0
Saturday 7 Feb 2015 20:57
قومی ایکشن پلان اور فوجی عدالتوں کی بعض تحفظات کے باوجود حمایت کی ہے

بعض عناصر مدرسہ کا نام دہشتگردی کے ساتھ جوڑ کر فوج اور مذہبی طبقے کے درمیان تصادم چاہتے ہیں، طاہر اشرفی

بعض عناصر مدرسہ کا نام دہشتگردی کے ساتھ جوڑ کر فوج اور مذہبی طبقے کے درمیان تصادم چاہتے ہیں، طاہر اشرفی
اسلام ٹائمز۔ پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ قومی ایکشن پلان اور فوجی عدالتوں کی بعض تحفظات کے باوجود حمایت کی ہے، بعض عناصر مسجد اور مدرسہ کا نام دہشت گردی کے ساتھ جوڑ کر حکومت، فوج اور مذہبی طبقے کے درمیان تصادم کرانا چاہتے ہیں لیکن ان کی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے، سانحہ شکار پور اور کراچی میں مسلسل علماء، طلباء، ڈاکٹرز، پروفیسرز اور مذہبی کارکنوں کے قتل کے خلاف مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے تحت ’’ پیام امن کنونشن ‘‘ کا انعقاد آج ہوگا۔ وہ ہفتہ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ اس موقع پر مولانا عبدالماجد فارقی، مولانا حبیب الرحمن، زاہد محمود قاسمی اور دیگر بھی موجود تھے۔ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان کے مذہبی طبقے نے پہلے بھی دہشت گردی، انتہاء پسندی اور فرقہ وارانہ تشدد کی مخالفت کی ہے اور پورے ملک میں کے اندر 8 ہزار سے زائد علماء اور مشائخ کو شہید کیا گیا ہے جو لوگ دہشت گردی اور انتہاء پسندی کا تعلق مسجد اور مدرسہ سے جوڑنا چاہتے ہیں وہ بتائیں کہ پھر 8 ہزار سے زائد علماء اور مشائخ کا اور اساتذہ کا قاتل کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق المساجد پاکستان کے تحت 73 ہزار سے زائد مساجد سے لاؤڈ اسپیکر کے ناجائز استعمال سمیت قومی ایکشن پلان کے کسی بھی نقطہ کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے۔ بعض عناصر مسجد اور مدرسہ کا نام دہشت گردی کے ساتھ جوڑ کر حکومت، فوج اور مذہبی طبقے کے درمیان تصادم کرانا چاہتے ہیں لیکن ان کی یہ سازش کامیاب نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خاتمے کے لئے داخلہ اور خارجہ پالیسی کی ازسر نو تشکیل ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کے پاس کسی بھی مدرسے کے خلاف بیرونی امداد لینے اور انتہاء پسندی میں ملوث ہونے شواہد ہیں تو اس کو فوری طور پر قوم کے سامنے لایا جائے، کوئی بھی ادارہ ایسے مدرسے کی حمایت نہیں کرے گا جو دہشت گردی میں یا انتہاء پسندی میں ملوث ہوگا، دہشت گردی کو مذہب اور مدرسے سے جوڑنا درست نہیں ہے۔ انہوں نے کراچی میں ماورائے عدالت سیاسی اور مذہبی کارکنان کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر حکومت اور عدلیہ کو غور کرنا چاہیے۔ کراچی میں خون بہنے کا یہ سلسلہ بند ہو نا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے 2015ء امن کا سال ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج پیام امن کنونشن میں دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خلاف اہم پیش رفت ہے اور اس کے مثبت نتائج پوری قوم کے سامنے آئیں گے۔
خبر کا کوڈ : 438316
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش