0
Wednesday 28 Jan 2015 11:21

یوسف السلفی کا امریکا میں رابطوں اور فنڈز لینے کا اعتراف

یوسف السلفی کا امریکا میں رابطوں اور فنڈز لینے کا اعتراف
اسلام ٹائمز۔ لاہور میں گذشتہ ماہ گرفتار ہونیوالے داعش کے مبینہ کمانڈر یوسف السلفی نے امریکا میں رابطوں اور فنڈز ملنے کا اعتراف کیا ہے۔ تحقیقات سے باخبر ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یوسف السلفی نے تفتیش کے دوران بتایا ہے کہ پاکستان میں تنظیم کو چلانے اور شام میں لڑائی کیلیے نوجوانوں کی بھرتی کرنے کیلیے اسے رقوم ملتی رہی ہیں۔ ان ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی نژاد شامی یوسف السلفی ترکی کے راستے پانچ ماہ پہلے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔ وہ ترکی میں پکڑا بھی گیا لیکن وہاں سے فرار ہو کر پاکستان پہنچ گیا۔ 

ذرائع نے بتایا کہ سلفی کو امریکا سے فنڈز ملنے کا معاملہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے حالیہ دورہ اسلام آباد کے دوران بھی اٹھایا گیا۔ امریکی سینٹرل کمان کے سربراہ جنرل لائیڈآسٹن کے دورہ اسلام آباد کے دوران بھی یہ معاملہ اٹھایا گیا۔ سلفی نے تفتیش کے دوران اعتراف کیا کہ وہ ایک پاکستانی امام مسجد کے ساتھ مل کر شام میں لڑائی کے لئے نوجوانوں کو بھرتی کرتا تھا اور ہر بھرتی پر اسے 600 ڈالر ملتے تھے۔ ان ذرائع نے بتایا کہ امریکا شدت پسند تنظیم داعش اور اسلامک اسٹیٹ کی سرگرمیوں کی سخت مذمت تو کرتا ہے لیکن ان تنظیموں کو اپنے ملک سے فنڈنگ نہیں رکوا سکا۔ ذرائع نے کہا امریکا کو یہ تاثر زائل کرنا ہو گا کہ وہ اپنے مفادات کیلیے مذکورہ گروپ کو رقوم دے رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ تنظیم کیخلاف عراق میں تو کارروائی کرتا ہے لیکن شام میں نہیں۔

یہ بھی اطلاعات ہیں کہ داعش دوسرے ممالک کے علاوہ لیبیا، افغانستان، پاکستان اور بھارت کے شہریوں کو شام میں لڑائی کیلیے بھرتیاں کر رہی ہے۔ پاکستان میں مختلف شہروں میں دیواروں پر داعش کے پوسٹر بھی لگائے گئے ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے کئی بار کہا ہے کہ پاکستان میں داعش سرگرم ہے۔ اس تنظیم کی سرگرمیوں کو سنجیدگی سے نہ روکا گیا تو ملک کو ایک نئی جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یوسف السلفی اور لاہور میں اس کے ساتھی امام مسجد کی گرفتاری نے تصدیق کر دی ہے کہ داعش پاکستان میں اپنی جڑیں مضبوط کر رہی ہے۔ داعش کو مضبوط ہونے سے روکنے کیلئے حکومت اور سکیورٹی ایجنسیوں کو ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔

یاد رہے 1990ء میں نوازشریف کے پہلے دور میں کالعدم تنظیم کے کچھ ارکان گرفتار کیے گئے تھے جنھوں نے تفتیش کے دوران اعتراف کیا تھا کہ ان کے امریکہ میں رابطے ہیں اور انھیں اپنے امور چلانے کیلیے وہاں سے فنڈز ملتے ہیں۔ ان ملزمان کے قبضہ سے سٹی بینک نیویارک کے کچھ کریڈٹ کارڈ بھی ملے۔ انھوں نے اعتراف کیا کہ مذکورہ بینک میں ان کے کھاتے ہیں اور امریکا سے فنڈز ملتے ہیں۔ اس وقت بھی یہ معاملہ امریکی حکام سے اٹھایا گیا تھا لیکن امریکا نے اپنی سرزمین سے ایسی فنڈنگ روکنے کیلیے کوئی ٹھوس پیشرفت نہیں کی تھی۔
خبر کا کوڈ : 435544
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش