0
Tuesday 20 Jan 2015 14:10

سندھ پولیس نے اپنے ہی شہید افسران و اہلکاروں کی قربانیاں بھلا دیں

سندھ پولیس نے اپنے ہی شہید افسران و اہلکاروں کی قربانیاں بھلا دیں
اسلام ٹائمز۔ محکمہ پولیس سندھ اپنے شہداء کی قربانیوں کو بھول گیا، اپنے ہی پیٹی بند افسران و اہلکاروں کے قاتلوں کو پکڑنے میں عدم دلچسپی کا اظہار کیا جانے لگا، 2014ء میں درج کئے گئے 112 مقدمات میں سے 57 کیسز کو اے کلاس قرار دے کر بند کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ پولیس سندھ میں ستم ظریفی کی ایک اور اعلیٰ مثال سامنے آگئی ہے، محکمہ اپنے شہداء کی قربانیوں کو ہی بھول گیا، پولیس نے اپنے ہی شہداء کے قاتلوں کو پکڑنے میں عدم دلچسپی کا اظہار کر دیا ہے، 2014ء کے دوران 144 پولیس افسران و اہلکار شہید ہوئے اور 112 مقدمات درج کئے گئے۔
تمام شہداء نے فرائض کی ادائیگی کے دوران جام شہادت نوش کیا تھا، لیکن محکمہ پولیس سندھ کی ستم ظریفی یہ ہے کہ ان میں سے 57 کیسز کو اے کلاس قرار دے کر تفتیش بند کر دی گئی ہے۔ تفتیشی افسران کا کہنا ہے کہ مذکورہ کیسز میں کوئی گواہ یا ثبوت نہیں مل سکا، جس کے باعث مقدمات کو بند کیا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق نااہل افسران کی ناقص تفتیش کے باعث کیسز بند ہوئے، اگر یہی صورتحال رہی تو محکمہ پولیس سندھ میں پائی جانے والی بددلی میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

اس وقت 37 کیسز تاحال زیر التوا ہیں، 2014ء میں درج کئے گئے مقدمات میں سے صرف 9 کیسز حل ہو سکے اور 17 کے چالان پیش کئے گئے، پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث 18 دہشتگرد مارے گئے جبکہ 40 کو گرفتار کیا گیا، شاہ لطیف ٹاؤن میں کمانڈوز کی بس پر ہونے والے حملے کے مقدمے میں نامزد ملزمان کو 512 کے تحت مفرور قرار دے دیا گیا ہے۔ گزشتہ برس ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 120 جبکہ بم دھماکوں میں 24 افسران و اہلکار شہید ہوئے تھے۔ ضلع غربی میں 68، ضلع شرقی میں 61 اور ضلع جنوبی میں 15 افسران و اہلکار شہید ہوئے تھے۔ پولیس کی جانب سے شہداء کی قربانیوں کو بھلا دینا انتہائی تعجب خیز ہے، جس کے باعث محکمہ پولیس سندھ میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ پولیس کا اپنے ہی پیٹی بند شہید بھائیوں کے ساتھ یہ سلوک ہے، تو پھر عام شہری کے قتل کی تحقیقات میں انھیں کس قدر دلچسپی ہوگی، اس بات کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 433882
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش