0
Friday 27 Feb 2015 23:57

شام کو دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران کا سامنا ہے، یو این

شام کو دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران کا سامنا ہے، یو این
اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے شامی پناہ گزین اطونیو گوٹیرس نے کہا ہے کہ شام کو دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران کا سامنا ہے۔ شام کی صورت حال سے متعلق منعقدہ سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس سے خطاب کے دوان انہوں نے کہا ہے کہ مسلسل خانہ جنگی کے نتیجے میں شام میں اقوام متحدہ کے اندازوں سے کہیں زیادہ لوگوں نے نقل مکانی کی ہے۔ اندرون اور بیرون ملک پناہ گزینوں کی بڑھتی تعداد اور انہیں درپیش مشکلات کے اعداد وشمار خوفناک حد تک باعث تشویش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت 38 لاکھ شامی شہری اپنا ملک اور گھربار چھوڑ کر لبنان اور اردن میں پناہ لینے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق کسی ایک ملک کے پناہ گزینوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ یو این عہدیدار کا کہنا تھا کہ شامی پناہ گزینوں کی مشکلات اور انہیں درپیش بحران اتنا سنگین ہے کہ عالمی برادری کی ریلیف کی مساعی نہ ہونے کے برابر دکھائی دے رہی ہیں۔ 18 سال سے کم عمر کے شامی بچوں کی ایک پوری نسل تباہی سے دوچار ہے۔ ہم جیسے جیسے پناہ گزینوں کی مدد کی کوشش کرتے ہیں، ہمیں اتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر نے عالمی برادری سے شامی پناہ گزینوں کا بوجھ اٹھانے والے ممالک بالخصوص لبنان اور اردن کی بھرپور مدد کی اپیل کی اور کہا کہ شامی پناہ گزینوں کی بڑھتی تعداد سے پڑوسی ملکوں کے صحت کےشعبوں اور بنیادی انفراسٹرکچر پربہت دباو پڑ رہا ہے۔ 

مسٹر گوٹیرس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ شامی پناہ گزینوں کو لبنان اور اردن کے علاوہ دوسرے ملکوں میں ایڈ جسٹ کرانے کے لیے بھی اقدامات کرے، تاکہ صرف چند ملکوں پر شامی پناہ گزینوں کا بوجھ نہ پڑے۔ انہوں نے یورپی ممالک اور خلیجی ریاستوں پر بھی زور دیا کہ وہ شامی پناہ گزینوں کی مالی امداد کے ساتھ ساتھ انہیں اپنے ہاں عارضی پناہ فراہم کرنے میں فراخ دلی کا مظاہرہ کریں۔ خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے اعدادو شمار کے مطابق مارچ 2011ء کے بعد سے شام میں جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں تین ملین سے زاید شامی شہری اپنا ملک چھوڑ کر دوسرے ممالک میں ھجرت پرمجبور ہوئے ہیں۔ عالمی ادارے کے اندازوں کے مطابق شام کے بحران پر قابو نہ پایا گیا، تو رواں سال کے آخر تک بیرون ملک شامی پناہ گزینوں کی تعداد 4 ملین سے تجاوز کرجائے گی۔ شامی پناہ گزینوں کی مالی امداد کے لیے ڈونر ممالک کی تیسری سالانہ کانفرنس کویت میں 31 مارچ کو ہو رہی ہے۔ اس سے پہلے ہونے والی دو ڈونرز کانفرنس میں شامی پناہ گزینوں کے لیے چار ارب ڈالر امداد کے وعدے کیے گئے تھے جن میں سے صرف کویت نے 800 ملین ڈالر کی رقم ادا کی تھی۔
خبر کا کوڈ : 443796
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش