0
Tuesday 27 Jan 2015 15:18

ایم کیو ایم نے وزیراعلیٰ ہاؤس پر احتجاج نہیں بلکہ حملہ کیا، قائم علی شاہ

ایم کیو ایم نے وزیراعلیٰ ہاؤس پر احتجاج نہیں بلکہ حملہ کیا، قائم علی شاہ
اسلام ٹائمز۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران کارکنوں کی ماورائے عدالت قتل کے خلاف ایوان میں ایم کیو ایم اراکین کے اظہار خیال اور اس پر وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے رد عمل کے بعد ایوان مچھلی بازار بن گیا، وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کی تقریر پر ایم کیوایم کے اراکین نے احتجاج شروع کر دیا اور "شیم شیم" کے نعرے لگاتے رہے اور پھر شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے اجلاس کے دوران کراچی میں کارکنوں کی ماورائے عدالت قتل کے خلاف اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ قائم علی شاہ سندھ کے حاکم ہیں اور ان کی حاکمیت میں ہمارے کارکنوں کو چن چن کر قتل کیا جا رہا ہے، حکومت کو کارکنوں کے قتل کا نوٹس لینا چاہیئے۔ آغا سراج دورانی کی زیر صدارت اجلاس جاری تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے اپنی تقریر میں ایم کیو ایم کے کارکن کے پولیس حراست میں قتل ہونے پر ایم کیو ایم کے وزیراعلیٰ ہاﺅس کے باہر احتجاج کو احتجاج نہیں حملہ قرار دینے پر ایم کیو ایم کے اراکین اپنی نشستوں سے اٹھ کر کھڑے ہوئے اور ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور شیم شیم کے نعرے بلند کئے، جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اگر انہیں بات نہیں کرنے دی گئی، تو وہ کسی کو بھی بات نہیں کرنے دیں گے۔

قائم علی شاہ نے کہا کہ ڈیڑھ سال پہلے تمام سیاسی جماعتوں نے کراچی میں آپریشن کا مطالبہ کیا تھا، جس کے بعد وزیراعظم نواز شریف کراچی آئے، جس کے بعد تحفظ پاکستان قانون بنایا گیا، جس میں پولیس اور رینجرز کو اختیارات دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ ہر صورت امن و امان کی صورتحال کو قائم کیا جائے، اصل میں امن و امان کی ذمہ داری ہم سب کی ہے، کسی ایک کی نہیں ہے۔ قائم علی شاہ نے مزید کہا کہ تمام جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن منطقی انجام تک پہنچائیں گے، اس لئے یقین دلانا چاہتا ہوں کہ جس نے جرم کیا، اسے نہیں چھوڑیں گے، چاہے اس میں میرا عزیز ہی کیوں نہ ہو۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے سندھ حکومت کی کارکردگی کی تعریف کی، ان کے حکومت سنبھالنے کے بعد ٹارگٹ کلنگ میں واضح کمی آئی اور 90 اغواء برائے تاوان کے کیسز میں سے صرف تین باقی رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سے کارکنوں کے قتل پر بات چیت کے لئے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے ایم کیو ایم سے بات کرنے کی کوشش کی، لیکن رابطہ کمیٹی کے انچارج قمر منصور نے شرجیل میمن سے بات کرنے سے صاف انکار کر دیا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ ایم کیو ایم کے کارکن کے قتل کے بعد ایم کیو ایم نے وزیراعلیٰ ہاﺅس کا رات بارہ بجے گھیراﺅ کیا، اور ان کے گلے پر چھری رکھ کر کہا کہ وہ ان سے ملنا چاہتے ہیں، پھر ایم کیو ایم کے لوگ سیڑھیاں لگا کر تمام تر حفاظتی انتظامات کو توڑ دیں، ایم کیو ایم کی جانب سے کارکنوں کے قتل کے خلاف وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے کیا جانے والا احتجاج، احتجاج نہیں بلکہ حملہ تھا، جس میں پارٹی رہنماؤں سمیت کارکن رکاوٹیں پھلانگ کر گیٹ تک پہنچ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن اپنے منطقی انجام تک پہنچے گا، جبکہ شہر میں ہر صورت میں امن قائم کیا جائے گا، کسی صورت امن و امان خراب کرنے نہیں دیں گے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے اس بیان پر ایم کیو ایم اراکین اسمبلی سراپا احتجاج بن گئے، اور سندھ حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کرگئے، جبکہ ایوان میں شور شرابے کے باوجود وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی تقریر جاری رہی۔
خبر کا کوڈ : 435370
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش