QR CodeQR Code

پشتون اور ہزارہ قوم کیلئے شناختی کارڈر کے حصول کو آسان بنایا جائے، کوئٹہ میٹروپولیٹن

9 Feb 2015 13:37

اسلام ٹائمز: کوئٹہ پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو میں نومنتخب کونسلران کا کہنا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر نادرا کے تمام سینٹرز جتنے کمپیوٹرائزڈ پروسس ہوتے ہیں، ان میں 90 فیصد کو بلاک کرکے بھاری رشوت کے عوض انہیں کلئیر کرتے ہیں۔


اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ میٹروپولٹین کے منتخب کونسلروں جمشید دوتانی، ملک منان، نیاز بریچ، احسان اللہ کاکڑ، خالد خان اچکزئی نے کہا کہ ہے کہ منتخب کونسلروں علاقے اور وارڈز میں مختلف مسائل کے ساتھ ساتھ کوئٹہ اور دیگر علاقوں کے شہریوں کو شناختی کارڈ کے حصول میں نادرا کی طرف سے سخت مشکلات و رکاوٹیں حائل ہیں۔ کمپوٹرائز شناختی کارڈ کا حصول گویا ہمارے صوبے بالخصوص پشتون، ہزارہ اور دیگر عوام کے لئے جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ نادرا کو یہ حق ہرگز حاصل نہیں کہ وہ ملک میں کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کے لئے مروجہ قانون sop (قوائد و ضوابط) کے برخلاف صوبے کے پشتون، ہزارہ اور دیگر عوام کیلئے امتیازی شرائط و قوانین مسلط کرکے اس کے ذریعے ہمارے عوام کو شناختی کاڑد کے اور ملک کی شہریت کے بنیادی آئینی حقوق سے محروم کریں۔ نادرا کے اکثر حکام بشمول مختلف سینٹرز کے اہلکار ہزاروں کی تعداد میں شناختی کارڈ بلاک کرکے دراصل رشوت خوری کی ایک نہ ختم ہونے والے دھندے میں مصروف عمل ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر نادرا کے تمام سینٹرز جتنے کمپیوٹرائزڈ پروسس ہوتے ہیں، ان میں 90 فیصد کو بلاک کرکے بھاری رشوت کے عوض انہیں کلئیر کیا جاتا ہے۔ ریاست کے ان اداروں کو قوم و عوام کو آئین میں دی گئی شہریت کا حق دینا ہوگا۔ نادرا کے مختلف سینٹروں پر نئے شناختی کارڈ کے حصول یا بلاک شناختی کارڈ کی کلیئرنس کیلئے لوگ صبح صادق سے شام تک لمبی قطاروں میں محنت مزدوری چھوڑ کھڑے ہوتے ہیں اور بغیر نتیجہ کے مایوس ہوکر لوٹ جاتے ہیں۔ بڑی تعداد میں ایسے کیسز نادرا کے آفس میں پڑے ہیں جو تقریباً 8 سالوں سے ان کے دفتروں کے چکر کاٹ رہے ہیں۔ جو کسی عذاب سے کم نہیں۔

ہمارے عوام کو کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ سے محروم کرکے عوام کو زندگی کی بھاگ دوڑ میں پیچھے چھوڑنے کی ایک سازش ہے۔ اکثر بچے والدین کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ یا بی فارم نہ ہونے کی وجہ سے تعلیمی اداروں میں داخلوں سے محروم اور مختلف مشکلات سے دوچار ہیں۔ اس کے علاوہ بینک اکاؤنٹس، تجارت و کاروبار و دیگر کاروباری سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ حج عمرہ جیسے دینی فرائض کی ادائیگی سے بھی رہ جاتے ہیں۔ نادرا SOP کیمطابق ایک شخص کے نئے شناختی کارڈ کے حصول کیلئے صرف اور صرف والدین کے کمپوٹرائزڈ شناختی کارڈ کا ہونا لازمی ہے جبکہ نادرا احکام SOP کے برخلاف درجن بھر غیر ضروری شرائط، دستاویزات مثلاً نکاح نامہ، راشن کارڈ، 1974ء کے والدین کے شناختی کارڈز، سکولز سرٹیفکٹ، لوکل سرٹیفکٹ، 70 سال عمر کے شخص سے برتھ سرٹیفکیٹس، 17 گریڈ کے آفیسر، ایم این اے، ایم پی اے سے تصدیق، حلفیہ بیان فسٹ کلاس مجسٹریٹس سے تصدیق وغیرہ شامل ہے۔ ہم آپ کے پرنٹ اور الیکٹرانکس میڈیا کے توسط سے عوام کے کمپوٹرائزڈ شناختی کارڈ کے حصول کیلئے درپیش مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے پروزور مطالبہ کرتےہیں کہ نادرا حکام فی الفور تمام غیر ضروری شرائط کو ختم کرتے ہوئے نئے اور تجدیدی (رینول) شناختی کارڈ کے حصول کو آسان بناتے ہوئے کوئٹہ میں مزید نادرا سینٹرز اور ضلع کی سطح پر ایف سی بلاک ویریفیکیشن کیلئے ایک ضلعی دفتر قائم کیا جائے۔


خبر کا کوڈ: 438684

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/438684/پشتون-اور-ہزارہ-قوم-کیلئے-شناختی-کارڈر-کے-حصول-کو-آسان-بنایا-جائے-کوئٹہ-میٹروپولیٹن

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org