0
Friday 20 Feb 2015 17:24

محکمہ تعلیم سندھ میں 600 سے زائد اساتذہ کی نقلی پی آر سی پر تقرریوں کا انکشاف

محکمہ تعلیم سندھ میں 600 سے زائد اساتذہ کی نقلی پی آر سی پر تقرریوں کا انکشاف
اسلام ٹائمز۔ محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے این ٹی ایس ٹیسٹ کی بنیاد پر بھرتی کئے جانے والے 600 سے زائد اساتذہ کے پی آر سی (پرمننٹ ریذیڈینشل سرٹیفکیٹ) تبدیل کرانے کے بعد تقرریاں حاصل کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ امیدواروں نے اپنی اصل یونین کونسل میں اسامیاں خالی نہ ہونے کے بعد دیگر یونین کونسل سے نقلی پی آر سی بنوا کر تقرریاں حاصل کرلیں، جس کے باعث میرٹ پر آنے والے امیدوار ٹیسٹ پاس کرنے کے باوجود بھرتیوں سے محروم رہ گئے، اس بات کا انکشاف 4 رکنی کمیٹی کے پہلے اجلاس میں ہوا، جس کی صدارت اسپیشل سیکریٹری تعلیم برائے اسکولز عالیہ شاہد نے کی، جبکہ اراکین میں ایڈیشنل سیکریٹری اسکولز ذاکر شاہ، ریفارم سپورٹ یونٹ کی سربراہ صبا محمود اور متعلقہ سیکشن افسر فہیم چاچڑ شامل تھے۔ میڈیا رہورٹس کے مطابق اجلاس میں پی آر سی کے ذریعے یونین کونسل تبدیل کرنے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد این ٹی ایس کے تحت کی گئی بھرتیوں کا معاملہ مزید پیچیدہ ہوگیا۔ اجلاس میں این ٹی ایس کے نمائندوں سے بھی نتائج کی تیاری اور اجراء کے حوالے سے بریفنگ لی گئی تھی، جبکہ ریفارم سپورٹ یونٹ اور ڈسٹرکٹ ریکروٹمنٹ کمیٹیز (ڈی آر سی) کی جانب سے بھرتیوں کے رائج کئے گئے طریقہ کار پر بھی غور کیا گیا، متعلقہ اداروں سے انکوائری کی گئی۔

واضح رہے کہ محکمہ تعلیم نے این ٹی ایس کا ٹیسٹ پاس کرنے والے امیدواروں کی بھرتیاں دیہی علاقوں کی طرح شہری علاقوں میں بھی یونین کونسل میں اساتذہ کی خالی اسامیوں کی بنیاد پر کی تھیں۔ محکمہ تعلیم کو کراچی سمیت دیگر اضلاع سے 100 سے زائد ایسے امیدواروں کی درخواستیں موصول ہوئیں ہیں، جو این ٹی ایس پاس کرنے کے باوجود محض اس لئے تقرریوں سے محروم رہ گئے کہ ان کی متعلقہ یونین کونسل میں موجود اسکولوں میں اساتذہ کی اسامیاں خالی نہیں۔ اطلاعات کے مطابق 600 سے زائد امیدوار ایسے ہیں، جنھوں نے درخواست دیتے وقت اپنی متعلقہ یونین کونسل کا پی آر سی جمع کرایا تھا، تاہم جب وہ ٹیسٹ پاس کر چکے تو انھیں معلوم ہوا کہ ان کی یونین کونسل میں اساتذہ کی اسامیاں خالی نھیں ہیں، جس کے بعد ریفارم سپورٹ یونٹ کے ایک پروگرام منیجر کی ایماء پر ان امیدواروں نے نیا پی آر سی بنوا کر اپنی یونین کونسل ہی تبدیل کرالی، اور ان یونین کونسل کا پی آر سی بنوایا گیا، جہاں خالی اسامیاں موجود تھیں اور اسی بنیاد پر تقرریاں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے، تاہم اس معاملے سے ریفارم سپورٹ یونٹ کی سربراہ کو بھی لاعلم رکھا گیا۔ ان امیدواروں میں 400 کے قریب کراچی کے امیدوار ہیں، جبکہ وہ امیدوار جن کا پی آر سی پہلے سی ہی اپنی اصل یونین کونسل کا بنا ہوا تھا، محض اس لئے تقرریوں سے محروم رہ گئے کہ ٹیسٹ پاس کرنے کے باوجود ان کے نمبر پی آر سی تبدیل کروانے والے امیدواروں سے کم تھے۔
خبر کا کوڈ : 441728
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش