈنگ کون کر رہا ہے اور ان دہشتگردوں کو تیار کرنے والی نرسریاں کہاں ہیں۔ علامہ ناظر عباس تقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سکیورٹی فورسز کے ادارے موجود ہیں، آئین اور قانون موجود ہے، لیکن اس کے باوجود وہ عوام کو تحفظ دینے میں ناکام نظر آتے ہیں، معلوم نہیں کہ ہمارے سکیورٹی فورسز کے ادارے عوام کو حقائق بتانے سے کیوں گریزاں ہیں۔

شیعہ علماء کونسل سندھ کے جنرل سیکرٹری نے کہا کہ آج تک کراچی سمیت ملک بھر میں جاری دہشتگردی کا تسلسل حکومت اور سکیورٹی فورسز کے اداروں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، اتنے اقدامات کے باوجود گذشتہ ایک ہفتے کے اندر شہر کراچی میں 52 بے گناہ افراد موت کی نیند سلا دیئے گئے، معلوم ہوتا ہے کہ شہر کراچی میں کوئی ادارہ کسی کو جوابدہ نہیں ہے، جس کی وجہ سے عوام میں مایوسی اور عدم تحفظ کا احساس بڑھتا چلا جا رہا ہے، عوام اس تشویش ناک صورتحال سے پریشان دکھائی دیتی ہے۔ علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا کہ سانحہ پشاور میں 150 سے زائد بے گناہ معصوم بچوں کو شہید کیا گیا، اس کے بعد پاکستان میں دہشتگردی کے خلاف ایک شور اٹھا اور تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں ایک مؤقف پر نظر آنے لگیں اور ریاست ادارے بھی حرکت میں آئے، سب نے فیصلہ کیا کہ پاکستان میں دہشتگردی اور دہشتگردوں کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے آئین میں ترامیم کی گئیں اور فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں لانے کیلئے 21 ویں ترمیم پر اتفاق رائے کیا گیا، اگرچہ یہ غیر آئینی عمل تھا لیکن اس باوجود تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے اس کے حق میں ووٹ دیا، شیعہ علماء کونسل نے بھی ان فوجی عدالتوں کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کی۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے علامہ ناظر عباس تقوی نے مطالبہ کیا کہ فوجی عدالتوں میں بلاامتیاز سزا یافتہ مجرموں کو تختہ دار پر لٹکایا جائے، کیونکہ دہشتگردوں کا نہ کوئی مذہب ہوتا ہے اور نہ ہی مسلک، نہ ہی ان کی کوئی سیاسی جماعت ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی لسانی تشخص ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگرد صرف دہشتگرد ہوتا ہے، لہٰذا تمام دہشتگردوں کے کیسز فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں اور سزا یافتہ مجرموں کو سزا دی جائے، تاکہ اس ملک میں ہر طرح کی ہونے والی دہشتگردی کے خاتمے کو یقینی بنایا جاسکے، اگر ایسا نہ ہوا تو مذہبی دہشتگردوں کو تو ان فوجی عدالتوں کے ذریعے سزا مل جائے گی، مگر لسانی اور سیاسی جماعتوں کے دہشتگردوں کو دہشتگردی کا لائسنس حاصل ہوجائے گا، یہی وجہ ہے کہ اندرون سندھ ہو یا شہر کراچی، دہشتگرد بے گناہ عوام کا قتل عام کر رہے ہیں، اندرون سندھ اور کراچی میں بے گناہ عوام کی ٹارگٹ کلنگ بھی اسی کا تسلسل ہے۔ علامہ ناظر عباس تقوی کا کہنا تھا کہ اس تشویش ناک صورتحال کے پیش نظر کراچی شہر میں ہونے والی بے گناہ عوام کی ٹارگٹ کلنگ اور اندرون سندھ میں بے گناہ عوام پر جھوٹے مقدمات کے قیام کے خلاف 18 جنوری بروز اتوار نمائش چورنگی کراچی سے وزیراعلٰی ہاؤس تک کفن پوش احتجاجی ریلی نکالی جائے گی، اور اسی دن اندرون سندھ کے شہروں میں بھی کفن پوش احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی، اگر پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے 18 جنوری کو نکالے جانے والی کفن پوش ریلیوں کو روکنے کی کوشش کی تو آئندہ پورے سندھ کو جام کرنے کا لائحہ عمل بھی دیا جاسکتا ہے۔
 
خبر کا کوڈ : 432885
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش