0
Friday 30 Jan 2015 11:25

مقبوضہ کشمیر، افسپا حقوق انسانی کی پامالیاں کرنیکا بنیادی موجب، ہیومن رائٹس واچ

مقبوضہ کشمیر، افسپا حقوق انسانی کی پامالیاں کرنیکا بنیادی موجب، ہیومن رائٹس واچ
اسلام ٹائمز۔ ہیومن رائٹس واچ نے افسپا کی منسوخی یا فوری ترمیم کی وکالت کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی پر جملہ حقوق انسانی کے وعدوں کی پابندی پر زور دیا ہے، امریکی صدر باراک اوبامہ کے 3 روزہ دورہ ہند کے 2 روز بعد امریکی نشین بین الاقوامی حقوق انسانی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے بھارت میں حقو ق انسانی کی صورتحال کے حوالے سے 656 صفحات پر مشتمل ایک تفصیلی رپورٹ جاری کر دی ہے، اپنے 25ویں ایڈیشن کے تحت جاری رپورٹ میں ہیومن رائٹس واچ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کنیتھ راتھ نے بھارت سمیت 90 ممالک کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ حقوق انسانی کی پاسداری سے متعلق وعدوں اور معاہدوں کی پابندی کو یقینی بنائیں، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے 90 ممالک میں گزشتہ برس یعنی سال 2014ء میں حقوق انسانی پامالیوں اور خلاف ورزیوں کے بے شمار واقعات پیش آئے جبکہ مختلف ممالک میں ایسے قوانین نافذ ہیں جو شہریوں کے بنیادی حقوق سے متصادم ہونے کے ساتھ ساتھ شہریوں کیلئے عدم تحفظ کا موجب بنے ہوئے ہیں، ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں بھارت کا ذکر کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اس ملک نے 2014ء میں تحفظ حقوق انسانی کے حوالے سے کچھ حوصلہ افزا اقدامات اٹھائے ہیں، رپورٹ کے مطابق بھارت میں حقوق انسانی کے حوالے سے سیکورٹی فورسز کو جوابدہ بنانے کیلئے کئی اچھے اقدامات اٹھائے گئے اور اسی پالیسی کے تحت 2010ء میں جموں و کشمیر میں 3 نوجوانوں کی ایک فرضی جھڑپ میں ہلاکت میں ملوث 2 فوجی افسروں اور 3 اہلکاروں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

رپورٹ کے مطابق مژھل انکائونٹر کے حوالے سے ایک فوجی عدالت نے ملوث فوجی افسروں اور اہلکاروں کو سخت سزائیں سنا کر حوصلہ افزا فیصلہ لیا تاہم ہیومن رائٹس واچ نے واضح کیا ہے کہ بھارت کی مختلف ریاستوں بشمول جموں و کشمیر میں متنازعہ قانون افسپا کے جاری رہنے کی وجہ سے حقوق انسانی کے تحفظ کے حوالے سے اٹھائے جارہے اقدامات مثبت دکھائی نہیں دیتے۔ ہیومن رائٹس واچ نے افسپا کی منسوخی یا اس متنازعہ قانون میں ترمیم کی وکالت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قانون کے تحت فوجی و فورسز افسروں کو لامحدود اختیارات حاصل ہیں اور اسی وجہ سے حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کے واقعات پیش آتے ہیں۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ افسپا کی منسوخی یا اس متنازعہ قانون میں ترمیم کر کے نہ صرف یہ کہ حقوق انسانی کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکتا ہے بلکہ لا محدود اختیارات کی وجہ سے غلطیاں سرزد کرنے والے سیکورٹی افسر اور اہلکار بھی جوابدہ بن سکتے ہیں، رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ افسپا اور دیگر ایسے متنازعہ قوانین کی وجہ سے شہریوں کے بنیادی حقوق بری طرح سے اثر انداز ہورہے ہیں جبکہ مختلف سیکورٹی ایجنسیوں کی جوابدہی بھی ختم ہوجاتی ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کی ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیاء میناکشی گانگولی نے رپورٹ پر رائے زنی کرتے ہوئے مزید بتایا ہے کہ آرمڈ فورسز اسپیشل پاؤرس ایکٹ کی وجہ سے بنیادی شہری حقوق متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ بھارت جیسے جمہوری ملک کی بدنامی ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقوق انسانی پامالیوں کے مرتکب سیکورٹی افسروں یا اہلکاروں کو تحفظ فراہم کرنا ایک جمہوری ملک کو زیب نہیں دیتا ، اس لئے مودی حکومت کو افسپا کی منسوخی یا اس قانون میں فوری ترمیم کے حوالے سے اقدامات اٹھانے چاہئیں اور اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ حقوق انسانی خلاف ورزیوں اور پامالیوں کے مرتکب سیکورٹی افسروں اور اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے، ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں جموں و کشمیر اور شمال مشرقی ریاستوں سمیت دیگر کئی ریاستوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ افسپا کی وجہ سے کئی ریاستوں میں حقوق انسانی کی صورتحال سنگین بنی ہوئی ہے کیونکہ ان ریاستوں میں تعینات سیکورٹی ایجنسیوں سے وابستہ افسر اور اہلکار لامحدود اختیارات کا غلط استعمال کرنے کے مرتکب ہوجاتے ہیں، ہیومن رائٹس واچ نے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی پر زور دیا ہے کہ وہ جملہ حقوق انسانی سے متعلق وعدوں کے ساتھ ساتھ حقوق البشر کی پاسداری کو یقینی بنانے کیلئے فوری اقدامات اٹھائیں تاکہ مختلف نوعیت کی حقوق البشر پامالیوں اور خلاف ورزیوں کے واقعات بھارت جیسے جمہوری ملک کی بدنامی کا باعث نہ بنیں نیز ملک کے تمام علاقوں اور ریاستوں کے لوگوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بن سکے۔
خبر کا کوڈ : 435983
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش