0
Saturday 7 Feb 2015 19:25

سینیٹ کے انتخابات کے لیے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فارمولا طے کرنے کے لیے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی کمیٹیاں قائم کرنے کا فیصلہ

سینیٹ کے انتخابات کے لیے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فارمولا طے کرنے کے لیے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی کمیٹیاں قائم کرنے کا فیصلہ
اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان سندھ میں سینیٹ کے انتخابات کے لیے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فارمولا طے کرنے کے لیے دونوں جماعتوں کی کمیٹیاں معاملات کو طے کرائیں گی۔ دونوں کمیٹیوں میں چار چار ارکان کو شامل کیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور ایم کیو ایم کی جانب سے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں یہ کمیٹیاں معاملات کو طے کرائیں گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی اعلیٰ قیادت میں رابطے کے بعد سندھ میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاملات کے لیے رابطوں کو تیز کردیا گیا ہے۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان اور پیپلز پارٹی کے رہنما رحمن ملک کی اس حوالے سے تفصیلی ملاقات ہوئی ہے جس کے بعد معاملات کو حل کرانے کے لیے کمیٹیوں کے قیام پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کمیٹیوں کے علاوہ پیپلز پارٹی کے رہنما رحمن ملک ایم کیو ایم کی قیادت سے مسلسل رابطے میں ہیں اور کوشش کی جارہی ہے کہ پس پردہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اتفاق رائے کرلیا جائے۔ تاہم ایم کیو ایم کے حلقوں نے زور دیا ہے کہ باہمی مشاورت اور بات چیت کے ذریعہ معاملات پر اتفاق رائے کیا جائے۔

پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی ہدایت پر سینیٹر اسلام الدین شیخ نے فنکشنل لیگ کو پیغام دیا ہے کہ وہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے فارمولے پر بات چیت کرلیں۔ پیپلز پارٹی ان کے امیدوار کی حمایت کرے گی اور اس طرح ایک سیٹ فنکشنل لیگ کو مل جائے گی۔ پیپلز پارٹی کوشش کررہی ہے کہ سینیٹ کے انتخابات میں پی پی پی کو 7، ایم کیو ایم کو 3 اور فنکشنل لیگ کو ایک سیٹ مل جائے۔ تاہم اگر فنکشنل لیگ کی جانب سے اس رابطے کا مثبت جواب نہیں آتا تو پیپلز پارٹی کی کوشش ہوگی کہ وہ 8 سیٹیں حاصل کرے اور 3 ایم کیو ایم کو مل جائیں۔ اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) اور نیشنل پیپلز پارٹی سے معاملات کو طے کیا جارہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم بھی مسلم لیگ (ن) سے معاملات طے کرنے کے لیے رابطے میں ہے تاہم ن لیگ کے ارکان سندھ اسمبلی ڈاکٹر ارباب غلام رحیم اور لیاقت جتوئی فنکشنل لیگ سے تو رابطے میں ہیں تاہم وہ پیپلز پارٹی سے اتحاد کے لیے تیار نہیں ہیں۔ توقع ہے کہ وہ فنکشنل لیگ کے امیدوار کو سپورٹ کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 438277
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش