0
Monday 19 Jan 2015 10:59

پیغمبر اسلام (ص) کی توہین امریکہ اور اس کے حواریوں کے اشاروں پر ہورہی ہے، مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی

پیغمبر اسلام (ص) کی توہین امریکہ اور اس کے حواریوں کے اشاروں پر ہورہی ہے، مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی
اسلام ٹائمز۔ فرانس کے ایک ہفت روزہ مزاحیہ اخبار چارلی ہیبڈو میں پیغمبر اسلام )S( کا گستاخانہ کارٹون دوبارہ شائع کرنے اور اس نسخہ کو بے شرمی اور ڈھٹائی کے ساتھ لاکھوں کی تعداد میں شائع کرنے کی اسلام مخالف حرکت کی مذمت کرتے ہوئے آل انڈیا تنظیم علمائے حق کے قومی صدر اور اسلامی اسکالر مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی نے ایک اہم دینی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو اس قسم کے دل آزار واقعات کا سخت نوٹس لینے اور زبان و قلم کی آزادی کے پردے میں انجام دی جانے والی اسلام مخالف کارروائیوں پر بند باندھنے کی پر زور اپیل کی ہے، انھوں نے کہا ہے کہ اس اخبار کے ایڈیٹر اور اس کے اہل کاروں کی اس گستاخانہ حرکت کو ان کا انفرادی جرم نہ باور کیا جائے، بلکہ یہ سب سپر پاور امریکہ، اس کے حواری اور اسلام مخالف عالمی عناصر کے اشاروں پر ہورہا ہے۔ فرانسیسی صدر ہولاندے اخبار کے آفس میں حملہ کے بعد گرچہ ذرائع ابلاغ میں یہ خبر مشتہر کرتے ہیں کہ ان کی جنگ دہشت گردی سے ہے، اسلام سے نہیں مگر ایک ہفت روزہ اخبار کی علی الاعلان گستاخانہ حرکت کو آخر وہ کس زمرے میں رکھتے ہیں، کیا مسلمانوں کے زبردست احتجاج کے باوجود پیغمبر اسلام  (ص) کے مضحکہ خیز کارٹون کی دوبارہ اشاعت اسلام دشمنی کی دلیل نہیں، انھوں نے کہا کہ مغربی طاقتیں یورپ میں اسلام کی روز افزوں مقبولیت اور ہزاروں کی تعداد میں غیر مذاہب کے ماننے والوں کے دین فطرت اسلام کے دائرہ میں آنے سے اس درجہ حواس باختہ اور خائف ہیں کہ وہ اپنی سبکی مٹانے، اسلام اور پیغمبر اسلام (ص) کی ہتک آمیز مخالفت اور عالم اسلام کے مسلمانوں کی دل آزاری کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ڈنمارک اور فرانس جیسے ممالک میں رسول اکرم (ص) کے کارٹونوں کی اشاعت، قرآن کریم کے نسخوں کو نذر آتش کیے جانے کے دل دوز واقعات، مختلف ممالک میں مسلمانوں کی دار و گیر اور ابو غریب اور گوانتانامو میں مسلم قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات میں مغربی دنیا ہی ملوث نظر آتی ہے۔ انھوں نے احتجاج اور مظاہرے کے پرامن طریقے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ آزادی اظہار کی آڑ میں کسی مذہب کے قائدوں کے ساتھ ہتک آمیز رویہ کبھی احتجاج کے دائرے میں نہیں آسکتا۔ اظہار رائے کی آزادی وہیں تک محدود ہے جہاں سے کسی مذہب کی تعلیمات اور اس کے پیغمبروں اور اس کے پیرو کاروں کی دل آزادری کا مفہوم برآمد نہ ہوتا ہو۔ مولانا قاسمی نے کہا کہ کیا کبھی مسلمانوں نے بھی مشرق و مغرب دنیا کے کسی کونے میں احتجاج کرتے ہوئے کسی مذہبی شخصیت یا ان کے معتقدات کے ساتھ اس قسم کی گستاخانہ حرکت کی ہے۔ جواب یقیناً نفی میں ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 433477
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش