0
Thursday 7 May 2009 10:51

سوات اور بونیر میں آپریشن تیز،99 عسکریت پسند 8 اہلکار 35 شہری جاں بحق ،مینگورہ میں زمرد کی کان پر فورسز کا کنٹرول،دفاتر اور کئی علاقوں پر طالبا

سوات اور بونیر میں آپریشن تیز،99 عسکریت پسند 8 اہلکار 35 شہری جاں بحق ،مینگورہ میں زمرد کی کان پر فورسز کا کنٹرول،دفاتر اور کئی علاقوں پر طالبا
سوات ، بونیر :سوات اور بونیر کے مختلف علاقوں میں سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے نتیجے میں 99 عسکریت پسند اور 8 اہلکار جاں بحق ہو گئے۔  مارٹر گولے گرنے اور فائرنگ کے نتیجے میں 12 بچوں اور 6 خواتین سمیت 27 عام شہری جاں بحق ہوئے ہیں،نجی ٹی وی کے مطابق 35 شہری جاں بحق ہوئے، سکیورٹی فورسز نے زمرد کی کان کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے،سوات کے مختلف علاقوں،مینگورہ شہر کے بڑے حصے اور سرکاری دفاتر پر طالبان کا قبضہ برقرار ہے،ضلع بھر میں کرفیو کے نفاذ کی وجہ سے لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے اور کھانے پینے کی اشیاء بھی ناپید ہو گئی ہیں، عسکریت پسندوں نے سیدو شریف میں تین بنکوں کو لوٹ کر نذر آتش کر دیا۔ طالبان ترجمان مسلم خان نے اپنے دو ساتھیوں کی ہلاکت اور تین کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے مختلف مقامات پر حملوں میں 20 سکیورٹی اہلکاروں کو شہید کر نے کا دعویٰ کیا ہے تاہم فوج نے مسلم خان کے دعویٰ کو مسترد کر دیا،امریکی نشریاتی ادارے نے آئی ایس پی آر کے حوالے سے بتایا ہے کہ ضلع بونیر اور وادی سوات میں طالبان جنگجوؤں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان ہونے والی شدید لڑائی میں 77 عسکریت پسندوں کو مار دیا گیا ہے۔ بونیر کے علاقوں پیر بابا اور سلطان وس میں جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر توپ خانے کی مدد سے حملوں میں 27 طالبان جبکہ مینگورہ کے مضافات میں طالبان کے زیر قبضہ زمرد کی کانوں پر فضائی بمباری میں مجموعی طور پر 50 عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔ ڈگر کے نواحی گاؤں میں ایف سی کی کارروائی میں 22 عسکریت پسند مارے گئے۔ مالاکنڈ میں سکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملے میں چار اہلکار جاں بحق اور پانچ زخمی ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز کا قافلہ مالاکنڈ کے راستے مینگورہ جا رہا تھا کہ چکدرہ میں پل چوکی کے قریب اچانک زوردار دھماکہ ہوا جس سے چار سکیورٹی اہلکار جاں بحق اور پانچ زخمی ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق دھماکہ ریموٹ کنٹرول بم سے کیا گیا۔ صوفی محمد امان درہ بٹ خیلہ میں اپنے گھر میں موجود ہیں۔ آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق ایک ر وز قبل مینگورہ گرڈ سٹیشن پر عسکریت پسندوں کی فائرنگ کے نتیجہ میں سکیورٹی فورسز کے دو اہلکار جاں بحق ہو گئے جبکہ سوات کے مختلف علاقوں میں فائرنگ سے چھ سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے،بحرین سوات میں بارودی سرنگ پھٹنے سے دو فوجی جاں بحق ہوئے۔ سیدو شریف اور مٹہ پولیس سٹیشن کے علاقہ میں عسکریت پسندوں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجہ میں مبینہ طور پر دو عسکریت پسند مارے گئے۔ ایک صحافی نے بتایا کہ مینگورہ کے شاہ درہ علاقے میں طالبان کے زیر کنٹرول زمرد کی کانوں پر ہونے والی بمباری میں ہلاک ہونے والے 20 افراد میں سے 16 افراد کی لاشیں اپنی آنکھوں سے دیکھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جاں بحق ہونے والوں میں 12 بچے اور 3 خواتین شامل ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ بلوگرامہ کے علاقے میں بھی نقل مکانی کرنے والے افراد پر کرفیو کی مبینہ خلاف ورزی کرنے پر فائرنگ کی گئی ہے جس میں بھی 3 خواتین سمیت چار افراد جاں بحق ہوئے۔ ایک طالبعلم محمد رفیع نے  بتایا کہ اس وقت چالیس طالبات اور تیس طلبہ ہاسٹلوں میں محصور ہیں اور وہ اس وقت بسکٹ پر گذارہ کر رہے ہیں۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے مطابق سکیورٹی فورسز کے گن شپ ہیلی کاپٹروں نے فضاگٹ میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر شیلنگ کی اور شیلنگ کے دوران مارٹر گولے رہائشی مکانات پر گرنے سے آٹھ افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے،مینگورہ میں جھڑپ کے دوران گولے گرنے سے میاں بیوی اور دو بچے جاں بحق ہو گئے،مینگورہ کے علاقے مکان باغ میں عسکریت پسندوں نے ایک ٹیلی فون ایکسچینج پر بھی حملہ کیا تاہم سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی پر عسکریت پسند فرار ہو گئے، مینگورہ سے اردو میں شائع ہونے والے پانچ مقامی اخبارات نے اپنی اشاعت عارضی طور پر بند کر دی ہے۔ دوسری طرف سوات،دیر اور بونیر میں جاری غیر یقینی صورتحال اور فوجی کارروائیوں کی وجہ سے وہاں کام کرنے والے زیادہ تر صحافی اہلخانہ سمیت علاقہ چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔ امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ سوات،بونیر،لوئر دیر اور دیگر علاقوں میں جاری کشیدگی کے باعث ایک بڑا انسانی المیہ جنم لے رہا ہے،ان علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں متاثرین نے نقل مکانی شروع کر رکھی ہے جبکہ سوات میں فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد متاثرین کا ایک اور سیلاب آنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ سوات کے ڈی سی او خوشحال خان کے مطابق 24 گھنٹوں میں 40 ہزار سے زائد افراد نے علاقے سے نقل مکانی کی۔ نقل مکانی کرنے والے دکاندار سعید خان نے کہا کہ لڑائی کے دوران میں اپنے بیٹے کو کھو چکا ہوں،اب میں اپنے دوسرے بچوں کی قبریں نہیں کھودنا چاہتا۔ آن لائن کے مطابق سوات کے شدت پسندوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے لئے فوج سمیت سکیورٹی فورسز کے اضافی دستے مختلف علاقوں میں پہنچنا شروع ہو گئے ہیں جبکہ سکیورٹی فورسز کی اضافی کمک کی جانب سے پوزیشنیں سنبھالنے اور مقامی لوگوں کے انخلا کے بعد مسلح عسکریت پسندوں کے خلاف فیصلہ کن آپریشن کیا جائے گا۔ ادھر مالاکنڈ ایجنسی میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور مختلف علاقوں سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں،یہاں انٹرمیڈیٹ کے امتحانات بھی ملتوی کر دئیے گئے۔ دریں اثنا ضلع لوئر دیر کی تحصیل میدان میں عسکریت پسندوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کا آپریشن گیارہویں روز بھی جاری رہا۔ دوسری جانب بونیر سے 22 سو سے زائد خاندانوں نے ضلع صوابی نقل مکانی کی ہے اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ دریں اثنا بونیر،پیر بابا،زیارت،سلطان واس میں کارروائی میں 27 عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔ ایف سی میڈیا آفس کے مطابق کارروائی کے دوران طالبان کی آٹھ گاڑیاں تباہ کر دیں۔ طالبان کے کئی ٹھکانوں پر شیلنگ کی گئی۔ دوسری جانب لوئر اورکزئی ایجنسی کے گائوں سموزئی سے تعلق رکھنے والے مولانا خیال محمد کے مزار کو نامعلوم افراد نے دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا،دھماکے سے قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا،ڈی سی او بونیر یحییٰ خان نے کہا ہے کہ گاڑیوں سے کالے شیشے فوری طور پر ہٹا دئیے جائیں اور ان میں 3 افراد سے زیادہ سوار نہ کریں،انہوں نے مزید کہا کہ بونیر میں آج صبح 11 سے شام 5 بجے تک کرفیو میں نرمی رہے گی۔ ایف سی ذرائع کا کہنا ہے کہ 50 عسکریت پسند ڈگر کے نواحی گاؤں الٰہی میں لوٹ مار کر رہے تھے جن میں سے 22 کارروائی کے دوران ہلاک کر دئیے۔ ادھر پشاور کے نواحی علاقہ ارمڑ میں پولیس اور واپڈا حکام کی گاڑیوں کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا تاہم وہ محفوظ رہے،دھاکے میں دو کلو وزنی مواد استعمال کیا گیا۔


خبر کا کوڈ : 4434
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش